Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 25th March
پروفیسر ڈاکٹر محمدیونس حسین حکیم
(سابق چیرمین:بہار اسٹیٹ اقلیتی کمیشن،پٹنہ)
تمہید
اسلامی مہینوں میں رمضان کا مہینہ بڑی برکت اوررحمت والا مہینہ ہے۔اس کی اہمیت وفضیلت قرآن وحدیث سے ثابت ہے۔ قرآن مجید میںاللہ تعالی کا ارشاد ہے:’’اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے؛ تاکہ تمھارے اندر تقوی پیدا ہو‘‘۔(سورۂ بقرہ،آیت نمبر:۱۸۳)اور حدیث شریف میں اللہ کے رسولﷺ نے ارشادفر مایا:’’جو شخص ایمان کی حالت میں ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے گا،اس کے پچھلے گناہ معاف کردیے جائیں گے‘‘۔(بخاری،حدیث نمبر:۱۸۶۳)
ماہ رمضان:فضائل وخصوصیات
ماہِ رمضان کی فضیلت کے لیے یہی بات کافی ہے کہ اسی مہینے میں قرآن جیسی بابرکت اور ہدایت والی کتاب نازل ہوئی،اسی مہینے میں شب قدر آتی ہے،جو ہزارمہینوں سے افضل ہے،اسی مہینے میں تراویح اور اعتکاف جیسی عبادتیں بھی ہیں۔اس مہینے کی خصوصیات میں سے یہ ہے کہ اس میں نفل عبادتوں کا ثواب فرض کے برابر اور ایک فرض کا ثواب ستر فرضوں کے برابر کردیا جاتا ہے۔جہنم کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں اور جنت کے سارے دروازے کھول دیے جاتے ہیں؛گویا اللہ تعالی طرح طرح کے بہانوں سے اس مہینے میں اپنے بندوں کی بخشش کرناچاہتا ہے۔اب یہ ہمارے اوپر ہے کہ ہم نیک کام کرکے اور برے کاموں سے رک کر اللہ تعالی کی رحمت ومغفرت کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں یا نہیں،اس لیے ہم سب کے لیے یہ بات بہت جاننا ضروری ہے کہ وہ کون سے کام ہیں جن کو کرنے سے اللہ تعالی ہماری بخشش کے فیصلے فرمائے گا؛تاکہ ان کو ہم کریں،اور وہ کون سے کام ہیں جن سے ہم کو بچنا چاہیے ؛تاکہ ان سے دور رہ کر ہم اللہ کی رحمت کے مستحق ہوں۔نیچے دونوں طرح کے کا موں کے بارے میں مختصر طو ر پر چند باتیں پیش کی جاتی ہیں:
ہم کیا کریں؟
۱۔ نماز باجماعت ادا کرنے کا اہتمام کریں
نماز تو ہرحال میں مسلمان پر فرض ہے،اور اسے ہر حال میں ادا کرنے کی فکر ہونی چاہیے؛لیکن اس مہینے میں خاص طور سے نماز کا بڑا اہتمام ہونا چاہیے،اور جماعت کے ساتھ ادا کرنے کی پوری کوشش کرنی چاہیے۔ نمازکے بارے میں حدیث شریف میں کہا گیا ہے کہ یہ دین کا ستون ہے،مومن کی معراج ہے، ایمان کے بعد سب سے اہم رکن ہے،قیامت کے روز سب سے پہلے اسی کا حساب ہوگا،اس لیے نماز سے غفلت بالکل نہ کریں۔قرآن مجید میں ہے: ’’سجدہ کراور قریب ہوجا‘‘۔(سورۂ علق ،آیت نمبر:۱۹)
۲۔ قرآن کی تلاوت کا اہتمام کریں
