تاثیر،۵ اکتوبر۲۰۲۳:- ایس -ایم-حسن
لکھنؤ، 05 اکتوبر: چکبندی سے متعلق معاملات کو نمٹانے میں تاخیر، لاپروائی اور بے قاعدگیوں پر وزیر اعلیٰ کی سخت ناراضگی کا اثر نظر آنے لگا ہے۔ وزیر اعلیٰ یوگی کے سخت موقف کے بعد چکبندی ڈیپارٹمنٹ میں آفیسر سے لے کر نصف درجن اضلاع کے لیکھ پالوں تک پر بڑے پیمانے پر کارروائی کی گئی ہے۔وزیر اعلی یوگی کی ہدایات کے بعد چکبندی کمشنر نے جمعرات کو کوشامبی میں تہرے قتل معاملے میں لیز اراضی تنازعہ میں لاپرواہی برتنے پر چکبندی آفیسر سمیت 06 افراد کو معطل کر دیا۔ جبکہ مجموعی طور پر ایک درجن افراد کے خلاف سخت کارروائی کی گئی ہے۔ ان میں معطلی سے لے کر ایف آئی آر اور یہاں تک کہ نوکری سے برطرفی تک کی کارروائیاں شامل ہیں۔ گزشتہ ایک ماہ میں چکبندی کمشنر کی جانب سے ایک درجن سے زائد افراد کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے 16 ستمبر کو انیکسی میں ریونیو جائزہ میٹنگ میں لاپرواہ اور بدعنوان اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایات دی تھیں، جس کے بعد محکمانہ سطح پر ان کی فہرست تیار کی گئی تھی۔ یوگی کی جانب سے گرین سگنل ملتے ہی فوری کارروائی شروع کردی گئی۔ ماہرین کی مانیں تو مزید اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جا سکتی ہے۔
چکبندی افسر نوکری سے برخاست
چکبندی کمشنر جی ایس نوین کمار نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی زیرو ٹالرنس پالیسی کے تحت بدعنوان افسران اور ملازمین کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوشامبی میں تہرے قتل کیس میں چکبندی آفیسر متھلیش کمار، اسسٹنٹ چکبندی آفیسر افضال احمد خان، تین چکبندی اکاؤنٹنٹ شیویش سنگھ، شلونت سنگھ، روی کرن سنگھ اور چکبندی آفیسر رام آسرے کو لیز اراضی تنازعہ میں لاپرواہی برتنے پر معطل کر دیا گیا ہے۔ . چکبندی آفیسر دیوراج سنگھ کی سروس بے ضابطگیوں اور ڈسپلن کی وجہ سے نوکری ختم کر دی گئی ہے۔