TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN –9 JUNE
اسلام آباد، 09 جون: پاکستان کو سیاسی عدم استحکام کے ساتھ شدید معاشی بحران کا بھی سامنا ہے۔ غربت کے دہانے پر پہنچنے والے پاکستان کی حالت اتنی خراب ہو چکی ہے کہ وہاں آٹا چوری روکنے کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔پاکستان اس وقت اپنے بدترین معاشی اور سیاسی دور سے گزر رہا ہے۔ یہاں افراط زر کی شرح گزشتہ 48 سالوں میں بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر 3 ارب ڈالر سے 2.97 بلین ڈالر سے کم ہو گئے ہیں۔ ایسے میں پاکستان کے پاس غیر ملکی سامان خریدنے کے لیے بھی پیسہ نہیں بچا۔ پاکستان کی وزارت خزانہ نے زرمبادلہ کے کم ہوتے ذخائر اور ملکی اقتصادی ماحول سے پیدا ہونے والے چیلنجوں کی وجہ سے مہنگائی میں اضافے سے خبردار کیا ہے۔ وزارت کے مطابق مئی کے مہینے میں مہنگائی 34 سے بڑھ کر 36 فیصد ہوگئی ہے۔
پاکستان میں غربت کا یہ حال ہے کہ کھانے کے لیے آٹا میسر نہیں اور اب وہاں آٹے کی اسمگلنگ شروع ہو گئی ہے۔ صورتحال اس قدر سنگین ہو گئی ہے کہ صوبہ بلوچستان میں آٹے کی چوری روکنے کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ حکومت نے اس کے لیے مناسب احکامات جاری کرکے جانکاری دی ہے۔ دراصل بلوچستان ایک ایسی ریاست ہے جہاں گندم کی زیادہ پیداوار ہوتی ہے۔ پاکستان میں آٹے کی قلت کے باعث حکومت بلوچستان کے محکمہ خوراک نے ریاست میں پیدا ہونے والی گندم یا آٹے کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے پوری ریاست میں دفعہ 144 کے نفاذ کا حکم دیا ہے۔
حکومت نے یہ فیصلہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کیا ہے کہ اگلے گندم کی فصل کے سیزن تک ریاست میں آٹے کی کوئی کمی نہ ہو۔ ویسے بھی پاکستان میں آٹے اور چینی کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔ مارکیٹ میں چینی اور آٹا 200 روپے فی کلو میں دستیاب ہے۔