رمضان کے مہینے کو قرآن مجید سے بڑی مناسبت ہے،کیوں کہ قرآن اسی مہینے میں نازل ہوا، اللہ تعالی کا ارشاد ہے : ’’ رمضان کا مہینہ ہی وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا‘‘۔(سورۂ بقرہ،آیت نمبر:۱۸۵)اس لیے اس مہینے میں قرآن مجید کی تلاوت خوب کریں۔ اس کو تجوید اور گرامر کے ساتھ پڑھنے اور اس کے معانی کو سمجھنے کی کوشش کریں،اس کے احکام کو جاننے کی فکر کریں؛تاکہ قرآن کا پیغام دوسروں تک آسانی کے ساتھ پہنچاسکیں۔افسوس ہے کہ آج مسلمانوں کا رشتہ اس زندہ کتاب سے کٹ گیا ہے،اس لیے وہ مردہ ہوچکے ہیں۔اس لیے اس مہینے میں قرآن کی خوب تلاوت کریں اور اپنی سہولت کے لحاظ سے وقت اور مقدار متعین کر کے کم ازکم ایک قرآن ضرور ختم کریں۔
۳۔ تراویح پڑھنے کا پورے ماہ اہتمام کریں
اس مہینے کی ایک خاص عبادت تراویح بھی ہے۔اس لیے اس بات کی پوری کوشش کریں کہ پورے ماہ تراویح چھوٹنے نہ پائے۔ بہت سے لوگ چند روز کی تراویح پڑھ لینے کے بعد تراویح نہیں پڑھتے،یہ اچھی بات نہیں ہے۔کیوں کہ حکم یہ ہے کہ عید کی چاند تک اس سنت کا اہتمام کیا جائے۔اس لیے رمضان کی اس خاص عبادت سے بالکل غفلت نہ برتیں۔
۴۔ ذکرودعا کا خوب اہتمام کریں
اس مہینے میںاللہ تعالی کا ذکر خوب کریں،اس سے خوب دعائیں مانگیں؛کیوں کہ اس مہینے میں دعائیں بہت قبول ہوتی ہیں۔دعا کے بارے میں حدیث میں آیا ہے کہ وہ عبادت کا مغز ہے،اس لیے یہ عقلمندی کی بات نہ ہوگی کہ ہم چھلکے تو حاصل کرنے کی کوشش کریں اور مغز کو چھوڑدیں۔قرآن وحدیث میں بہت سی دعائیں نقل کی گئی ہیں،ان کو یاد کرکے وہی دعائیں مانگنے کی کوشش کریں۔اگر ایسا نہ ہوسکے تو اپنی زبان میں ہر جائز دعا مانگ سکتے ہیں۔پہلے عشرے میں ان دعاؤں کا خاص طور سے اہتمام کریں:
رَبِّ اغْفِرْوَارْحَمْ وَأَنْتَ خَیْرُالرَّاحِمِیْنَ
لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ
اَلْحَمْدُلِلّٰہِ
اَسْتَغْفِرُاللّٰہَ مِنْ کُلِّ ذَنْبٍ وَّأَتُوْبُ اِلَیْہِ
حَسْبُنَا اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ ،نِعْمَ الْمَوْلٰی وَنِعْمَ النَّصِیْرُ
تیسرا اور چوتھا کلمہ کا وردخوب رکھیں۔
۵۔ تقوی پیدا کرنے کی کوشش کریں
یہ مہینہ ٹریننگ اور تربیت کا ہے،اس لیے اس بات کی پوری کوشش کریں کہ ہم روحانی اعتبار سے خوب ترقی کریں،اپنے نفس کو پاکیزہ بنائیں،گناہوں سے بچیں،اللہ کی نافرمانی سے بچیں،تمام گناہوں سے سچی پکی توبہ کریں،اور اللہ کا خوف ہمیشہ اپنے دلوں میں رکھیں،اور قرآن وسنت کے مطابق اپنی زندگی گزاریں، یہی تقوی ہے ،اور اسی کیفیت کو پیدا کرنے کی غرض سے روزہ فرض کیا گیا ہے۔اس لیے نفس اور شیطان کے حربوں سے بچ بچ کر زندگی گزارنے کی کوشش کریں اور پھر اس پر جم جائیں۔
