Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 1st March
ستیندر جین کے بعد دہلی حکومت کے دوسرے وزیر منیش سسودیا کے جیل جانے کے بعد عام آدمی پارٹی (آپ) کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ ستیندر جین، جو نو ماہ سےجیل میں ہیں، بغیر محکمہ کے وزیر بنے ہوئے تھے۔ اس بیچ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اخلاقیات کی بنیاد پر عام آدمی پارٹی پر مسلسل حملہ آور تھی۔ اگرچہ عام آدمی پارٹی کے کنوینر اور دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی تھی، لیکن آخر کار نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کی گرفتاری کے بعد انہیں اپنی حکمت عملی بدلنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ سسودیا کے ساتھ جین نے بھی حکومت سے استعفیٰ دے دیا ، جسے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے فوری طور پر قبول کر لیا ہے۔ سسودیا کیجریوال کے سب سے قریبی ساتھی ہیں۔ پارٹی اور حکومت دونوں میں ان کا رینک کجریوال کے بعد دوسرے نمبر پر آتا تھا۔ ساتھ ہی، جین بھی کیجریوال کے بہت قریبی دوستوں میں سے ایک ہیں۔ دوسرے لفظوں میں، اگر سسودیا کیجریوال کا دایاں ہاتھ تھے، تو جین کو ان کا بایاں ہاتھ ماننے میں کسی کو انکار نہیں ہو سکتا ہے۔ کیجریوال کے مذکورہ دونوں ہاتھوں کوتوڑ کر بی جے پی نے عام آدمی پارٹی کو بلا شبہہ بڑا جھٹکا دیاہے۔
دراصل، لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی) ونے سکسینہ حکومت پر لگاتار نئے نئے شکنجے پھینک رہے ہیں۔ دہلی حکومت کے فیڈ بیک یونٹ کی جاسوسی کے معاملے میں بھی ایل جی اور وزارت داخلہ نے سی بی آئی کو ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ دوسری طرف بی جے پی بدعنوانی کے معاملےمیں عام آدمی پارٹی اور دہلی حکومت کو مسلسل گھیر رہی ہے۔ ایسے میں عام آدمی پارٹی نے دونوں وزراء کا استعفی لے کر ڈیمیج کنٹرول کرنے کی کوشش کی ہے۔ پنجاب اسمبلی انتخابات میں کامیابی کے بعد عام آدمی پارٹی نے قومی اسٹیج پر تیزی سے قدم جمانے کی حکمت عملی پر کام کرنا شروع کر دیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ عام آدمی پارٹی مستقبل قریب میں بعض ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات کے مد نظر مختلف ریاستوں میں تنظیم کی توسیع کی تیاری میں مصروف تھی۔ مشن 2024 بھی عام آدمی پارٹی کی اولین ترجیح ہے۔ اس سال راجستھان، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور کرناٹک میں اسمبلی انتخابات اور اگلے سال لوک سبھا انتخابات ہونے والے ہیں۔ عام آدمی پارٹی ان انتخابات میں اپنی طاقت آزمانے کی بھرپور کوشش کر رہی تھی۔ سسودیا اور جین کی گرفتاری کے بعد انتخابی حکمت عملی کی تیاریوں کی رفتار کو یقینی طور پر بریک لگ گیاہے۔ اب سوال یہ ہے کہ کیجریوال پارٹی کو سنبھالیں یا حکومت کو۔ ستیندر جین کے استعفیٰ کے بعد ان کے سبھی محکمے سسودیا ہی سنبھال رہے تھے۔چنانچہ سسودیا کے پاس اس وقت مجموعی طور پر 18 محکمے تھے۔ان محکموں کی ذمہ داری گرچہ دوسروں کو سونپ دی گئی ہے، لیکن سسودیا کی غیر موجودگی میںان کو باقاعدہ سنبھالنا آسان نہیں ہو گا۔دوسری جانب پارٹی کارکنوں کے حوصلے کو برقرار رکھتے ہوئے،خاص کر ان ریاستوں میں جہاں پارٹی کو وسعت دینے کی کوشش جاری تھی ، اس کام کو آگے بڑھانے میں دشواری ہوگی ۔یہ صورتحال بی جے پی کے لئے خوش کن تو ہے ہی ۔
تجزیہ کاروں کا یہ بھی ماننا ہے کہ سسودیا کی گرفتاری کے بعد پارٹی کو جو جھٹکا لگا ہے، اس کاجلد ازالہ ممکن نہیں ہے۔ اب ملک میں انتخابی ماحول بنا نے کا موسم آچکا ہے۔ نائب وزیر اعلیٰ سسودیا نے مختلف ریاستوں میں انتخابی جلسوں کے انتظام و انصرام کی ذمہ داری سنبھال رہے تھے۔دہلی حکومت میںانھوں نے تعلیم کے میدان اپنی کارکردگی کی بدولت بہترین وزیر تعلیم کا مقام حاصل کیا تھا۔سسودیا کی وجہ سے دہلی حکومت کے ہیلتھ ماڈل نے بھی پوری دنیا کی توجہ اپنی جانب کھینچی تھی۔ دوسری طرف ستیندر جین کی گرفتاری کے بعد ان کے محکموں کی پوری ذمہ داری سسودیا ہی سنبھال رہے تھے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ گجرات میں پہلی بار الیکشن لڑنے اور 13 فیصد ووٹ حاصل کرنے کے بعدعام آدمی پارٹی کا حوصلہ بلند ہوا تھا۔اس کے بعد وہ قومی سطح پر اپنے توسیعی منصوبے پر تیزی سے عمل پیرا تھی۔لیکن موجودہ سیاسی صورتحال سے یہ منعکس ہوتا ہے کہ بی جے پی کسی بھی حال میں اسے آگے نہیں بڑھنے دینا چاہتی ہے۔گجرات اور ہماچل پردیش کے انتخابات میں پارٹی کی طرف سےستیندر جین کی جیل کی سزا اور شراب گھوٹالہ کی بڑے پیمانے پر تشہیر کی گئی تھی، جس کی وجہ سے عام آدمی پارٹی کو نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ خاص طور پر ہماچل میںعا م آدمی پارٹی مکمل طور پر بیک فٹ پر آگئی، جب کہ گجرات میں دوہرا ہندسہ ووٹ فیصد حاصل کرنے کے بعد بھی اس کا کھاتہ نہیں کھل سکا۔ اب بی جے پی براہ راست عام آدمی پارٹی پر حملہ کرنے کے موڈ میں ہے۔ عام آدمی پارٹی کی مبینہ کمزوریوں کو لیکر اب وہ دہلی کے ایک ایک گھر جانے اور لوگوں کو بتانے کا منصوبہ بنا رہی ہے کہ عام آدمی پارٹی دہلی اور دہلی کے عوام کے لئے کتنا نقصان دہ ہے۔ اس بیچ کانگریس بالکل خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔شاید اس کو خاموشی میں ہی اپنی بھلا ئی نظر آ رہی ہے۔
*******************