TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN -11 JUNE
اسلام آباد،11جون :پاکستان کے وزیرِ خارجہ اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر ملک میں جمہوری نظام کو مضبوط کرنا ہے تو اس کے لئے فوج کو ملک کی سیاست میں اپنی مداخلت بند کرنی چاہئے اور تبھی پارلیمنٹ اور دوسرے جمہوری ادارے مضبوط ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کئی دہائیوں سے یہ مطالبہ کررہی ہے کہ فوج کو سیاست سے دور رہنا چاہئے۔ لیکن یہ کام بہت مشکل ہے اور راتوں رات یہ ممکن نہیں ہے اس کے لئے ایک لمبی حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ اگر فوج سیاست سے دور ہوتی تو نو مئی کے واقعات پیش نہ آتے جب پرتشدد ہجوم نے فوجی تنصیبات کو اپنا نشانہ بنا یا ۔کہ ان کی جماعت ایک عرصے سے فوج کا سیاسی کردار ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ کام راتوں رات یا فوجی تنصیبات پر حملوں سے نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ فوج کے سیاسی کردار کے خاتمے کا مقصد حاصل کرنے کے لیے سویلین اداروں کو اپنا مضبوط مقام بنانا ہوگا۔ ” پاکستان کی قسمت کے فیصلہ سڑکوں پر نہیں کیے جا سکتے پارلیمنٹ کو ملک کی قسمت کے فیصلے کرنا ہیں۔”بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جمہوریت کے فروغ کی جانب بڑھنے کا پوٹینشل موجود ہے اور اس وقت جمہوریت کے راستے پر کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا “میرے خیال میں عمران خان کی جانب سے متعارف کردہ سیاست نے ملک میں پنپتی جمہوریت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ملک میں جمہوریت کی اقدار کی بحالی ہمارے لیے بنیادی چیلنج ہے۔ اب یہ سیاست دانوں کی ذمے داری ہے کہ وہ آئین کی عمل داری کو یقینی بنائیں۔”بلاول نے الزام عائد کیا کہ عمران خان فوج کے سابق افسران کی مدد اور دھاندلی زدہ انتخابات کے نتیجے میں 2018 میں اقتدار میں آئے تھے اور ان کا فوج کے ساتھ گزشتہ برس اپریل سے مسئلہ شروع ہوا تھا۔واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان فوج کی حمایت سے اقتدار میں آنے کے دعوے کی ماضی میں کئی بار تردید کرتے رہے ہیں۔بلاول نے کہا کہ فوج نے گزشتہ سال سیاسی کردار سے کنارہ کشی کا کہا تھا۔ جہاں تک عمران خان کا معاملہ ہے انہیں اس بات کا شکوہ ہے کہ فوج ان کی مدد کیوں نہیں کر رہی۔