! وزیر کی زبان سے ایسی باتیں اچھی نہیںلگتیں

تاثیر،۲۹  نومبر۲۰۲۳:- ایس -ایم- حسن

بہار حکومت کے محکمہ تعلیم نے سال 2024 کے لیے اسکولوں کی چھٹیوں کا کیلنڈر جاری کیا ہے۔ یہ کلنڈر لولی لنگڑی سیاست کرنے والوں کو راس نہیں آ رہا ہے۔کرکٹ کے ورلڈ کپ کے فائینل میچ کو ’’دھرم یدھ‘‘ کی طرح پیش کرنے والے لوگ بہار حکومت کے اس کلنڈر کو بھی ’’ہندو مسلم جنگ‘‘ کی طرح پیش کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ اس مہم میں بی جے پی کے کچھ لیڈر بھی پیش پیش ہیں۔جن لوگوں کو یہ لگ رہا ہے کہ دھرم کے نام پر ووٹوں کو پولرائزڈ کئے بغیر وہ چناؤ جیت ہی نہیں سکتے ہیں، ویسے لیڈر اس معاملے میں کچھ زیادہ ہی دریدہ دہنی پر آمادہ ہیں۔ مذکورہ کلنڈر کے حوالے سے ان کا الزام ہے کہ ہندو تہواروں کی چھٹیاں کم کی جا رہی ہیں اور مسلمانوں کے تہواروں کی چھٹیاں بڑھائی جا رہی ہیں۔ حالانکہ ان کا الزام بالکل بے بنیاد اور سراسر گمراہ کن ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ محکمہ تعلیم نے پہلی سے بارہویں جماعت کے لیے ایک ہی چھٹی کا اعلان کیا ہے۔مقصد ہے کہ ریاست کے سرکاری اسکولوں میںپوری یکسانیت کے ساتھ درس و تدریس کا کام انجام پائے۔ اس سے قبل ریاست کے پرائمری اسکولوں میں چھٹیوں کا فیصلہ ضلعی سطح پر کیا جا تا تھا۔ ساتھ ہی سیکنڈری ڈائریکٹوریٹ کے حکم پر سیکنڈری اور ہائر سکنڈری اسکولوں کی چھٹیاں الگ طے کی جاتی تھیں۔ فی الحال محکمہ تعلیم کے جاری کردہ تعلیمی کلنڈر کے مطابق ریاست کے تمام اردو پرائمری، مڈل اور ہائر سیکنڈری اسکولوں میں ہفتہ وار تعطیل جمعہ کو ہوگی۔اس طرح کے سبھی اسکول اتوار کو کھلے رہیں گے۔ اس کے علاوہ کلنڈر کی جو بات ، سماج میں مذہبی منافرت کا زہر گھولنے کا کام کرنے والوں کو راس نہیں آ رہی ہے وہ یہ ہے کہ سال 2024 میں عید الفطر اورعیدالاضحیٰ کے موقع پر تین تین دن کی چھٹیاں دی جائیں گی۔اب تک عید الفطر کے لئے ایک اور عیدالاضحی کے لئے دو دنوں کی چھٹی ہوا کرتی تھی۔ در اصل اسی کو لیکر کچھ لوگوں نے بہار حکومت کے محکمہ تعلیم کی جانب سے جاری کلنڈر کے بعد ریاست میں اوچھی سیاست شروع کر دی ہے۔ بی جے پی کے کچھ لیڈروں نے تو موقع کو غنیمت سمجھتے ہوئے برسراقتدار حکومت کو سخت نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ بی جے پی لیڈروں کا کہنا ہے کہ بہار میں تعلیم کو اسلامائز ڈکیا جا رہا ہے۔  ہندو تہواروں کی تعطیلات کو کم کیا جا رہا ہے اور مسلمانوں کے تہواروں کی تعطیلات میں اضافہ کیا جا رہا ہے جو کہ ہرگز مناسب نہیں ہے۔
اسی دوران جے ڈی یو نے اس پورے معاملے پر کہا کہ بی جے پی لیڈر جھوٹے بیانات دے رہے ہیں، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ اردو اسکولوں کے لیے الگ اور ہندی اسکولوں کے لیے الگ چھٹیوں کا اعلان کیا گیا ہے۔ اگر چھٹیوں میں کچھ اضافہ یا کمی کی گئی ہے تو محکمہ تعلیم کی وضاحت کو سمجھے بغیر تِل کو تاڑ بنانے کی کوشش شروع کر دی گئی ہے۔
   محکمہ تعلیم کے مذکورہ کلنڈر کے مطابق گرو گوبند سنگھ جینتی، یوم جمہوریہ، سنت رویوداس جینتی، یوم بہار، گڈ فرائیڈے، بھیم راؤ امبیڈکر جینتی،شب برات، بدھ پورنیما، کبیر جینتی، یوم آزادی، حضرت محمد ﷺ کا یوم پیدائش، درگا پوجا (سپتمی) ، دیوالی کرسمس اور چہلم میں ایک ایک دن کی، ہولی، محرم اور درگا پوجا کے موقع پر دو دنوں کی اور عید الفطر، عید الضحیٰ اور چھٹھ پوجا کے موقع پر 3 دنوں کی چھٹی کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 15 اپریل سے 15 مئی تک 30 دن کی گرمیوں کی چھٹیاں دی گئی ہیں۔یہ چھٹی صرف طلباء کے لیے ہے۔ اسکول پرنسپل اور اساتذہ کو گرمیوں کی چھٹیوں میں بھی اسکول میں موجود رہنا ہو گا۔
