TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN –31 MAY
خواتین پر حملے کرنا ہمارے معاشرہ میں ایک معمول بن گیاہے، ایسی خبریں پڑھ کر ہم یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ آیا انسانیت ہمارے سماج میں اب بھی باقی رہ گئی ہے ؟۔ اگر اس طرح سے بہنوں اور بیٹیوںکو مارا جاتا ہے تو پھر انسانیت کا نام و نشان ہی مٹ جائے گا۔ یہ جرائم سماج کے کچھ گوشوں کی پستی کو ظاہر کرتے ہیں لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اس طرح کے واقعات صرف کسی شہر یا کسی متاثرہ لڑکی اور عورت تک محدود نہیں ہیں۔ آج ہمارے ہندوستان کا جو ڈاٹا ہے اس کو دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان میں ‘ جہاں عورت کو دیوی کا روپ بھی کہا جاتا ہے ‘ ہر 20 منٹ میں اس کی عصمت دری ہوتی ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ یہ واقعات سرکاری ڈاٹا میں شمار تو ہوتے ہیں لیکن ان کے روک تھام کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے جاتے۔ ملک کی کوئی ریاست اور کوئی شہر ایسا نہیں ہے جہاں خواتین کے ساتھ ہر روز یہ گھناونا جرم نہ ہوتا ہو۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ کوئی ایک واقعہ سارے میڈیا کی اور سارے عوام کی اور سماج کے تمام طبقات کی توجہ حاصل کرلیتا ہے اور ہم کچھ دن اس واقعہ کو ذہنوں میں تازہ رکھتے ہیں لیکن پھر اسے فراموش کردیتے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہر وہ لڑکی قابل عزت و احترام نہیں ہے جس کی عصمت کو ہر 20 منٹ میں تار تار کیا جاتا ہے ؟۔ یقینی طور پر ہر لڑکی اور خاتون قابل احترام ہے اور ہر لڑکی کی عزت و عصمت کا تحفظ کیا جانا ہماری ذمہ داری ہے۔ جو واقعات ہور ہے ہیں وہ ہندوستانی تہذیب کی دھجیاں اڑانے والے ہیں اور ان کے تدارک کیلئے صرف حکومت یا پولیس کے اقدامات کافی نہیں ہوسکتے۔ اس طرح کے واقعات اگر روکے نہیں جائیں تو سارے ملک میں ہندوستان کی جو رسوائی ہو رہی ہے اس کا سلسلہ اسی طرح چلتا رہے گا اور ہمارا ملک جو تہذیب و تمدن کا ملک اور روایات و اقدار کا ملک کہا جاتا ہے اس کی شبیہہ بگڑتی جائے گی۔
ہمارے ملک میں سماج کے ہر طبقہ کیلئے کام کرنے والی این جی اوز موجود ہیں۔ کئی تنظیمیں ہیں جو خواتین کے حقوق اور انہیں انصاف دلانے کی جدوجہد کا دم بھرتی ہیں لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ سماج میں خواتین کی عزت و عصمت کی اہمیت کو اجاگر کرنے کیلئے شائد ہی کوئی توجہ دی جاتی ہو۔ یقینی طورپر سخت ترین قوانین بنانا حکومتوں کا کام ہے اور ان قوانین پر عمل آوری کرانا قانون کی ایجنسیوں بشمول پولیس کا کام ہے لیکن ساتھ ہی اس بات پر بھی توجہ کی ضرورت ہے کہ سماج میں اس تعلق سے شعور بیدار کیا جائے۔ عصمت ریزی کے اکثر واقعات حالت نشہ میں ہوتے ہیں۔ ہمارے ملک میں نشہ کی ہر سہولت موجود ہے۔ ہر چھوٹے بڑے شہر اور معمولی قصبوں تک میں شراب کی دوکانیں عام ہیں۔ ان سماجی برائیوں اور لعنتوں کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے ٹی وی چینلس اور فلموں میں خواتین کے مقام کو اجاگر کرنے کی بجائے انہیں ایک کھلونے کے طور پر پیش کیا جارہا ہے۔ جس کے خلاف معاشرہ میں شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔ نوجوانوں میں اور خاص طور پر تعلیمی اداروں میں اس تعلق سے ایک منظم مہم چلائی جائے۔ صرف پولیس اور حکومتوں پر جرائم کی روک تھام کی ذمہ داری عائد کرتے ہوئے سارا سماج بری الذمہ نہیں ہوسکتا۔