تاثیر 01 مارچ ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن
عبادات، فیوض و برکات کاماہ مقدس رمضان پوری دنیا پر سایہ فگن ہوچکا ہے۔رمضان المبارک ایک ایسا مقدس مہینہ ہے، جو پوری دنیا پر اپنی برکتوں اور رحمتوں کے سائے بکھیرتا ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے ،جس کے تمام لمحات قیمتی اور افضل ہیں۔ اس ماہ کی ایک رات، شب قدر، ہزار مہینوں سے بہتر قرار دی گئی ہے۔ رمضان صبر، تقویٰ اور قرب الہی کا مہینہ ہے، جس میں مومنوں کے رزق میں اضافہ کیا جاتا ہے اور نیکیوں کی راہیں مزید کھلتی ہیں۔ یہی وہ مبارک مہینہ ہے ،جس میں آسمانی کتابوں کا نزول ہوا؛ حضرت ابراہیمؑ کے صحیفے رمضان کی پہلی رات، تورات چھ رمضان، انجیل تیرہ رمضان اور قرآن مجید ستائیس رمضان کو نازل ہوا۔اللہ تعالیٰ نے رمضان کے روزے فرض کیے، جیسا کہ سابقہ امتوں پر بھی روزے فرض کیے گئے تھے۔ روزہ محض بھوک اور پیاس کا نام نہیں بلکہ یہ ایک مکمل تربیتی عمل ہے جو انسان کو صبر، شکر اور پرہیزگاری سکھاتا ہے۔ روزہ رکھنے والا اپنی خواہشات پر قابو پانا سیکھتا ہے، رات کو عبادات میں مشغول ہوتا ہے اور اپنے نفس کی پاکیزگی کا سامان کرتا ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’رمضان وہ مہینہ ہے، جس میں قرآن نازل کیا گیا، جو لوگوں کے لیے ہدایت اور حق و باطل میں فرق کرنے والی نشانیوں پر مشتمل ہےچنانچہ جو شخص اس مہینے کو پائے، وہ اس کے روزے رکھے، اور جو بیمار ہو یا سفر پر ہو، وہ دوسرے دنوں میں اس کی قضا کرے۔ اللہ تمہارے لیے آسانی چاہتا ہے اور دشواری نہیں چاہتا تاکہ تم گنتی پوری کر سکو اور اس پر اس کی بڑائی بیان کرو اور اس کے شکر گزار بنو۔‘‘ (البقرہ: 185)
یہ مہینہ روحانی تربیت اور جسمانی تطہیر کا بہترین ذریعہ ہے۔ جدید سائنسی تحقیق بھی ثابت کرتی ہے کہ روزہ انسانی صحت کے لیے نہایت مفید ہے۔ روزہ رکھنے سے بینائی بہتر ہوتی ہے، جلد تروتازہ رہتی ہے، کولیسٹرول معمول پر آتا ہے، بلڈ شوگر متوازن رہتا ہے اور جگر سمیت دیگر اعضا بہتر انداز میں کام کرنے لگتے ہیں۔ روزہ نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی سکون بھی فراہم کرتا ہے، اعصابی دباؤ کم کرتا ہے اور روحانی طہارت کا باعث بنتا ہے۔مگر روزہ محض عبادت تک محدود نہیں بلکہ اس کا اصل مقصد انسان کی اصلاح اور سماجی بھلائی کا فروغ بھی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم رمضان کے دوران اور اس کے بعد بھی ایک دوسرے کے ساتھ حسن سلوک کریں، ضرورت مندوں کی مدد کریں اور اپنے اردگرد کے لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کریں۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں رمضان المبارک میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں کم ہونے کے بجائے بڑھا دی جاتی ہیں، جو کہ اسلامی تعلیمات کے منافی ہے۔ تاجر برادری کو چاہیے کہ وہ ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری سے گریز کرے اور بالخصوص ماہ مقدس میں اشیا کی قیمتیں کم کرے تاکہ عام لوگوں کو سہولت فراہم ہو۔ جو شخص اللہ کی مخلوق کو تکلیف دیتا ہے، وہ اللہ کی رضا سے محروم ہو جاتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم رمضان میں زیادہ سے زیادہ بھلائی کریں تاکہ ہمیں دنیا و آخرت میں کامیابی نصیب ہو۔رمضان صبر کا مہینہ ہے، اس لیے ہمیں اپنی روزمرہ زندگی میں صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ دوسروں کو تکلیف پہنچانے والی عادات سے اجتناب کرنا چاہیے، جیسے کہ غیر ضروری ہارن بجانا، شور شرابا کرنا یا دوسروں کے لیے کسی بھی طرح کی تکلیف کا باعث بننا۔ مہذب اور باشعور افراد دوسروں کے آرام کا خیال رکھتے ہیں اور بلاوجہ کسی کو پریشان نہیں کرتے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے رویے میں بردباری پیدا کریں، دوسروں کے حقوق کا احترام کریں اور ایک اچھے معاشرتی ماحول کو فروغ دیں۔
ہمیں یہ بات ، خاص طور پر ماہ رمضان میں ہمیشہ ذہن نشیں رکھنی چاہئے کہ اسلام محض عبادات کا مجموعہ نہیں بلکہ ایک مکمل ضابطہ حیات ہے، جو زندگی کے تمام شعبوں میں ہماری رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ رمضان میں نہ صرف عبادات کا اہتمام کریں بلکہ حقوق العباد کا بھی خاص خیال رکھیں۔ اگر ہم رمضان کے بعد بھی اسی جذبے کے ساتھ حقوق العباد ادا کرتے رہیں، تو یہ اس بات کی علامت ہوگی کہ ہمارے روزے اور عبادات قبول ہو چکے ہیں۔ جو شخص اللہ کی رضا کے لیے دوسروں کے ساتھ بھلائی کرتا ہے، وہ دنیا اور آخرت میں کامیابی حاصل کرتا ہے۔اللہ ہمیں رمضان المبارک کی برکتوں سے مکمل طور پر مستفید ہونے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں ایک بہتر انسان بننے کا موقع فراہم کرے۔ رمضان کی مبارک ساعتیں سب کے لیے خیر و برکت کا باعث بنیں۔یہی ایک سچے اور اچھے مومن کی منزل مقصود بھی ہے۔ رمضان المبارک آپ سب کو بہت بہت مبارک ہو !