۶۔ دل کھول کرصدقہ وخیرات کریں
رمضان سخاوت وفیاضی اور صدقہ وخیرات کرنے کا مہینہ ہے،اس لیے اس مہینے میں دل کھول کر خرچ کریں،کسی سائل کو خالی ہاتھ نہ لوٹائیں،اللہ کے رسولﷺ کے بارے میں آتا ہے کہ آپ بہت زیادہ سخی تھے ؛لیکن رمضان کے مہینے میں آپ تیز ہوا سے زیادہ سخی ہوجایا کرتے تھے۔(بخاری،حدیث نمبر:۶) اس لیے آپ ﷺ کی پیروی میں ہمیں بھی چاہیے کہ فرض اور نفل دونوں طرح کے صدقات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور غریبوں کا خاص خیال رکھیں۔
۷۔ لوگوں کے ساتھ صلہ رحمی اور ہمدردی سے پیش آئیں
قرآن وحدیث میں رشتے داروں کا خیال رکھنے کا بار بار حکم آیا ہے؛ بلکہ بعض حدیثوں سے معلوم ہوتا ہے کہ صلہ رحمی کرنے سے رزق میں بڑھوتری اور عمر میں برکت ہوتی ہے۔(بخاری،حدیث نمبر:۵۹۸۶)اس لیے اس مہینے میں رشتے داروں کے حقوق ادا کرنے کی خاص طور پر کوشش کریں۔ یہ مہینہ ہمدردی وغم خواری کا مہینہ بھی ہے،اس لیے اس مہینے میں دوسروں کے ساتھ نرمی اور ہمدردی سے پیش آئیں۔ دوسروں کو افطار میں شریک کریں،ماتحتوں اور مزدوروں کے کام میں کمی کردیں،بیواؤں اور یتیموں کا خاص خیال رکھیں،ہسپتالوں میں جاکر مریضوں کی مدد کریں،قرض داروں کا بوجھ ہلکا کرنے کی کوشش کریں،غریب بچوں اور بچیوں کی شادی اور تعلیم کا بندوبست کردیں۔ غرض ہمدردی کی بہت سی صورتیں ہوسکتی ہیں،جن کو اپنا کر ہم اللہ تعالی کی خوش نودی حاصل کرسکتے ہیں۔
کن باتوں سے بچیں؟
رمضان کے مہینے میں جس طرح نیک کام کرنے پر ثواب بہت ملتا ہے،اسی طرح گناہ کے کام کرنے پر سزا بھی سخت ملتی ہے،اس لیے ان باتوں سے بچنا بھی بہت ضروری ہے،جو اللہ کو ناراض کرنے والی ہیں۔ نیچے کچھ ایسی ہی باتوں کا تذکرہ کیا جاتا ہے جن سے بچنا نہایت ضروری ہے۔
۱۔ گناہوں سے بچیں
روزے کو عربی میں ’’صوم ‘‘ کہاجاتا ہے،جس کے معنی بچنے اور رکنے کے آتے ہیں۔یعنی روزے دار کے لیے جہاں یہ ضروری ہے کہ وہ روزے کی حالت میں کھانے پینے اور میاں بیوی کے جنسی تعلقات سے بچے،اسی طرح روزے کا پورا ثواب حاصل کرنے کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ اپنے اعضا وجوارح کو گناہوں سے بچائے؛چنانچہ دماغ سے غلط بات سوچنے،آنکھ سے حرام چیز دیکھنے،کان سے غلط بات سننے،زبان سے غلط بات بولنے،ہاتھ سے کسی کو تکلیف پہنچانے،پاؤں سے غلط راستے کی طرف چلنے اور پیٹ میں حرام غذا داخل کرنے سے ایک روزے دار کے لیے بچنا نہایت ضروری ہے۔
۲۔ گالی گلوچ ،جھوٹ اورغیبت سے بچیں