  اِدھر محکمہ تعلیم نے سال 2024 کے لیے چھٹیوں کے سلسلے میں ایک پریس اعلانیہ جاری کرکے یہ اطلاع دی ہے کہ چھٹیوں کا جدول تیار کرنے کے پیچھے بنیادی اصول یہ ہے کہ اسکولوں میں تمام تعطیلات کا فیصلہ محکمہ جنرل ایڈمنسٹریشن کی جانب سے سال 2024 کے لیے مقرر کردہ سرکاری تعطیلات کو دیکھ کر کیا گیا ہے، لیکن سوشل میڈیا اور چنداخبارات میں تہواروں کے حوالے سے طرح طرح کی گمراہ کن معلومات پھیلائی جا رہی ہیں۔ اصل صورتحال یہ ہے کہ عام اسکولوں اور اردو اسکولوں کے کیلنڈر الگ الگ تیار کیے گئے ہیں اور دو الگ الگ نوٹیفکیشنس بالترتیب نوٹیفکیشن نمبر 2693 اور نوٹیفکیشن نمبر 2694  جاری کیے گئے ہیں۔ شاید اسی وجہ سے تہواروں کے حوالے سے یہ کنفیوژن سوشل میڈیا اور مین اسٹریم میڈیا کی جانب سے سرکاری نوٹیفیکیشنس کو عجلت میں پڑ ھ کر من ما نے ڈھنگ سے پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔جبکہ حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی کل تعطیلات (60 دن) میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔ یہ افواہ  پھیلائی جا رہی ہے کہ ملک کے عظیم انسانوں کے یوم پیدائش پرا سکولوں میں چھٹی نہیں دی گئی، لیکن یہ کسے معلوم نہیں ہے کہ گزشتہ سالوں سے ہی عظیم انسانوں کے یوم پیدائش کے موقع پر اسکول کھلتے رہے ہیں تاکہ ان کایوم پیدائش کو دھوم دھام سے منایا جائے اور ان کے سلسلے میں بچوں کو بتایا جائے۔ جہاں تک دیگر شخصیتوں مثلاََ سمراٹ اشوکا جینتی، مہاویر جینتی، ویر کنور سنگھ جینتی وغیرہ کا تعلق ہے، وہ تمام سالگرہ  کے دن اس سال گرمیوں کی تعطیلات میں پڑ رہے ہیں، اس لیے کلنڈر میں ان کا الگ سے ذکر نہیں کیا گیا ہے۔حالانکہ ان شخصیتوں کے یوم وفات کے موقع پر تعطیل کا بندوبست ابھی بھی موجود ہے۔تھوڑی تبدیلی جو گرمیوں کی چھٹیوں کے وقت میں کی گئی ہے، وہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے مد نظر کی گئی ہے۔
  بہر حال بات بات میں بھارت کے مسلمانوں کو پاکستان کا راستہ دکھانے والے مرکزی وزیر گری راج سنگھ جیسے لوگ ایسے موقع پر بھلا کیوں چپ رہ سکتے تھے۔انھوں نے بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور سابق وزیراعلیٰ لالو پرساد یادو کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔محکمہ تعلیم کے کلنڈر کے حوالے سے مرکزی وزیر نے الزام لگایا ہے کہ نتیش حکومت بہار میں اسلامی مذہب کی بنیاد پر کام کر رہی ہے۔گری راج سنگھ نے دھمکی دی ہے اگر بہار حکومت نے ہندو تہواروں کی تعطیلات بحال نہیں کی تو نتیش کمار کو آنے والے انتخابات میں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا اور مستقبل میں نتیش کمار کو محمد نتیش اور لالو یادو کو محمد لالو کے نام سے جانا جائے گا۔ اس سے قبل مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے فیس بک پر پوسٹ کیا تھا کہ ’’اسلامی جمہوریہ بہار: نتیش اور لالو حکومت نے اسکولوں میں مسلمانوں کے تہواروں کی چھٹیاں بڑھا دیں اورہندو تہواروں کی چھٹیاں ختم کر دی ہیں۔‘‘ یہ الگ بات ہے کہ گری راج سنگھ کی باتوں کو انھی کی پارٹی کے بیشتر سینئر لوگ سنجیدگی سے نہیں لیتے ہیں، لیکن یہ بھی سچی بات ہے کہ ایک وزیر کی زبان سے اس طرح کی باتیں قطعی اچھی نہیں لگتی ہیں۔
*****