Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 17th March
قیصر محمود عراقی
کریگ اسٹریٹ ،کمرہٹی، کولکاتا،
رمضان کی آمد آمد ہے ۔ ہر طرف خوشی کا احساس ہے ۔ ہر شخص یہ بات جا نتا ہے کہ اس مہینے میں شیطان کو قید کر دیا جا تا ہے ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ شاید جیل میں کوئی جگہ ہو گی یا چار دیواری میں قید کر دیا جا تا ہے ۔ نہیں ، ایسا بالکل نہیں ہے ، ہمارے نفس کی پاکیزگی شیطان کو قید کر تی ہے ۔ جب رمضان آتا ہے تو ہر طرف قرآن کی تلاوت ہو نے لگتی ہے ، مسجدیں نمازیوں سے بھر جا تی ہیں ، گھر کی خواتین بھی خاص طور پر نماز اور قرآن کی تلاوت کا اہتمام کر تی ہیں ، بچے بھی اپنے بڑوں کو دیکھکر جیسی نماز آتی ہے پڑھتے ہیں ۔ سحری ہو یا افطار ، ہر طرف دین ہی دین پھیلا ہو ا نظر آتا ہے ۔ تراویح ، تہجد ، چاشت ، اشراق جیسی نمازیں ، جنہیں عام دنوں میں بہت کم لوگ ادا کر تے ہیں ، رمضان میں ان نمازوں کا بھی خاص اہتمام کیا جا تا ہے ۔ ایسے میں شیطان جس جگہ بھی جا تا ہے قرآن کی تلاوت اور اللہ تعالیٰ کا ذکر سن کر بھاگ جا تا ہے ، جگہ جگہ سر پٹختا ہے ، ہر اس گھر میں گھستا ہے جہاں وہ عام دنوں بڑی آسانی سے لوگوں کو بہکا لیتا تھا مگر اب اس کی وہاں بھی ایک نہیں چل رہی ہو تی ، آخر تنگ آکر اپنے آپ کو قید کر لیتا ہے ،ا یسی جگہ پر جہاں اسے اللہ اور رسول ﷺ کی تعریف کی آوازیں نہ آسکیں ، یعنی قرآن کی تلاوت اس تک نہ پہنچ سکے ۔ ایسی پاک مہینے میں زمین و آسمان رمضان کی خوشیاں منا رہے ہو تے ہیں اس لئے اس مہینے شیطان کی شامت آئی ہو تی ہے ، وہ ہمیں ورغلا نہیں سکتا ۔
رمضان المبارک کے با برکت مہینے کا آغاز ہو تے ہیں ہر گھر میں ایک مخصوص تبدیلی دکھائی دیتی ہیں ۔ بچے ،بڑے سبھی اس با برکت مہینے کو بہت عقیدت و احترام سے گذار تے ہیں ، مساجد کی رو نقیں دیکھنے کے لائق ہو تی ہیں ، سب پنجگانہ نماز با جماعت اد اکر تے ہیں ۔ روزانہ زیادہ سے زیادہ تلاوت قرآن پاک کی جا تی ہے ۔ نماز تراویح جو ایام رمضان میں مخصوص عبادت ہو تی ہے سب با قاعدگی سے ادا کر تے ہیں ۔ مساجد میں نمازیوں کی تعداد دیکھ کر یو ں گمان ہو تا ہے جیسے علاقے سے باہر کے لوگ بھی آگئے ہو ، کیونکہ عام دنوں میں چار پانچ صفوں سے زائد لوگ بمشکل نظر آتے ہیں ۔ اسی طرح گھروں میں بھی ایک خاص تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہے ۔ ہر کام تربیت اور وقت سے کیا جا تا ہے ۔ تمام اہل خانہ مل جل کر گھریلو اُمور سر انجام دیتے ہیں ۔ گلی ، محلے میں کھڑے ہو کر گالم گلوچ کر نے والے بھی منظر سے غائب نظر آتے ہیں ۔ رمضان المبارک کا آغاز ہو تے ہی عام دنوں میں چلنے والی سبھی سلسلے ایک دم اپنا رخ اچھائی کی طرف موڑ لیتے ہیں ، کچھ صاحب حیثیت لوگ غریبوں اور ضرورت مندوں کے گھر راشن بھیج دیتے ہیں اور کچھ لوگ افطاری اور کھانا اپنے مستحق ہمسائیوں کو بھجواتے ہیں ۔
