یکساں سول کوڈ کا مقصد ہندو،مسلمان کے درمیان فاصلہ پیدا کرنا اور انہیں الگ کرنا ہے: مولانا ارشد مدنی

TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN -18 JUNE

نئی دہلی،18جون :لوک سبھا انتخابات 2024 سے پہلے ایک بار پھر یکساں سول کوڈ کو لے کر ہنگامہ کھڑا کیا جا رہا ہے۔ اتراکھنڈ میں جہاں اس کے نفاذ کی تیاریاں تیزی سے جاری ہیں، وہیں جمعیۃ علماء ہند سمیت تمام مسلم تنظیمیں کھل کر اس کی مخالفت کر رہی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یکساں سول کوڈ کا مسودہ پوری طرح تیار کیا جا چکا ہے اور اس حوالے سے احتجاج کی آوازیں بھی اٹھنے لگی ہیں۔جمعیۃ علماء ہند کے سربراہ مولانا ارشد مدنی نے کہا اس موضوع پر بات کرتے ہوئے کہا ’’ہم یکساں سول کوڈ کی مخالفت کریں گے لیکن سڑکوں پر نہیں آئیں گے۔ یکساں سول کوڈ کا مقصد ہندو اور مسلم کے درمیان فاصلہ پیدا کرنا اور انہیں الگ کرنا ہے۔ یہ لوگ (موجودہ حکومت) بتانا چاہتے ہیں کہ جو کام ملک کی آزادی کے بعد سے کسی حکومت نے مسلمانوں کے خلاف نہیں کیا تھا، اس سے ہم مسلمانوں کو ضرب لگا دی ہے۔‘‘مولانا ارشد مدنی نے کہا ’’ہم یکساں سول کوڈ کو لے کر سڑکوں پر نہیں اتریں گے کیونکہ اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو جو ہمارے خلاف ہیں وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو جائیں گے اور ہم ایسا نہیں چاہتے۔ سیاسی جماعتیں بھی اس ضابطہ اخلاق کے بارے میں یہ گمان کر رہی ہیں کہ یہ حکومت کا سیاسی پہلو ہے، اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔‘‘وہیں، مسلم سیاستدان بھی یو سی سی کی تجویز کی کھل کر مخالفت کر رہے ہیں۔ سماج وادی پارٹی کے لیڈر ابو عاصم اعظمی اور کانگریس لیڈر سلمان خورشید اسے بی جے پی کا ایجنڈا قرار دے رہے ہیں۔ ممبئی میں مقیم عالم ین مولانا دریابادی کے مطابق، کچھ پارٹیاں 2024 کے لوک سبھا انتخابات سے پہلے یکساں سول کوڈ جیسے جذباتی مسائل کو اٹھا کر سیاسی فائدہ حاصل کرنا چاہ رہی ہیں۔