TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN –12 MAY
ممبئی، 12 مئی: مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ اور شیو سینا (ادھو بالا صاحب ٹھاکرے) پارٹی کے صدر ادھو ٹھاکرے نے جمعہ کے روز کہا کہ سپریم کورٹ نے جس طرح گورنر کے کام کاج پر تنقید کی ہے، اس کے پیش نظر یہ ضروری ہو گیا ہے کہ گورنر کے انتخاب کے لیے اصول بنائے جائیں۔ اس کے ساتھ ہی الیکشن کمشنر کے عہدے کے لیے انتخاب کا آزادانہ عمل بھی ہونا چاہیے۔ ادھو ٹھاکرے نے وزیر اعظم مودی سے اپیل کی ہے کہ وہ ان موضوعات پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے مداخلت کریں۔ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے مہاراشٹر ہی نہیں پوری دنیا میں ملک کی بدنامی ہو رہی ہے۔ادھو ٹھاکرے نے جمعہ کے روز صحافیوں کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں وہپ کی تقرری اور گورنر کے فلور ٹیسٹ کے فیصلے کو غلط قرار دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن کے ذریعہ ایم ایل اے کی تعداد کی بنیاد پر پارٹی کا فیصلہ کرنے کو بھی غلط قرار دیا ہے۔ اس کے بعد الیکشن کمشنر اور گورنر کو لے کر شکوک و شبہات پیدا ہو گئے ہیں۔ ان اداروں کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔ اس لیے وزیراعظم کو سیاسی ماحول سے ہٹ کر اس موضوع پر توجہ دینی چاہیے۔
ادھو ٹھاکرے نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے تمام عمل کو غلط قرار دیا ہے لیکن ایم ایل ایز کی نااہلی کا فیصلہ اسمبلی اسپیکر کو سونپ دیا ہے۔ اسمبلی اسپیکر راہل نارویکر پہلے شیو سینا میں تھے، پھر نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) میں چلے گئے۔ این سی پی کے بعد راہل نارویکر بھارتیہ جنتا پارٹی میں چلے گئے ہیں۔ راہل نارویکر پر طنز کرتے ہوئے، ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ انہیں ’دل بدل‘ کا تجربہ زیادہ ہے۔ اس کے ساتھ وہ ایک وکیل بھی ہیں، اس کے بعد بھی انہیں اس موضوع پر موجودہ حالات کے مطابق مقررہ وقت میں فیصلہ کرنا ہے۔ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ اگر راہل نارویکر نے مقررہ وقت میں صحیح فیصلہ نہیں لیا تو ہم دوبارہ سپریم کورٹ جائیں گے۔
ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ سپریم کورٹ نے صاف کہہ دیا ہے کہ اگر میں استعفیٰ نہیں دیتا تو مجھے وزیر اعلیٰ کے عہدے پر بحال کیا جا سکتا تھا۔ اس کا سیدھا مطلب ہے کہ موجودہ ریاستی حکومت غیر آئینی ہے۔ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ ان کے خلاف جب ان کے اپنے ہی لوگ غداری کراعتماد کی تحریک لائیں تو ایسے اعتماد کے ووٹ کا سامنا میں نہیں کرنا چاہتا تھا۔ مجھے وزیراعلیٰ کے عہدے کا لالچ نہیں ہے، لیکن جس طرح سے آدم خور ہوتا ہے، اسی طرح اب اقتدارخوروں کا گروہ تیار ہو گیاہے۔ یہ گینگ ملک کے لیے خطرناک ہے، اس پر بھی وزیراعظم کو توجہ دینا چاہیے۔