بستروں پر ننھی لاشیں، خرطوم کے یتیم خانہ میں 50 بچوں کی موت نے دل دہلا دیے

TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN –30  MAY    

گولہ باری کے دوران بچوں کی رونے کی آوازیں آرہیں، کئی اموات دودھ نہ ملنے سے ہوئیں

خرطوم ،30مئی:سوڈان میں فوج اور نیم فوجی گروپ آر ایس ایف کے درمیان لڑائی کے باعث ہونے والے ایک سڑے سانحے نے دنیا بھر میں لوگوں کے دل دہلا کر رکھ دیے ہیں۔ دو روز قبل خرطوم میں “یتیم خانے” کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگیں اور سوڈان میں ہیش ٹیگ #Al-Maygoma ٹرینڈ کرنے لگا۔شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں خوف و ہراس کی کیفیت کے درمیان یتیم خانے کے قریب ایک گولہ گر را اور شیر خوار بچوں کے رونے کی آوازیں آرہی ہیں۔ “مائگوما” کے نام سے مشہور یتیم بچوں کی دیکھ بھال کے اس گھر کا یہ المیہ چند ہفتے قبل کا ہے۔یتیم خانے دار المائگوما کے میڈیکل ڈائریکٹر عبیر عبد اللہ نے کہا کہ دارالحکومت خرطوم میں فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان تصادم کے پھوٹ پڑنے کے بعد کے دنوں میں درجنوں بچے اور شیر خوار غذائی قلت کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے گئے ہیں۔عبیر نے بتایا کہ کس طرح بچوں کے رونے کی آواز پورے یتیم خانہ میں گونج رہی تھی۔ شدید آگ نے اردگرد کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ یتیم خانہ میں بچوں کی دیکھ بھال کے لیے کافی عملہ موجود نہیں تھا۔ گراؤنڈ فلور پر واقع اس کا میڈیکل کلینک میں بہت کمزور نومولود بچے موجود تھے۔ ان میں سے کچھ تیز بخار کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے گئے۔انہوں نے مزید کہا کہ ان بچوں کو ہر تین گھنٹے بعد دودھ پلانے کی ضرورت تھی مگر وہاں دودھ پلانے والا کوئی موجود نہیں تھا۔ ہم نے فیڈر بنانے کی کوشش بھی کی لیکن زیادہ تر وقت ہم ان شیر خواروں کو نہیں بچا سکے۔انہوں نے کہا کم از کم 50 بچے جن میں کم از کم 20 شیر خوار بچے بھی شامل ہیں اپریل کے وسط میں تنازعہ شروع ہونے کے بعد چھ ہفتوں میں یتیم خانے میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ جمعہ 26 مئی کو کم از 13 بچے جاں بحق ہوگئے۔ ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ غذائیت کی کمی، پانی کی کمی اور سیپسس کی وجہ سے اموات ہوئیں۔ڈاکٹر عبیر نے کہا کہ بستروں پر موجود بچوں کے موت کے منہ میں جانے کے مناظر انتہائی خوفناک تھے۔ بستروں پر ننھی نعشیں پڑی دیکھنا انتہائی تکلیف دہ تھا۔ریاست خرطوم میں سماجی ترقی کی وزارت کے ڈائریکٹر جنرل صدیق الفارینی نے کہا کہ مائیگوما ہاؤس میں اموات کی بڑی وجہ بنیادی طور پر عملے کی کمی اور لڑائی کی وجہ سے بجلی کی بار بار بندش تھی۔سوڈانی وزارت صحت میں ایمرجنسی سروسز کے ڈائریکٹر محمد عبدالرحمن نے تصدیق کی کہ ایک ٹیم نے سانحہ کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔یاد رہے 15 اپریل کو سوڈان میں فوج اور آر ایس ایف کے درمیان لڑائی شروع ہوئی تھی۔ دونوں فورسز اکتوبر 2021 میں گزشتہ سویلین حکومت کو تحلیل کرنے کے بعد حکومت سنبھالے ہوئے تھے اور انتخابات کے حوالے سے معاہدے پر دستخط کی تیاری کر رہے تھے کہ ان کے اختلافات لڑائی میں تبدیل ہوگئے۔ واضح رہے 49 ملین کی آبادی والا سوڈان دنیا کے غریب ترین ممالک میں سے ایک ہے۔ اس ملک میں لڑائی نے قبل ہی صحت کی دیکھ بھال کی خدمات ناقص ہیں۔