تاثیر،۲۲ دسمبر۲۰۲۳:- ایس -ایم- حسن
اسلام آباد،22دسمبر:سپریم کورٹ آف پاکستان نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی ا?ئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی ضمانت منظور کر لی۔عدالتِ عظمیٰ نے پاکستانی تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان اور شاہ محمود کی 10-10 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی ہے۔اس سے قبل سماعت کے دوران قائم مقام چیف جسٹس پاکستان سردار طارق مسعود نے ریمارکس میں کہا ہے کہ وزیرِ خارجہ نے بانی پی ٹی آئی کو پھنسا دیا، شاہ محمود خود بچ گئے اور بانی پی ٹی آئی کو کہا کہ سائفر پڑھ دو۔قائم مقام چیف جسٹس پاکستان سردار طارق مسعود کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللّٰہ بینچ کا حصہ ہیں۔
عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سائفر کیس میں وزارتِ داخلہ کے سیکریٹری شکایت کنندہ ہیں، لاہور ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں طلبی پر 7 ماہ حکمِ امتناع دیے رکھا، 7 ماہ ایف آئی اے خاموش رہا، توشہ خانہ کیس میں ضمانت ہوتے ہی گرفتار کر لیا، پی ٹی آئی کے سربراہ کو اسلام آباد میں گرفتار کرنے کی 40 مرتبہ کوشش کی گئی، ملک بھر کے دیگر مقدمات اسلام آباد کے 40 کیسز سے الگ ہیں۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ آڈیو لیک کے بعد وفاقی حکومت کی ہدایت پر ایف آئی اے نے انکوائری شروع کی تھی۔
عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الزام لگایا گیا کہ 28 مارچ 2022ء کو بنی گالہ میں ہوئے اجلاس میں سائفر کے غلط استعمال کی سازش ہوئی، سابق وزیرِ اعظم پر سائفر کی کاپی تحویل میں لے کر واپس نہ کرنے کا بھی الزام ہے، ایک الزام پورے سائفر سسٹم کی سیکیورٹی رسک پر ڈالنے کا بھی ہے، اسد عمر اور اعظم خان کے کردار کا تعین تفتیش میں ہونا تھا، ایف ا?ئی ا?ر میں 4 ملزمان نامزد ہیں لیکن ٹرائل صرف 2 کا ہو رہا ہے، اعظم خان پر میٹنگ منٹس اور اس کے مندرجات توڑ مروڑ کر تحریر کرنے کا الزام ہے، ایف ا?ئی اے کے مطابق تحقیقات کے بعد مقدمہ درج کیا گیا ہے، ایف آئی آر میں کردار کے تعین کے باوجود اعظم خان کو گرفتار کیا گیا نہ اسد عمر کو، اعظم خان ملزم کے بجائے سائفر کیس کے مقدمے کے اندراج کے اگلے دن گواہ بن گئے۔
وکیل سلمان صفدر نے جواب دیا کہ یہ ایف آئی اے ہی بتا سکتی ہے کیونکہ اب تک پراسیکیوشن نے ذرائع نہیں بتائے، سائفر وزارتِ خارجہ سے آیا، پراسیکیوشن کے مطابق سیکیورٹی سسٹم رسک پر ڈالا گیا، وزارتِ خارجہ نے سائفر سے متعلق کوئی شکایت نہیں کی، سابق وزیرِ اعظم کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، رانا ثناء اللّٰہ نے بطور وزیرِ داخلہ ایف آئی اے کو تحقیقات کرنے کا کہا، آفیشل سیکریٹ ایکٹ کا دائرہ وسیع کر کے سابق وزیرِاعظم پر لاگو کیا گیا، آفیشل سیکریٹ ایکٹ افواجِ پاکستان سے متعلق ہے جو ملکی دفاع سے جڑا ہے، ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ سائفر کا مقدمہ بنا ہے، سائفر کے خفیہ کوڈز کبھی سابق وزیرِ اعظم کے پاس تھے ہی نہیں۔جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ وزارتِ خارجہ سائفرکا حکومت کو بتاتی ہے تاکہ خارجہ پالیسی میں مدد مل سکے۔