TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN –27 MAY
آج و طن عزیز بھارت کی جمہوری تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ ہونے جا رہا ہے۔ آ ج ملک کے نئے پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح ہورہاہے۔اس کے لئے آج صبح سے ہی تقریب کا سلسہ جاری ہے۔ صبح ساڑھے 7 بجے سے ویدک رسومات کے ساتھ تقریبات کاآغاز ہوگا۔ ویدک منتروچارن تقریباً 9 بجے تک جاری رہےگا۔ اس کے بعد دوپہر کو افتتاحی تقریب کا آغازہوگا۔ حالانکہ اس حوالے سے سیاسی درجہ حرارت بہت زیادہ بڑھا ہوا ہے۔ کانگریس سمیت 21 اپوزیشن جماعتوں نے افتتاحی تقریب کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی 25 جماعتوں نے افتتاحی تقریب کا حصہ بننے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔بائیکاٹ کرنے والی جماعتوں کا سوال ہے کہ نئے پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح وزیر اعظم کیوں کر رہے ہیں؟ جب سے یہ اعلان ہوا ہےکہ نئےپارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح وزیر اعظم نریندر مودی کے دست مبارک سے ہونے والا ہے، تبھی سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔احتجاج کرنے والی اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ نئے پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح وزیراعظم کے بجائے صدر مملکت کو کرنا چاہیے۔ ان کی جانب سے الزام لگایا جا رہا ہے کہ حکومت آئین اور آئینی عہدے کی توہین کر رہی ہے۔سینگول کے قیام پر تنازعہ:
نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے افتتاح کے وقت، مرکزی حکومت نے لوک سبھا کے اسپیکر کی نشست کے آگے سینگول لگانے کا فیصلہ کیا ہے، جسے وزیر اعظم نریندر مودی نصب کریں گے۔یہ اطلاع بدھ کے روز خودوزیر داخلہ امت شاہ نے دی تھی۔ سینگول کے حوالے سے انھوں نےکہا تھا کہ نیا پارلیمنٹ ہاؤس ہماری تاریخ، ثقافتی ورثے، روایت اور تہذیب کو جدیدیت سے جوڑنے کی ایک خوبصورت کوشش ہے۔ اس موقع پر ایک تاریخی روایت کو زندہ کیا جا رہا ہے۔جبکہ کانگریس کا کہنا کچھ اور ہی ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر جئے رام رمیش نے ٹویٹ کرکے کہا ہے کہ اس بات کا کوئی دستاویزی ثبوت نہیں ہے کہ ماؤنٹ بیٹن سی راجگوپالاچاری اور پنڈت نہرو نے سینگول کواقتدار کی منتقلی کی علامت قرار دیا تھا۔ ایسا کہنا سینگول کی توہین ہے۔جے رام رمیش کے مطابق مدراس صوبے میں ایک مذہبی اسٹیبلشمنٹ نے اگست 1947 میں سینگول کو پنڈت نہرو کے حوالے کیا تھا لیکن اسے اقتدار کی منتقلی کی علامت کے طور پر بیان نہیں کیا گیا۔ کانگریس نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی سینگول ایشو کو اٹھا کر تمل ناڈو میں سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتی ہے۔ ساتھ ہی بی جے پی کا کہنا ہے کہ کانگریس اس طرح کی باتیں کرکے تمل اور ہندوستانی ثقافت اور سناتن روایت کی توہین کررہی ہے۔
بی جے پی اور اس کے ہم خیال کچھ لوگ کانگریس اور دیگر ہم خیال سیاسی جماعتوں کے ذریعہ جاری بائیکاٹ پر سوال بھی اٹھا رہے ہیں۔ ان کا کہناہے کہ ا یسا پہلی بار نہیںہو رہا ہے کہ وزیر اعظم پارلیمنٹ ہاؤس یا اس سے منسلک کسی عمارت کا افتتاح کر رہیں۔ اس سے پہلے بھی اس طرح کئی مثالیں موجود ہیں، جب کانگریس کے دور میں ایسا ہوا ہے۔ اس کے علاوہ ریاستوں میں کئی آئینی عمارتوں کا بھی خود ریاستی حکومت نے افتتاح کیا ہے۔ یہاں تک کہ ریاست کے گورنر کو بھی نہیں بلایا گیا۔ احتجاج کرنے والی جماعتیں یہ دکھانا چاہتی ہیں کہ موجودہ حکومت صدر کا احترام نہیں کر رہی۔ مگر کانگریس اس اس کے ہم خیال سیاسی جماعتیںاپنے اس موقف پر قائم ہیںکہ نئے پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح وزیراعظم کے بجائے صدر مملکت کو ہی کرنا چاہیے۔احتجاج والے خیمہ سے جڑے جے ڈی یو کے صدر للن سنگھ نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ جب ان کی حکومت بنے گی تونئے پارلیمنٹ ہاؤس کا استعمال کسی دوسرے کام کے لئے ہوگا۔اسی طرح بہار کے وزیر اعلیٰ نےیہ کہتے ہوئے اپنا احتجاج درج کرایا ہے کہ نئے پارلیمنٹ ہاؤس کی آخر ضرورت ہی کیا تھی۔کیااس کے بغیر حکومت کا کام نہیں چل رہا تھا، لیکن جب کچھ لوگ ملک کی تاریخ بدلنے پر آمادہ ہیں تو پھر وہ تو اپنا کام کریں گے ہی۔
بہر حال ملک کے نئے پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح وزیر اعظم نریندر مودی کے دست مبارک سے ہونا چاہئے، اس معاملے میںپورا ملک متفق نہیں ہو پا رہا ہے۔21 سیاسی جماعتیں اس فیصلے کو بدلنے کے لئے ابھی بھی حکومت سے مطالبہ کر رہی ہیں۔انھوں نے افتتاحی تقریبات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ حالانکہ بی جے پی کے علاوہ این ڈی اے کی کئی جماعتیںبشمول اے آئی اے ڈی ایم کے، اپنا دل، ریپبلکن پارٹی آف انڈیا، شیو سینا کے شندے دھڑے، این پی پی اور این پی ایف آج کی افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گی۔ان میں بیجو جنتا دل، شرومنی اکالی دل (ایس اے ڈی)، بہوجن سماج وادی پارٹی (بی ایس پی) اور جنتا دل سیکولر، ٹی ڈی پی اور وائی ایس آر سی پی سمیت کئی دیگر پارٹیاں شامل ہیں۔ تقریبات کے احتجاج اور حمایت میں کھڑی سیاسی جماعتوں کے دونوں گروپ اپنے اپنے دعوے اور اپنی اپنی دلیلوں سے ٹس سے مس ہونے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ایسے میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ ویدک منتروچار سے شروع ملک کا نیا پارلیمنٹ ہاؤس مہنگائی، بے روزگاری کے تدارک اور ملک کے جمہوری اقدار کے تحفظ کے لئے کتنا مؤثر ثابت ہوتا ہے۔اگرنیا پارلیمنٹ ہاؤس ان عوامی مقاصد کی تکمیل میں میاب ہوتا ہے تو یقیناََ آج کا دن ملک کی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافے کے لئے یاد کیا جائے گا۔
*******