TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN –18AUG
کراچی ،18اگست: سندھ کے ضلع خیرپور میں مبینہ طور پر تشدد کے باعث ہلاک ہونے والی دس سالہ گھریلو ملازمہ فاطمہ کے قتل کے مقدمے میں پولیس نے ایک پیر سمیت تین افراد کو گرفتار کرکے چار روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا ہے۔ بچی کی والدہ نے الزام عائد کیا ہے کہ بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات تھے اور اس کا بازو بھی ٹوٹا ہوا تھا۔ پولیس نے تشدد کے الزامات کی تحقیقات کے لیے قبر کشائی کی اجازت حاصل کر لی ہے۔مقدمے میں پیر آف رانی پور کہلانے والے پیر سید اسد شاہ جیلانی سمیت ان کی اہلیہ حنا شاہ عرف سونیا شاہ کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق سید اسد علی شاہ کے گھر پر کام کرنے والی بچی فاطمہ دختر ندیم کا رواں ہفتے انتقال ہو گیا تھا۔ جس کی اطلاع اس کے والدین کو بذریعہ فون کی گئی اور کہا گیا کہ اس کی موت پیٹ میں مسلسل درد کی وجہ سے ہوئی اور اب آکر اس کی لاش لے جائیں۔ اس کے بعد والدین نے بغیر کسی پولیس کارروائی کے لاش کی تدفین بھی کردی۔لیکن معاملہ اس وقت مشکوک ہو گیا جب پیر کے کمرے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سوشل میڈیا پر سامنے آئی جس میں بچی درد کے باعث زمین پر تڑپ رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی دلخراش ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کچھ ہی دیر کے بعد بچی ساکت ہوجاتی ہے۔ اور ایسا لگتا ہے کہ اس کی موت واقع ہوچکی ہے۔وائرل ویڈیو سامنے آنے کے بعد رانی پور پولیس نے دعوی کیا کہ بچی کے والدین سے بیانات لینے کے بعد کیس کو داخل دفتر کر دیا گیا ہے اور اس میں مزید کسی کارروائی کی ضروت ہی محسوس نہیں کی گئی۔