TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN -17 JUNE
حیدرآباد، 17جون:وزیراعلیکے چندر شیکھر راؤ نے ملک میں اصلاحات کے نفاذ اور معیاری تبدیلیوں کے لئے سیاسی پارٹیوں کو سیاست سے بالاتر ہوکر کام کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تبدیلیاں راتوں رات ممکن نہیں ہے اور ہر سیاسی پارٹی کو تبدیلیوں کے حق میں سنجیدگی کے ساتھ جدوجہد کرنی ہوگی۔ ایک روزہ دورہ ناگپور سے واپسی سے قبل میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلی نے کہا کہ آزادی کے 75 سال گزرنے کے باوجود کئی شعبہ جات میں ملک پسماندہ ہے۔ ملک میں تبدیلی کے خواہاں ہم خیال سیاسی پارٹیوں کے ساتھ ہم مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔ ہماری توجہ قومی مفادات کی تکمیل ہونی چاہئے۔ کے سی آر نے کہاکہ سیاست کو صرف انتخابی کامیابی یا ناکامی تک محدود کرنے کے بجائے اصلاحات کے نفاذ کو ترجیح دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی سطح پر تبدیلی کے ایجنڈہ کے ساتھ ٹی آر ایس کو بی آر ایس میں تبدیل کیا گیا۔ کے سی آر نے انتخابات میں حصہ لینے کے اعلان پر اے ٹیم اور بی ٹیم جیسے الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ لوگ کیا کہیں گے، ہمارا بنیادی مقصد ملک اور عوام کی بھلائی ہے۔ بی آر ایس مہاراشٹرا میں تمام انتخابات میں حصہ لے گی بھلے ہی وہ پنچایت سطح سے لوک سبھا تک کیوں نہ ہوں۔ کے سی آر نے مہاراشٹرا میں علحدہ ودربھا ریاست کے مطالبہ کی تائید کی اور کہا کہ علحدہ ریاست کے حصول کیلئے مختلف رکاوٹوں سے گزرتے ہوئے جہد مسلسل کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں بہتر حکمرانی کے لئے 10 اضلاع کو 33 اضلاع میں تبدیل کیا گیا۔ ملک میں یکساں سیول کوڈ کے نفاذ کی تجویز پر کے سی آر نے انتظامی امور میں مذہبی شخصیتوں کو شامل کرنے کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی امور کے ذریعہ سماج میں تفریق پیدا ہوگی۔ انتخابی منشور پر عمل آوری کا حوالہ دیتے ہوئے کے سی آر نے کہا کہ انہوں نے تلنگانہ میں انتخابی منشور کے وعدوں سے زیادہ فلاحی اسکیمات پر عمل کیا ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں کو تحقیقاتی ایجنسیوں کے ذریعہ ہراساں کئے جانے کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ اس طرح کی کارروائیاں جمہوریت کو کمزور کرتی ہیں۔ سیاسی پارٹیاں جمہوریت کے ستون ہیں اور اپوزیشن کو ہراساں کرنا ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ انتخابی اصلاحات اور بیالٹ پیپر کے ذریعہ رائے دہی کے مطالبہ پر کے سی آر نے کہا کہ اس مطالبہ میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی ترقی یافتہ ممالک نے عوام کے مطالبہ پر روایتی انداز میں بیالٹ پیپر کے ذریعہ رائے دہی کو اختیار کیا ہے۔ مہاراشٹرا کی سیاست کے بارے میں سوال پر کے سی آر نے کہا کہ کانگریس، شیوسینا اور این سی پی کے اتحاد میں وہ شامل نہیں ہوں گے۔ نریندر مودی سے روابط کے بارے میں سوال پر کے سی آر نے کہا کہ وزیراعظم سے مختلف مسائل پر ان کی گفتگو ہوتی رہی ہے۔ ملک کے مختلف مسائل پر میں نے وزیراعظم کو اپنی رائے سے آگاہ کیا ہے۔ پارلیمنٹ میں بہتر انداز میں کارروائی کی تجویز پیش کرتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ ملک کو درپیش مسائل کا حل تلاش کرنے کیلئے سیاسی پارٹیوں کو اختلافات فراموش کرنے ہوں گے۔ انہوں نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں خواتین کو 33 فیصد تحفظات کی تائید کی۔