Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 19th Feb
ممبئی، 19فروری :مرکزی الیکشن کمیشن کی جانب سے شیو سینا کا نام اور انتخابی نشان ’تیر کمان‘ حیرت انگیز طور پر ایکناتھ شندے گروپ دینے کے فیصلے بعد پارٹی سربراہ ادھو ٹھاکرے پوری طرح سے فارم میں نظر آرہے ہیں۔ ان کے تیور اور ان کا انداز وہی پرانے شیو سینکوں جیسا نظر آرہا ہے۔ انہوں نے مذکورہ فیصلے کے بعد باندرہ میں واقع اپنی رہائش گاہ ماتوشری میں پارٹی کے عہدیداروں کی میٹنگ طلب کی تھی جس میں انہوں نے حالات پر غور کیا۔ اس میٹنگ کے بعد انہوںنے اپنی رہائش گاہ کے باہر موجودہ پارٹی کے سیکڑوں کارکنوں، مداحوں اور پارٹی لیڈروں سے کھلی کار پر چڑھ کر خطاب کیا۔ ان کے اس انداز نے آنجہانی بال ٹھاکرے کی یاد دلادی جو اسی طرح سے ماتوشری کے باہر اکثر پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے تھے۔ ادھو ٹھاکرے نے ماتوشری کے باہر طاقت کا زبردست مظاہرہ کیا۔ انہوںنے کہا کہ پارٹی کا نام’شیو سینا‘ اور انتخابی نشان چوری ہو گیا ہے۔ جس نے یہ کام کیا ہیہم ان چوروں کو سبق سکھاکر رہیں گے۔ادھو ٹھاکرے نے ایکناتھ شندے کا نا م لئے بغیر انہیں کھلا چیلنج دیا کہ میں ان چوروں کو چیلنج کر رہا ہوں، تم نے پارٹی کا نام اور انتخابی نشان ’تیر کمان‘ چرایا ہے، اگر مرد ہو تو اسی کمان اور تیر کے ساتھ الیکشن لڑو۔ اگر ہمت ہے تو فوری طور پر الیکشن کروائو اور اپنی حیثیت دیکھ لو۔ انہوںنے یہ بھی کہا کہ مہاراشٹر میں بالا صاحب کا مکھوٹا لگا نے سے کچھ نہیں ہوگا۔عوام جانتے ہیں کہ حقیقی شیو سینک اور بالا صاحب کا وارث کون ہے۔ جس طرح1996 میں بال ٹھاکرے نے کار پر کھڑے ہو کر کارکنوں سے خطاب کیا تھا اسی طرح ادھو ٹھاکرے نے سنیچر کی دوپہر میں چلچلاتی دھوپ میں ماتوشری کے باہر کلا نگر سرکل پرکھلی کار سے شیو سینکوں سے خطاب کیا اور ایکناتھ شندے پر شدید حملے کئے۔ انہوںنے کہاکہ مہاشیو راتری کے موقع پر شیو سینا کا نام اور انتخابی نشان تیر کمان چوری کر لیا گیا ہے۔ لیکن جس نے چرایا ہے اسے نہیں معلوم کہ اس نے غلط جگہ پتھر مارا ہے۔انہوںنے مزید کہا کہ مجھے پتہ ہے کہ تم سب اس فیصلہ سے ناراض ہوکیونکہ ہندوستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہو ا ہے۔ بی جے پی اور مودی کو اگر ایسا محسوس ہورہا ہوگاکہ سرکاری ایجنسیاں ان کی غلام بن گئی ہیں یا نام اور نشانی چھین کر وہ سمجھ رہے ہیں کہ ہماری سیاست کو ختم کر دیں گے تو یہ ممکن نہیں ہے۔ یہاں موجود ایک ایک شیو سینک بالا صاحب سچا عاشق ہے۔ اسے ان چوروں سے کوئی غرض نہیں ہے جو صرف کرسی کیلئے غدار بن گئے۔ اسی طرح کی غلامی کرنے پرہو سکتا ہے کہ ان میں سے کچھ کو گورنر بنا دیا جائے کیونکہ حال ہی میں ایک جج کو گورنر بنایا گیا ہیلیکن سیاست میں ان کی کوئی حیثیت نہیں رہ گئی ہے۔ انہوںنے مزید کہا کہ شیو سینا کس کی ہے اس کا فیصلہ عوام کریں گے کوئی غلام نہیں۔ ادھو نے کہاکہ بی جے پی والے یہ بار بار کہتے ہیں کہ آپ نے مودی کا نام لے کر ووٹ مانگا ،اس وقت ہمارا اتحاد تھا لیکن اب مودی کو بالا صاحب ٹھاکرے کا مکھوٹا پہن کر مہاراشٹر میں آنا پڑ رہا ہیکیونکہ یہاں مودی کے نام پر ووٹ نہیں ملے گا۔یہ ہماری بڑی فتح ہے۔ مہاراشٹر کی جنتا کو معلوم ہے کہ اصل چہرا کون ہے اور مکھوٹا کون سا ہے۔ اس لئے مَیں یہ چیلنج کرتا ہوں کہ جس طرح ’شیو سینا‘ نام اور انتخابی نشان تیر کمان چوروں کو دیا گیا، اسی طرح یہ لوگ ہماری نئی نشانی مشعل بھی چھین سکتے ہیں۔ ادھو ٹھاکرے نے اپنے طویل خطاب کے دوران یہ چیلنج بھی کیا کہ جنہوں نے تیر کمان چرایا ہے اگر وہ مرد ہو ںگے تو مَیں انہیں چیلنج دیتا ہوں کہ تم تیر کمان لے کر الیکشن لڑو اور مَیں مشعل لے کر تمہارا مقابلہ کروں گا، دیکھتے ہیں کس میں کتنا دم ہیکیونکہ تیر کمان کو بھی برقرار رکھنے میں طاقت لگتی ہے۔ راون نے بھی تیر کمان اٹھانے کی کوشش کی تھی لیکن اوندھے منہ گر گیا تھا۔ اسی طرح تیر کمان چرانے والے چور اور ان کے مالک اوندھے منہ گرنے سے نہیں بچیں گے۔ ادھو ٹھاکرے نے ایکناتھ شندے کو کھلا چیلنج دیا کہ اب اسی تیر کمان سے الیکشن کا سامنا کریں۔ الیکشن میں غداروں کو ان کی جگہ بتادی جائے گی۔ اس موقع پر بڑی تعداد میں نوجوان پارٹی کارکن بھی موجود تھے۔ اُدھو نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان نوجوانوں میں غداروں کیخلاف سخت غم و غصہ ہے۔اس وقت نوجوانوں نے بھی زوردار نعرے لگائے۔ ادھو نے کہا کہ نوجوانوں میں غداروں کے تئیں ناراضگی پائی جارہی ہے اور یہ الیکشن کے وقت صاف طور پر نظر آئے گی۔ یہ نوجوان کارکن ادھو ٹھاکرے کے خطاب کے دوران یہ اپیل بھی کر رہے تھے کہ’’صاحب آپ حکم دیجئے، آپ حکم دیجئے۔‘‘ اسی سے پرجوش ادھو نے ایکناتھ شندے کو کئی چیلنج دے دئیے۔ ادھونے کارکنوں سے پارٹی کا نام یا نشان ہاتھ سے چلے جانے سے میںمایوس نہیں ہوں کیونکہ شیو سینکوں کی طاقت میں میرے ساتھ ہے اور میں اس طرح کے چوروں اور چوروں کے مالکوں کو الیکشن میں دفن کر کے ان کے سینے پر ہمارا پرچم لہرائے بغیر چین سے نہیں بیٹھوں گا۔ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ مَیں اتوار کو فیس بک پرعوام سے خطاب کروں گا اور یہ بتاوں گا کہ الیکشن کمیشن نے ہم سے کیا کیا چیزیں مانگی تھیں اور ہم نے انہیں کیا کیا فراہم کیا تھا۔ انہوںنے مزید کہا کہ ملک کی آزادتاریخ میں گزشتہ 57 برسوں میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ پارٹی کا انتخابی نشان باغی گروپ کو دے دیا گیا۔ ادھو نے مثالیں دیں کہ کانگریس میں بغاوت ہوئی تو اس وقت اس کا انتخابی نشان باغی گروپ کو نہیں دیا گیا، سماجوادی پارٹی کی بغاوت میں انتخابی نشان کا دعویٰ چھوڑ دیا گیا۔جے للتا اور جانکی رام چندرن میں اختلاف ختم ہواتو بھی یہی روایت برقرار رہی کہ باغی گروپ کو اصل پارٹی کا نام اور انتخابی نشان نہیں دیا گیا۔ اس دوران ادھو نے ورکروں سے کہا کہ ابھی ہمارا امتحان شروع ہوا ہے ابھی سے گھبرا گئے؟ ورکروں کی آواز آئی’’نہیں‘‘، ساتھ ہی یہ بھی آواز آئی کہ ’’صاحب حکم دو!‘‘ ادھو نے کہا کہ مَیں اتنا ہی کہتا ہوں کہ جو یہ نوجوانوں کو مشتعل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ایسا نہ کیا جائے۔مَیں یہ حکم دیتا ہوں کہ آج سے ہی الیکشن کی تیاری میں لگ جاؤ۔انہوںنے یہ واضح بھی کیا کہ جمعہ کی رات جب الیکشن کمیشن کا فیصلہ آیا تو اس وقت میرا چہرہ کیسا تھا اور جسے پارٹی دی گئی اس کا چہرہ کیسا تھا؟ میرے چہرے پر اطمینان تھا جبکہ چوروں کے چہرے پر نحوست نظر آرہی تھی اور انہیں محسوس ہو رہا تھا کہ وہ چور ہیں۔ ادھو نے اس بات پر بھی تنقید کی کہ جب ریاست میں2 اسمبلی حلقوں میںضمنی چناؤمنعقد ہونے والے ہیں اور ضابطہ اخلاق نافذ ہے الیکشن کمیشن نے یہ جانبداری والا فیصلہ کیسے کیا؟ ماہرین کے مطابق شیوسینا کے انتخابی نشان کا حتمی نتیجہ آ گیا ہے لیکن ٹھاکرے کے لئے جدوجہد ختم نہیں ہوئی کیونکہ نئی پارٹی کا نام کیا ہوگا، مشعل کا نشان باقی رہے گا یا نہیں اس بارے میں سوالات ابھی باقی ہیں۔ ٹھاکرے کی پارٹی کو نئے نام اور نئے نشان کے لئے جدوجہد کرنی پڑ سکتی ہے۔