روزے کی حالت میں اپنی زبان کو کنٹرول میں رکھیں،کسی کو گالی نہ دیں،کسی سے لڑائی جھگڑا نہ کریں،جھوٹ نہ بولیں،کسی کی غیبت نہ کریں،کیوں کہ یہ سب باتیں وہ ہیں جن سے روزے کا ثواب نہیں مل پاتا۔ اللہ کے رسولﷺنے فرمایا:’’ جب روزے کی حالت میں کوئی تمھیں گالی دے،یا تم سے کوئی لڑائی جھگڑا کرنا چاہے،تو تم کہہ دو کہ میں روزے سے ہوں‘‘۔(بخاری،حدیث نمبر:۱۹۰۴)اور ایک حدیث میں فرمایا:’’ جو روزہ رکھ کر جھوٹ بولنا نہ چھوڑے،تو اللہ کو اس کی ضرورت نہیں ہے کہ وہ بھوکا پیاسا رہے‘‘۔(بخاری،حدیث نمبر:۱۹۰۳)ایک بار رسول اللہﷺنے صحابۂ کرامؓ سے فرمایا:’’ روزہ ڈھال ہے،جب تک کہ تم اس میں سوراخ نہ کرو‘‘۔صحابہ نے پوچھا: اس میں سوراخ کیسے ہوتا ہے؟ فرمایا:’’ جھوٹ بولنے اور غیبت کرنے سے ‘‘۔(فوائد حبان،حدیث نمبر:۸۹)
۳۔ میوزک سننے اور ٹیلی ویژن دیکھنے سے بچیں، بہت سے گھروں میں اس مہینے میں بھی اللہ کی رحمت کے بجائے ،اس کی لعنت برستی رہتی ہے۔کس قدر افسوس کی بات ہے کہ رحمت اور برکت والے مہینے میں بھی ہمارے گھروں میں ٹی وی چلے،قرآن کی تلاوت کے بجائے گھروں سے میوزک کی آواز آئے!! اس لیے خاص طور سے اس مہینے میں خدا کے واسطے اس لعنت والے کام سے بچیں،اور گانے کے بجائے ہر گھر سے قرآن پڑھنے کی آواز آئے۔ اللہ تعالی سب کو توفیق دے۔
۴۔ دل میں کینہ کپٹ نہ رکھیں
اس مہینے میں اس بات کی پوری کوشش کریں کہ ہمارا دل صاف رہے،کسی کے لیے کوئی کینہ کپٹ،حسد جلن اس میں نہ ہو،سبھوں کو ہم معاف کردیں،کسی سے تعلق نہ توڑیں،بات چیت بند نہ کریں؛کیوں کہ تعلق توڑنے والے شخص کی نہ تو دعا قبول ہوتی ہے، نہ ہی عبادت قبول ہوتی ہے،اس لیے اس عمل سے بچنے کی پوری کوشش کریں۔
۵۔ پڑوسی کو نہ ستائیں
اس مہینے میں اس بات کی بھی پوری کوشش کریں کہ ہماری ذات سے کسی کو کوئی معمولی سی بھی تکلیف نہ پہنچے،خاص طور سے ہمارے پڑوسی کو، چاہے وہ مسلمان ہو یا غیر مسلم؛کیوں کہ پڑوسی کو تکلیف پہنچانا گناہ کی بات ہے۔اللہ کے رسولﷺ کا ارشاد ہے :’’ وہ شخص جنت میں نہ جاسکے گا جس کا پڑوسی اس کے شر سے محفوظ نہ رہے‘‘۔(مسلم،حدیث نمبر:۴۸)
۶۔ حلال کھانے اور سچ بولنے کا اہتمام کریں
اللہ کے رسولﷺنے فرمایا:نجات چاہتے ہو تو حلال کھا اور سچ بول،اللہ ہم لوگوں کو حرام روزی سے بچائے اور ہمیشہ سچ بولنے کی توفیق عطا فرمائے۔
۷۔ غصہ سے پرہیز کریں
اس مہینے میں بات بات پر غصہ کرنے سے بھی بچنے کی کوشش کریں۔حدیث میں آتا ہے کہ غصہ شیطان کی طرف سے آتا ہے۔ اس لیے اپنے غصے کو قابو میں رکھنے کی پوری کوشش کریں۔اگر ہم نے ان باتوں پر عمل کرلیا تو ان شاء اللہ اس مہینے کے انوار وبرکات سے ہمیں ضرور فائدہ پہنچے گا او ررحمت والے عشرے میں ہم پر رحمت کی بارش ضروری ہوگی۔ اللہ تعالی ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
رابطہ نمبر:9661754509