Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 13th Jan.
نئی دہلی، 13جنوری :آرمی چیف نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ سرحد پر صورتحال مستحکم ہے لیکن ڈھائی سال تک دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان مشرقی لداخ کے علاقے میں آمنے سامنے رہنے کے بعد غیریقینی ہے۔جمعرات کو آرمی چیف منوج پانڈے نے صحافیوں کو بتایا کہ دونوں ملکوں میں افواج اور سفارتی سطح پر بات چیت جاری ہے، اور ہندوستانی کی فوج بڑے پیمانے پر اپنی تیاری کر چکی ہے۔جنرل پانڈے کا کہنا تھا کہ ’ہمارے پاس کافی فوج موجود ہے۔ ہر سیکٹر میں افواج کی ریزرو تعداد بھی موجود ہے جو کسی بھی صورتحال سے نمٹ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ کہوں گا کہ صورتحال مستحکم اور قابو میں ہے تاہم غیریقینی بھی ہے۔ جنرل پانڈے نے بتایا کہ روس یوکرین تنازعے کے باعث انڈین فوج کے لیے سپیئر پارٹس کی سپلائی متاثر ہوئی ہے تاہم انہوں نے اس کی مزید تفصیل نہیں بتائی۔انہوں نے انڈیا کے ان ملکوں سے سامان پر انحصار کے حوالے سے بھی بات کی۔ فوج کے سربراہ نے کہا کہ ’ہتھیاروں کے نظام خاص طور پر پارٹس، اسلحہ نہایت اہم ہے جس مسئلے سے ہم نے نمٹ لیا ہے۔‘ ماہرین کا کہنا ہے کہ انڈیا کے دفاعی ساز وسامان کا 60 فیصد تک روس سے آتا ہے، اور نئی دہلی چین سے سرحدی تنازعے پر اس وقت خود کو مشکل میں دیکھتا ہے۔ سنہ 2020 میں ایک سرحدی جھڑپ میں 20 ہندوستانی اور چار چینی فوجی مارے گئے تھے۔ ٹائمز آف انڈیا نے جمعرات کو خبر دی کہ روس میں ایک بڑی مرمت کے بعد ہندوستان کو اپنی ڈیزل سے چلنے والی آبدوزوں میں سے ایک کو واپس لے جانے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جو یوکرین سے جنگ کے باعث پابندیوں کا شکار ہے۔ ہندوستان کا کہنا ہے کہ بیجنگ کی طرف سے سرحدی صورتحال میں یکطرفہ تبدیلی ناقابل قبول ہے۔ لائن آف ایکچول کنٹرول چین اور انڈیا کے زیر قبضہ علاقوں کو مغرب میں لداخ سے ہندوستان کی مشرقی ریاست اروناچل پردیش تک الگ کرتی ہے، جس پر چین اپنے ملک کا حصہ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔ ہندوستان اور چین کے درمیان 1962 میں سرحد پر جنگ ہوئی تھی۔