Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 21st Jan.
تہران،21جنوری:ایران کے سنی عالم نے مظاہرین کو پھانسیاں دینے کی مخالفت اور مذمت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے آئین کو ‘اپ ڈیٹ’ کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ 44 سال پرانا آئین آج کی ضروریات پوری نہیں کر سکتا۔مولوی عبدالحمید ایران میں سب سے با اثر سنی عالم ہیں۔ وہ ایران کے جنوبی صوبے سیستان ایرانی بلوچستان کے رہائشی ہیں، جہاں مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد مسلسل احتجاج جاری ہے۔زاہدان سمیت مختلف جگہوں پر مظاہرین نماز جمعہ کے بعد ایرانی حکومت کے خلاف گلیوں میں نکل آتے ہیں۔ سیستان ایران کا سنی اکثریت کا صوبہ سمجھا جاتا ہے۔ مظاہرین سیکیورٹی فورسز کی سختی اور ظالمانہ کارروائیوں کے باوجود احتجاج سے رکنے والے نہیں ہیں۔زاہدان سے متعلق سامنے آنے والی وڈیوز بھی ظاہر کرتی ہیں کہ مظاہرین گلیوں میں مارچ کر رہے ہیں۔ ایرانی رجیم کے علاوہ سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے خلاف بھی نعرے لگارہے نظر آتے ہیں۔ ‘ خامنہ ای قاتل ہے۔ اس کی حکومت غیر قانونی ہے۔ جمعہ کی نماز سے پہلے مولوی عبدالحمید نے مظاہرین کو گرفتار نہ کرنے، ان پر تشدد نہ کرنے اور انہیں پھانسیاں نہ دینے کا بھی ایرانی حکام سے مطالبہ کر چکے ہیں۔لیکن انہوں نے اپنی ‘ویب سائٹ’ کے ذریعے جو بڑا اور نیا مطالبہ کیا ہے وہ ایرانی آئین کو نئے حالات اور تقاضوں کے مطابق ‘اپ ڈیٹ’ کرنے کا ہے۔ تاکہ نئی نسل کی ضروریات کی عکاسی ہو سکے۔انہوں نے اپنے خطبہ جمعہ کے دوران کہا ‘نئی نسل نئے حالات اور نئی ضرورتوں کے ساتھ ہے۔ یہ بڑی بد قسمتی کی بات ہے کہ ہمارا سارا آئین 44 سال پرانا ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔مولوی عبدالحمید سولہ ستمبر 2022 سے جاری احتجاج کے بعد سے مسلسل ایرانی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ وہ ماہ نومبر میں بین الاقوامی نگرانی میں ایک ریفرنڈم کروانے کا مطالبہ بھی کر چکے ہیں۔ستمبر سے اب تک سینکڑوں ایرانی مظاہرین ہلاک ہو چکے ہیں۔ کئی کو پھانسی دی جا چکی ہے اور ہزاروں جیلوں میں قید ہیں۔ اس سیستان صوبے میں بھی غربت کے باوجود لوگ مظاہرین کا ساتھ دے رہے ہیں۔