اس کے بر عکس عام دنوں میں تمام معاملات اس کے الٹ چلتے ہیں ، نہ مساجد میں کوئی رونق ہو تی ہے ، بس اکا دکا نمازی مسجد میں دکھائی دیتے ہیں ، قرآن پاک جز دان کی زینت بنے رہتے ہیں ، گھروں میں بھی عجیب سی بے تر تیبی پھیلی ہو تی ہے ، گلی ، محلے اور چوراہوں پہ کھڑ ے فقرے کسنے والی ٹولیاں بھی خدا کے خوف کو بھُلا کر غلط زبان کا بے دریغ استعمال کر تی ہیں ، نہ کسی کو غریب ہمسائے یاد ہو تے ہیں نہ ان کی ضرورت کا خیال آتا ہے ، کچھ لوگ ایسے بھی ملینگے جو ابھی تک بے فکرہیں ، اگر ان سے رمضان کے بارے میں پو چھا جا ئے تو ان میں سے کچھ تو حیلے بہا نے بنا کر روزوں سے جان چھڑا لیتے ہیں ، مگر کچھ لوگوں کا بڑا صاف سا جواب ہو تا ہے کہ ’’جناب یہ بھوک اور فاقے ہم سے نہیں ہو تے‘‘ ۔ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں کہ روزے رکھنے کے بعد ان کی ایسی حالت ہو تی ہے جیسے اللہ تعالیٰ پر (نعوذ باللہ) احسان کر دیا ہے ، کچھ لوگ رحمتوں والے مہینے میں روزہ رکھ کر لمبی تان کر سو جا تے ہیں ۔اگر سوکر ہی گزارنا ہے رمضان تو اس سے بہتر تھا کہ روزہ نہ ہی رکھا جا ئے،ایسے رو زے کا کیا فائدہ ! کیا اللہ تعالیٰ کو تمہاری بھوک پیاس سے مطلب ہے ، یہ تو آزمائش ہے ، یہ تو اللہ کا انعام ہے جو کہ روزہ اور روزے رکھنے کے بعد ید پر ملتی ہے ۔رمضان رحمتوں اور بر کتوں والا مہینہ ہے ، رمضان میں تو ہر سو رحمتیں نازل ہو تی ہیں پھر ہم اس کو سوتے ہو ئے کیوں ضائع کر یں ۔
قارئین محترم ! اگر ہم رمضان کے مہینے کی طرح پورا سال اپنے نفس پر قابو رکھیں اور اپنی محنت کی کمائی میں سے زکوۃ کے نام پر کسی نہ کسی ضرورت مند بھائی بہن کی مدد کر تے ہیں تو معاشرے میں بہتری بھی آتی رہے گی اور شیطان تا حیات قید میں ہو جا ئے گا ۔ تو کیوں نہ پورا سال رمضان کے مہینہ کی طرح گزارا جا ئے کہ شیطان کی شامت پورا سال رہے ۔ آئیں اپنے رمضان کو خوبصورت بنا تے ہیں ، رحمتوں کے اس مہینے میں خود کو اللہ کی رحمت سے مستفید کر تے ہیں اور شیطان کو قید کر کے خوب کنکر یاں مار تے ہیں اور اس کی خوب خبر لیتے ہیں ، کیونکہ اس نے ہم انسانوں کو خوب پریشان کررکھا ہے تو اس رمضان میں ہم اپنی زندگیوں کو صرف تیس دن کے لئے شیطان سے کیوں آزاد کرائیں اور اسے گنتی کے صرف چند یوم ہی کیوں قید کریں ؟ کیوں نہ ہم پورا سال شیطان کو اپنی مٹھی میں بند کر لیں اور آزاد انہ زندگی گذاریں ۔
موبائل :6291697668