پوچھتے ہیں قیامت کب آئے گی ؟

TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN –8 JUNE

محمد اختر عادل گیلانی

منکرین مکہ جب اللہ کے رسول ﷺ سے یہ سنتے کہ ایک دن قیامت آئے گی، سب کچھ ٹوٹ پھوٹ جائے گا اور آخرت قائم ہوگی اور تمام انسان دو بارہ زندہ اٹھائے جائیں گے، تو انہیں حیرت ہوتی تھی کہ یہ مضبوط و مستحکم پہاڑ کیسے ذرہ ذرہ ہو جائیں گے- اس لیے اللہ کے رسول ﷺ سے قیامت کے بارے میں طرح طرح کے سوالات کرتے تھے، بلکہ چیلنج کرتے تھے کہ وہ قیامت کیوں نہیں لے آتے جس کی دھمکی دی جارہی ہے- قرآن میں متعدد مقامات پر ان کے سوالات اور چیلنج کا ذکر کرکے اس کا جواب دیا گیا ہے کہ قیامت اپنے وقت پر اور اچانک آئے گی، لیکن کس گھڑی آئے گی، اس کا علم اللہ کے سوا کسی اور کو نہیں ہے- اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے(ترجمہ): ” یہ لوگ تم سے پوچھتے ہیں کہ آخر وہ قیامت کی گھڑی کب نازل ہوگی؟ کہو، ” اس کا علم میرے رب ہی کے پاس ہے، اسے اپنے وقت پر وہی ظاہر کرے گا – آسمانوں اور زمین میں وہ بڑا سخت وقت ہوگا- وہ تم پر اچانک آجائے گی”- (الأعراف:187)
اس گھڑی(قیامت) کا‌ علم اللہ ہی کے پاس ہے”-(لقمان:34)
یہ لوگ کہتے ہیں کہ” یہ قیامت کی دھمکی آخر کب پوری ہوگی؟ بتائو اگر تم سچے ہو”-(سبا:29)
مشہور حدیث ہے جو حدیثِ جبرائیل کہلاتی ہے کہ ایک مرتبہ لوگوں کو ایمانیات کی تعلیم دینے کے لیے جبرائیل علیہ السلام انسانی شکل میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور آپ ﷺ کے بالکل قریب بیٹھ گئے اور پوچھا اے اللہ کے رسول ﷺ ! اسلام، ایمان اور احسان کیا ہے، آپ ﷺ نے تینوں سوالات کا تفصیلی جواب دیا، جبرائیل علیہ السلام نے کہا آپ نے سچ فرمایا- آخر میں پوچھا ” قیامت کب آئے گی؟” آپ ﷺ نے فرمایا مَیں بھی تمہاری طرح اس کے آنے کا وقت نہیں جانتا، البتہ اس کے آنے کے پہلے ظاہر ہونے والی کچھ علامتیں بتا سکتا ہوں: جب تم دیکھو عورت اپنے مالک کی ماں بن گئی ہے تو سمجھ لو قیامت قریب ہے، جب تم دیکھو ننگے پیر رہنے والے، ننگے جسم رہنے والے،‌ بہرے اور گونگے لوگوں کے ہاتھ میں زمین کا اقتدار آگیا ہے تو یہ بھی قیامت کی علامت میں سے ہے، جب تم دیکھو مویشیوں کے چرانے والے بلند و بالا عمارتیں بنانے میں باہم مقابلہ کر رہے ہیں تو سمجھ لو قیامت قریب ہے-(متفق علیہ)
عورت اپنے آقا کو جنم دے گی کا مطلب یہ ہے کہ وہ شوہروں اور مَردوں پر حکم چلائیں گی، لڑکیاں اپنے ماں باپ کی نافرمان ہو جائیں گی اور منمانی کریں گی- گنواروں، جاہلوں اور فسادی لوگوں کے ہاتھوں میں زمین(ملک/ ریاست) کا اقتدار آجائے گا، جو موجودہ دور میں ہر طرف نظر آرہا ہے- مویشیوں کو چرانے والے یعنی غریب اور جاہل لوگ اونچی‌ اونچی عمارتیں اور اپارٹمنٹ بنانے میں مقابلہ آرائی کررہے ہیں-
قیامت کی نشانیاں دو طرح کی ہیں، ایک قرب قیامت کی نشانیاں اور دوسری قیامت وقوع ہونے کے قریب کی علامتیں- قرب قیامت کی تین اہم علامتوں کا تذکرہ اوپر کی حدیث میں گزر چکا- آپ ﷺ نے مختلف مواقع پر مزید نشانیاں بیان فرمائی ہیں، جنہیں مشکوٰۃ جلد دوم ” باب الفتن ” میں دیکھا جاسکتا ہے- آپﷺ نے فرمایا: * لوگ میرے طریقے کے سوا دوسرا طریقہ اختیار کریں گے،
