Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 17th Jan.
واشنگٹن ،17جنوری:صدر جو بائیڈن نے مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی سالگرہ کے موقع پر اتوار کو امریکہ کے فریڈم چرچ میں ایک خطاب کیا جو عہدے پر موجود کسی صدر کا اس چرچ میں پہلا خطاب تھا۔صدر نے اس تاریخی خطاب میں کہا کہ جمہوریت ایک اہم موڑ پر ہے اور یہ کہ شہری حقوق کے رہنما کی زندگی اورمیراث ہمیں راستہ دکھاتی ہے اور ہمیں اس پر توجہ دینی چاہیئے۔اتوار کو صدر بائیڈن نے کنگ کے ابینیزر باپٹسٹ چرچ میں خطاب کرتیہوئے ان سوالوں کا حوالہ دیا جو کبھی کنگ نے خود قوم سے پوچھے تھے۔انہوں نے کہا کہ ہم یہاں سے کہاں جائیں گے ؟ آج کے دن میرا قوم کو یہ پیغام ہے کہ ہمیں آگے بڑھنا چاہیے ہمیں اکٹھے ہونا چاہیے ، جب ہم جمہوریت کو آمریت پر ، ایک عزیز کمیونٹی کو انتشار پر فوقیت دیں ، جب ہم عقائد کے پیروکاروں اور ڈریمرز کا ، کام کرنے والے بننے کا ، بے خوف ہونے کا اور ہمیشہ اپنے عقیدے پر قائم رہنے کا انتخاب کریں۔اجتماع ، منتخب عہدے داروں اور معززین سے اپنے خطاب میں بائیڈن نے کہا کہ اس ملک کی روح کے لیے جنگ دائمی ہے۔ یہ امید اور خوف کے درمیان ، رحمدلی اور ظلم کے درمیان، انصاف اور بے انصافی کے درمیان ایک مستقل جدو جہد ہے۔انہوں نے ان کے خلاف بات کی جو نسل پرستی ، انتہا پسندی اور بغاوت کو ہوا دیتے ہیں اور انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے تحفظ کے لیے عدالتوں اور بیلٹ باکسز ، مظاہروں اور دوسرے طریقوں سے جدو جہد جاری تھی۔ ہماری بہترین کارکردگی سے امریکی وعدہ جیت جاتا ہے لیکن مجھے آپ کو یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ ہماری کار کردگی ہمیشہ بہترین نہیں رہتی۔ ہم ناکام اور گر جاتے ہیں۔ایبینیزر چرچ میں بائیڈن نے یہ خطاب خود کو درپیش ایک نازک موقع پر کیا ہے جب جمعرات کو اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے اس بات کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی وکیل کی تقرری کا اعلان کیا کہ صدر نے 2017 میں نائب صدارت چھوڑنے کے بعد خفیہ دستاویزات کو کیسے ہینڈل کیا۔وائٹ ہاؤس نے ہفتے کے روز انکشاف کیا کہ اضافی خفیہ دستاویزات ولمنگٹن، ڈیلاویئر کے قریب ان کی رہائش گاہ میں پائی گئیں۔انہوں نے کہا کہ یہ اس بارے میں فیصلے کی گھڑی ہے کہ آیا ہم ایک ایسی قوم ہیں جو آمریت پر جمہوریت کا انتخاب کرتی ہے ؟ یہ سوال پندرہ سال قبل نہیں پوچھا جا سکتاتھا کیوں کہ ہر ایک کا خیال تھا کہ جمہوریت قائم ہو چکی ہے لیکن ایسا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکیوں کو انتشار پر کمیونٹی کا انتخاب کرنا ہو گا۔ یہ ہمارے وقت کے اہم سوال ہیں اور یہ ہی وجہ ہے کہ میں آپ کے صدر کیطور پر یہاں ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ ڈاکٹر کنگ کی زندگی اور میراث ہمیں راستہ دکھائے گی اور ہمیں اس پر توجہ دینی چاہیے۔ابینیزر باپٹسٹ چرچ میں ہونے والی اس سروس میں کنگ کی 95 سالہ بہن کرسٹین کنگ فارس سمیت ان کے اہل خانہ نے شرکت کی۔مریکہ میں شہری حقوق اور نسلی مساوات کے لیے جدوجہد کرنے والے ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی سالگرہ کی تقریبات جمعے سے جاری ہیں۔ مارٹن لوتھر کنگ جونیئر 15 جنوری 1929 کو پیدا ہوئے تھے لیکن اْن کی یاد میں ہر سال جنوری کے تیسرے پیر کو امریکہ میں عام تعطیل ہوتی ہے۔کنگ جونیئر ڈے کی تعطیل نسلی انصاف کے ایجنڈے کے فروغ کا ایک اور سال ہو گا جس میں پولیس اصلاحات سے لے کر حق رائے دہی کو تقویت پہنچانا اور اقتصادی و تعلیمی تفریق کا حل شامل ہو ں گے۔مارٹن لوتھر کنگ ڈے پر قومی تعطیل پہلی بار 1986 میں کی گئی تھی۔ اس کے بعد سے ہر سال اس دن ڈاکٹر کنگ کی خدمات کے اعتراف میں امریکہ بھر میں ریلیوں اور تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔اس سال اٹلانٹا میں قائم کنگ سینٹر نے جمعرات کو مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کے بارے میں تقریبات کا آغاز امریکہ میں غیر منصفانہ نظاموں کو تبدیل کرنے کے طریقوں سے آگاہی سے متعلق نوجوانوں او ر بالغ افراد کے آ ن لائن سیمینارز اور کانفرنسوں سے کیا گیاجن کا تھیم تھا ’’اٹ اسٹارٹس ود می‘‘ ، یعنی یہ مجھ سے شروع ہوتا ہے۔ ان کانفرنسوں اور اجلاسوں کی ریکارڈنگ سینٹر کے سوشل میڈیا اکاؤٹنس پر دستیاب ہے۔بوسٹن میں جمعے کے روز مارٹن لوتھر کنگ جونئیر کی یاد میں دس ملین ڈالر کے ایک مجسمے کی نقاب کشائی کی گئی۔ بوسٹن وہ شہر ہے جہاں کنگ اپنی اہلیہ کوریٹا اسکاٹ کنگ سے پہلی بار ملے تھے۔ 1950 کی دہائی میں وہ بوسٹن یونیورسٹی میں تھیولوجی کے ایک طالب علم تھے اور کوریٹا نیو انگلینڈ کنزرویٹری آف میوزک میں تعلیم حاصل کر رہی تھیں۔