نو مئی واقعات پر لیفٹننٹ جنرل سمیت تین اعلیٰ افسران کوفوج سے نکال دیا گیا

TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN -26 JUNE

اسلام آباد،26جون: پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے سربراہ میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ نو مئی کے واقعات پر فوج نے خود احتسابی عمل کو مکمل کر لیا ہے۔ ایک لیفٹیننٹ جنرل سمیت تین اعلیٰ افسران کو فوج سے فارغ کر دیا گیا ہے جب کہ 17 افسران کے خلاف سخت تادیبی کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔پیر کو راولپنڈی میں فوج کے مرکز جی ایچ کیو میں پریس کانفرنس میں میجر جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ مختلف گیریڑنز میں پر تشدد واقعات پر دو ادارے کی سطح پر جامع تحقیقات کی گئیں جن کی سربراہی میجر جنرل کے عہدے کے فوجی افسران نے کی۔ فوجی تنصیبات کی سیکیورٹی میں ناکامی پر ذمہ داران کے خلاف تادیبی کارروائی کی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک لیفٹننٹ جنرل سمیت تین اعلیٰ فوجی افسران کو نوکری سے برخاست کیا گیا جب کہ تین میجر جنرلز اور سات بریگیڈیئر جنرلز سمیت 17 اعلیٰ افسران کے خلاف سخت تادیبی کارروائی عمل میں لائی جا چکی ہے۔سابق اعلیٰ فوجی افسران کے گرفتار اہلِ خانہ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت ایک ریٹائرڈ فور اسٹار جنرل کی نواسی، ریٹائرڈ فور اسٹار جنرل کا داماد، ریٹائرڈ تھری اسٹار جنرل کی اہلیہ اور ایک سابق ٹو اسٹار جنرل کی اہلیہ اور داماد بھی اس احتسابی عمل سے گزر رہے ہیں۔فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے مقدمات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 17 فوجی عدالتیں پہلے سے قائم تھیں جن میں نو مئی کے واقعات میں ملوث 102 افراد کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔ ان افراد کے کیسز عام عدالتوں سے ملٹری کورٹس میں منتقل کیے گئے ہیں۔انہوں نے ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ نو مئی کو ایک منصوبہ بندی کے تحت فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا اور ان واقعات سے قبل لوگوں کی ذہن سازی کی گئی۔فوج کے ترجمان نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی گرفتاری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گرفتاری کے فوری بعد 200 سے زائد فوجی تنصیبات پر حملے کیے گئے۔ان کے مطابق نو مئی کے واقعات کا مقصد یہ تھا کہ فوجی تنصیبات پر حملے کیے جائیں اور اس پر فوج ردِ عمل ظاہر کرے۔ اس سے مذموم سیاسی مقاصد حاصل کیے جانے تھے۔ اس کے لیے خواتین کو بھی ڈھال کے طور پر استعمال کیا گیا۔تحریکِ انصاف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت سے یہ توقع نہیں تھی کہ وہ اپنی ہی فوج پر حملہ آور ہو جائے۔ فوج نے ردِ عمل ظاہر نہ کرکے سازش کو ناکام بنایا۔