TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN -23 AUG
بہار میںپرائمری سے لیکر اعلیٰ سطح تک کے نظام تعلیم کو بہتر بنانے کے سلسلے میں حکومت بہا ر نے جو منصوبہ بندی کی تھی اسی کے مطابق کام آگے بڑھ رہا ہے۔منصوبے کے مطابق کام کو آگے بڑھانے کے لئے ہی محکمہ تعلیم کی انتظامی کما ن ایک ایسے سینئر آئی ایس افسر کیشو کمار پاٹھک عرف کے کے پاٹھک کے ہاتھوں میں سونپی گئی ہے۔کے کے پاٹھک کا شمار بہار کیڈر کےان افسران میں ہوتا ہے ، جن کی ایمانداری ،منصبی فرائض کے تئیں احساس ذمہ داری اور طریقۂ کار کے بارے میں پہلے تو بہت کم لوگ جانتے تھے، لیکن جب سے انھوں نے محکمہ تعلیم کے ایڈیشنل چیف سکریٹری کی حیثیت سے کا م کرنا شروع کیا ہے، تب سے ان کا نام بہار کے ایک ایک آدمی کی زبان پر ہے۔ کے کے پاٹھک اپنے کام کی بدولت بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے چہیتے افسران میں گنے جاتے ہیں۔
حکومت بہار نے پہلے سے ہی یہ طے کر لیا تھا کہ بہار کے تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لئے کئی اقدامات کرنے ہیں، جن میں سرکاری اسکولوں کا باقاعدہ معائنہ اور اس دوران غیر حاضر رہنے والے اساتذہ کی تنخواہوں میں کٹوتی شامل تھی۔ اساتذہ کی چھٹی کے نظام کے ساتھ ساتھ اسکولوں میں بچوں کی حاضری کی صورتحال کو بھی بہتر بنانے کے معاملے میں حکومت سنجیدہ تھی۔چنانچہ اس کام کو بہتر ڈھنگ سے انجام دینے کے لئے کے کے پاٹھک کو ہی منتخب کیا گیا۔اب جبکہ کے کے پاٹھک نے اپنی منصبی ذمہ داری کے مطابق اپنا کام شروع کر دیا ہے تو اب ہر ایک کی زبان پر انھی کا نام ہے۔ میڈیا میں بھی ان کے نام کا خوب چرچا ہے۔کچھ لوگ ان کے نت نئے احکام کو مضحکہ خیز بھی بتاتے ہیں ، لیکن بیشتر لوگوں کا ماننا ہے کہ بہار میں ایجوکیشن کی گاڑی کو کے کے پاٹھک جیسے افسر ہی پٹری پر لا سکتے ہیں۔
کے کے پاٹھک نے جب سے محکمہ تعلیم کے ایڈیشنل چیف سکریٹر ی کی ذمہ داری سنبھالی ہے، تب سے وہ اپنے فیصلوں کی وجہ سے مسلسل سرخیوں میں بنے ہوئے ہیں۔ محکمہ تعلیم میں آنے کے ساتھ ہی پہلے انھوں نے ا ساتذہ کے حوالے سے ضروری ہدایات جاری کیں۔ انہوں نے سرپرائز انسپکشن کے لیے اسکولوں میں بھی پہنچنا شروع کر دیا ۔ بغیر اطلاع کے غیر حاضر اساتذہ کی تنخواہ کی کٹوتی شروع ہو گئی۔اساتذہ کی حاضری، ان کی چھٹی اور پھر وہ کلاس میں کیا پڑھائیں گے، اس سلسلے میں ایک شفاف نظام قائم کیا گیا۔ظاہر ہے یہ سب کچھ بہار کے لئے بالکل نیا تھا، اس لئے پہلے تو اساتذہ نے دبی زبان میں ان کے فیصلوں کی مخالفت کی ، لیکن پھر دھیرے دھرے سب کچھ ٹھیک ہو گیا ہے۔ اساتذہ وقت پر اسکول پہنچتے ہیں۔ اپنی روٹین کے مطابق کلاس میں جاتے ہیں۔طے شدہ اسباق پڑھاتے ہیں۔ بہار کے سرکاری اسکولوں کے ہر ایک استاذ کو یہ معلوم ہے کہ کلاس کے دوران موبائل کا استعمال ممنوع ہے۔