* جہل کا غلبہ ہوگا اور علمِ دین تھوڑا رہ جائے گا، * شراب کثرت سے پی جائے گی، * زنا کا کاروبار کھلے بندوں ہوگا، * دیانتداری کو خیانت قرار دیا جائے گا اور خیانت کرنے والوں پر اعتماد کیا جائے گا، * بے حیائی کی باتیں کھلے عام کی اور پھیلائی جائیں گی، * رشتے داروں سے قطع رحمی کی جائے گی اور پڑوسیوں سے برا سلوک کیا جائے گا، * آدمی اپنی بیوی کی اطاعت اور اپنی ماں کی نافرمانی کرے گا، * آدمی اپنے دوستوں پر احسان اور باپ پر ظلم کرے گا،
* مسجدوں میں آوازیں بلند ہو ں گی، * مالِ غنیمت کو ذاتی دولت، امانت کو مال غنیمت اور زکوٰۃ کو تاوان سمجھا جانے لگے گا، * عہد و پیماں اور امانتوں میں بگاڑ آجائے گا، * قوم میں ذلیل آدمی معزز جانا جائے اور آدمی کی عزت اس کے سر سے کی جانے لگے، * جھوٹ بولنے والے زیادہ ہوں گے، * گانے بجانے والیاں کثرت سے ہوں گی، * حلال اور حرام کی تمیز اٹھ جائے گی، * فلک بوس عمارتوں کا بننا اور ان پر فخر کرنا عام ہو جائے گا، * ہر شخص کی پریشانی
( یعنی رنج و غم کا بڑھ جانا)، * کثرت سے زلزلے کا آنا، سرخ آندھیوں کا آنا اور زمین کا‌ دھنسا، * قتلِ عام ہوگا، جس کی وجہ سے مرد تھوڑے رہ جائیں گے اور عورتوں کی تعداد زیادہ ہوگی، * زمانہ قریب ہو جائے گا اور فتنے لڑی کے دانوں کی طرح نمودار ہوں گے، * میری امت کا ایک قبیلہ مشرکوں سے جا ملے گا اور یہاں تک کہ ایک قبیلہ بتوں کو پوجنے لگے گا، * کچھ لوگ نبی ہونے کا چھوٹا دعویٰ کریں گے، جن کی تعداد تیس تک پہنچےگی اور قیامت قائم نہ ہوگی جب تک کہ مسلمان یہودیوں سے جنگ نہ کرلیں، * آدمی دو خیموں میں بٹ جائیں گے، ایک خیمے میں نفاق کے بغیر ایمان ہو گا اور دوسرے میں ایمان کے بغیر نفاق ہوگا، تب دجال کا ظہور ہوگا-
قیامت کے بالکل قریب ظاہر ہونے والی علامتیں: یہ تو ہوئیں قرب قیامت کی وہ نشانیاں جن میں سے زیادہ تر کا ظہور ہو چکا ہے، اور کچھ کا ظہور ہونا ابھی باقی ہے- ان کے علاوہ وہ بڑی بڑی نشانیاں جن کا ظہور قیامت کے بالکل قریب ہوگا، جن کے بعد قیامت برپا ہو جائے گی- وہ نشانیاں یہ ہیں: * کانا دجال کا خروج، * دھواں کا نکلنا،( جنگ کی وجہ سے غالباً گلف کنٹری کے تیل کے کنوؤں میں آگ لگ جائے گی)، * دابتہ الارض کا نمودار ہونا، * عیسیٰ ابن مریم کا نزول، * یاجوج ماجوج کی یورش، * تین بڑے خسوف (زمین کا دھنسنا)، ایک مشرق دوسرا مغرب اور تیسرا جزیرہ العرب میں، * مغرب سے سورج کا نکلنا
( جس کے‌ بعد توبہ کا دروازہ بند ہو جائے گا)، * پھر سب سے آخر میں یمن سے ایک بھیانک آگ اٹھے گی، جو لوگوں کو حشر کے میدان کی طرف ہانک کر لے جائے گی-
جیسا کہ حدیث میں ذکر آیا ہے کہ قیامت اچانک آئے گی، ہاتھ کا لقمہ منہ تک نہ جا پائے گا کہ قیامت آجائے گی- قیامت تو اپنے‌ وقت پر ہی آئے گی، لیکن یاد رہنا چاہیے کہ جس کی موت ہو گئی اس کے لیے قیامتِ صغریٰ واقع ہو گئی، اس لیے ہر کسی کو ہر وقت ہوشیار و تیار رہنا اور تیاری کرنا چاہیے کہ نہ جانے کس گھڑی زندگی کی مہلت ختم ہو جائے- ایک شخص نے آپ ﷺ سے دریافت کیا کہ قیامت کب آئے گی؟ آپ ﷺ نے اس سے‌ پوچھا کہ تو نے اس کے لیے کیا تیاری کی ہے؟ آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ قیامت آرہی ہو تو بھی اگر تمہارے ہاتھ میں کوئی پودا ہو تو اسے‌ زمین میں لگا دو یعنی زندگی کے آخری لمحے تک جو بھی نیکی کا کام کر سکتے ہو اسے کر ڈالو تاکہ اس کا بدلہ آخرت میں مل سکے-
*********
رابطہ:9852039746