اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں

TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN -10 JUNE

آج 11 جون ہے۔11 جون بہار کے سابق وزیر اعلیٰ لالو پرساد یادو کا یوم پیدائش ہے۔اسکول کے رکارڈ میں درج تاریخ پیدائش کے مطابق لالو پرساد یادو 75 سال کے ہو گئے۔ لالو پرساد یادو یہ اعتراف کرتے رہے ہیں کہ انھیں اپنی اصلی تاریخ پیدائش معلوم نہیں ہے۔بچپن میں اسکول میں داخلہ کے وقت ماسٹر صاحب نے اپنے رجسٹر میں میری تاریخ پیدائش 11 جون لکھ دیا تھا، اسی وجہ سے میں نے بھی اسی کو سچ مان لیا ہے اور جب جہاں تاریخ پیدائش لکھنے یا بتانے کی ضرورت پڑتی ہے، یہی تاریخ میرے قلم کی نوک پر یا زبان پر رہتی ہے۔
لالو پرساد یادو کی پارٹی راشٹریہ جنتا دل آج 11 جون کو ،ان کا 76 واں یوم پیدائش 11 سماجی خیر سگالی کے طور پر منا رہا ہے۔اس کے لئے پچھلے کئی دنوں سے ریاست گیر تیاریاں چل رہی تھیں۔آج راشٹریہ جنتا دل نے پورے بہار میں خصوصی پروگرام کا اہتمام کیا ہے۔پارٹی کی طرف سے تمام اضلاع کے بلاکوں، پنچایتوں اور گاؤں ٹولوں میں ’’سماجی انصاف اور خیر سگالی‘‘ کے طور پر منعقد کیا گیا ہے۔ اس دوران پارٹی رہنما اپنے اپنے علاقے میں منعقد پروگرام کے انتظامات کو دیکھ رہے ہیں اور کارکنان موجود رہیں گے۔ یتیم، کمزور اور غریب لوگوں کو جگہ جگہ کھانا کھلانے کا بندوبست کیا گیا ہے۔ لالو یادو کی سالگرہ کے حوالے سے پٹنہ میں، ان کی اہلیہ اور ریاست کی سابق وزیر اعلیٰ رابڑی کی سرکاری رہائش گاہ سے چوک چوراہے تک پوسٹر چسپاں کیے گئے ہیں۔
لالو یادو کے یوم پیدائش کے موقع پر منعقد پروگرام میں لوک سبھا اوراسمبلی کے سابق امیدوار، ریاستی عہدیداران، ضلعی عہدیداران اور سیل کے صدور خاص طور پر سرگرم رہیں گے۔ ضلع، بلاک، پنچایت اور گاؤں کی سطح پر یتیموں، کمزوروں اور غریبوں کو کھانا فراہم کیا جائے گا۔کھانے کھلانے کا اہتمام غریب علاقوں ، جھگی جھونپڑیوں یا پھرکسی مخصوص جگہ یا پارٹی دفتر میں کیا گیا ہے۔ راشٹریہ جنتا دل کی طرف سے جاری نوٹس کے مطابق پارٹی نے ریاست کے تمام اضلاع کے بلاکس، پنچایتوں اور دیہاتوں میں سدبھاونا پروگرام منعقد کیا ہے۔ آر جے ڈی صدر لالو یادو کے 76 ویں یوم پیدائش کے موقع پر انھیں مبارکباد دینے کے لئے پٹنہ میں رابڑی کی رہائش گاہ کے باہر پوسٹر اور بینر لگائے ہیں۔ اس پوسٹر بینر پر مختلف پیغامات لکھے گئے ہیں۔ پوسٹروں کے ذریعے لالو یادو کی زندگی کا سفر دکھایا گیا۔ ان کےحامیوں نے اس طرح کے پوسٹر اور بینر راجدھانی پٹنہ کے چوکوں چوراہوں پر بھی لگائے ہیں۔انھیں دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ آر جے ڈی اپنے پورے فارم ہے۔پارٹی کے ذریعہ کی گئی فضا سازی نے ایک بار پھر یہ احساس کرا دیا ہےآر جے ڈی کی جڑ ابھی بہت مضبوط ہے۔ اگرآر جے ڈی بہار آج بھی بہار کی سب سے بڑی پارٹی ہے ، تو اس کے پیچھے لالو پرسادکے’’ سماجی انصاف‘‘ کی طاقت کا رول سب سے زیادہ ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 1990 میں بہار کے وزیر اعلی بنے اور 1995 میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئے۔ 23 ستمبر، 1990 کو، لالو پرساد نے رام رتھ یاترا کے دوران سمستی پور میں لال کرشن اڈوانی کو گرفتار کیا اور خود کو ایک سیکولر لیڈر کے طور پر پیش کیا۔ ورلڈ بینک نے 1990 کی دہائی میں معاشی محاذ پر ان کی پارٹی کے کام کی تعریف کی۔ 1993 میں، پرساد نے انگریزی زبان کی پالیسی اپنائی اور اسکول کے نصاب میں انگریزی کو بطور زبان دوبارہ متعارف کرانے پر زور دیا۔ جولائی 1997 میں لالو یادو نے جنتا دل سے ناطہ توڑ کر راشٹریہ جنتا دل کے نام سے ایک نئی پارٹی بنائی۔ چارہ گھوٹالہ مقدمہ میںگرفتاری طے ہونے کے بعد لالو پرساد نے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور اپنی اہلیہ رابڑی دیوی کو بہار کی وزیر اعلیٰ بنانے کا فیصلہ کیا۔ جب رابڑی کے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں مسئلہ ہوا تو کانگریس اور جھارکھنڈ مکتی مورچہ نے ان کی حمایت کی۔
1998 میں اٹل بہاری واجپائی کی قیادت میں مرکز میں حکومت بنی۔ دو سال بعد جب اسمبلی انتخابات ہوئے تو آر جے ڈی اقلیت میں آگئی۔ نتیش کمار کی حکومت بنے سات دن ہوئے ،لیکن وہ چل نہ سکی۔ ایک بار پھر رابڑی دیوی وزیر اعلیٰ بن گئیں۔ 2004 کے لوک سبھا انتخابات میں لالو پرساد ایک بار پھر کنگ میکر کے کردار میں آئے اور وزیر ریلوے بن گئے۔ یہ یادو کے دور میں ہی تھا کہ کئی دہائیوں سے خسارے میں چل رہی ریل سروس پھر سے منافع بخش ہو گئی۔لیکن اگلے ہی سال 2005 میں آر جے ڈی حکومت کو بہار کے اسمبلی انتخابات میں شکست ہوئی اور 2009 کے لوک سبھا انتخابات میں ان کی پارٹی کے صرف چار ممبران پارلیمنٹ ہی جیت سکے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ لالو پرساد کو مرکزی حکومت میں جگہ نہیں ملی۔ لالو پرساد کو وقتاً فوقتاً بچانے والی کانگریس بھی اس بار انہیں نہیں بچا سکی۔اس کے بعد سے ہی لالو پرسادکے سیاسی مستقبل پر گرہن لگ گیا، لیکن ان کی پارٹی آج بھی ریاستی اسمبلی میں اراکین کی تعداد کے اعتبار سے سب سے بڑی پارٹی ہے۔لاکھ کوششوں کے باوجود دیگر سیاسی جماعتیں پارٹی کے ایم وائی تانے بانے کو پوری طرح سے نہیں توڑ پائی ہیں۔حالانکہ اب آر جے ڈی نے ’’ اے ٹو زیڈ‘‘ کی سیاست شروع کر دی ہےاور جنتا دل یونائیٹڈ کے ساتھ’’ عظیم اتحاد‘‘ قائم کرکے’’ اپوزیشن اتحاد‘‘ کی صورت میںملک کی سیاست کی تاریخ میں باب کو جوڑنے کے لئے کمر بستہ ہے۔ اس کے پیچھے بیمار لالو پرساد یادو کی سحر انگیز سیاسی شخصیت کی طاقت کار فرما ہے۔ یہ وہ حقیقت ہے ،جس سے انکار ممکن نہیں ہے۔
***********