دریں اثنا، بہار کے محکمہ تعلیم نے اب طلباء کے حوالے سے ایک اہم حکم جاری کیا ہے۔ کے کے پاٹھک کے جاری کردہ حکم نامے کے مطابق اب اسکول کے علاوہ یونیورسٹیوں اور کالجوں میں طلبہ کی 75 فیصد حاضری لازمی ہوگی۔ حاضری 75 فیصد سے کم ہونے پرکارروائی کی جا سکتی ہے۔ طلبہ کا داخلہ بھی منسوخ کیا جا سکتا ہے۔ محکمہ تعلیم کے اس حکم کا اثر بہار میں بھی نظر آنے لگا ہے۔ کئی یونیورسٹیوں اور کالجوں نے مسلسل غیر حاضری پر طلباء کے داخلہ کو منسوخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ للت نارائن متھیلا یونیورسٹی اور دربھنگہ کے سی ایم سائنس کالج نے 36 سے زیادہ طلباء کا داخلہ منسوخ کر دیا گیاہے۔ ان طلباء نے کالج میں داخلہ تو لے لیا تھا، لیکن کلاس میں ان کی موجودگی نہیں پائی گئی۔ محکمہ تعلیم کو اس کی رپورٹ موصول ہوئی، جس کے بعد ان طلباء کے خلاف کارروائی کی گئی۔ اسی طرح کی کارروائی ویر کنور سنگھ یونیورسٹی آرا، جئے پرکاش یونیورسٹی، چھپرہ، بی آر اے بہار یونیورسٹی مظفر پور ،کامیشور سنگھ دربھنگہ سنسکرت یونیورسٹی، بی این منڈل یونیورسٹی، مدھے پورا تلکا مانجھی بھاگلپور یونیورسٹی اور مونگیر یونیورسٹی میں طلبہ کےداخلے منسوخ کردئے گئے ہیں۔ مگدھ یونیورسٹی نے بھی تمام طلباء کی 75 فیصد حاضر ی کو یقینی بنانے کے لئے کارروائی شروع کر دی ہے۔
ادھر اسٹیٹ کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (ایس سی ای آر ٹی) کی جانب سے 24 جون کو جاری کردہ ایک سرکلر میںایس سی ای آر ٹی میں تعینات تمام افسران اور ملازمین سے کہا گیا ہے کہ وہ کام کے دنوں میں صبح 9.30 بجے دفتر میں رپورٹ کریں اوررات 8 بجے تک کام کریں۔ اس کے مطابق دفاتر ہفتہ کی شام 6 بجے تک کھلے رہیں گے۔ سرکلر میں کہا گیا کہ تمام افسران کام کے شیڈول پر سختی سے عمل کریں اور ہر ہفتے حاضری کا جائزہ لیں۔ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز سمیت محکمہ تعلیم سے وابستہ بہار کے تمام افسران کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ وہ چھٹی کے لیے ایڈیشنل چیف سکریٹری (کے کے پاٹھ) سے اجازت حاصل کریں۔
بہر حال ابھی ریاست میں پرائمری سے لیکر ہائر ایجوکیشن تک کے تعلیمی نظام میں جس طرح سے سرگرمی اور مستعدی آئی ہے، اس کا چرچا دوسری ریاستوں میں بھی ہو رہا ہے۔بہار کے عوام اس تبدیلی سے کافی خوش ہیں اور چاہتے ہیں کہ بہار کے تمام محکموں کے افسران بھی کے کے پاٹھک کی طرح ہو جائیں۔اگر ایسا ہوتا ہے تو ریاست کی تقدیر بدلتے دیر نہیں لگے گی۔
*********