تاثیر،۲۰ جنوری۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
خصوصی تعزیتی رپورٹ/میں اردو میں غزل کہتا ہوں تو ہندی مسکراتی ہے منور رانا صاحب مرحوم نے گنگا جمنی تہذیب و تمدن اور ثقافت کا خاص خیال رکھا کرتے تھے وہ شہر گاؤں، قصبہ، دیہات اور ہندوستان کی سوندھی مٹی سے محبت کرتے تھے اور وطن عزیز کو خود سے زیادہ عزیز مانتے تھے آپ ایک بیباک قلم رکھتے اور صحافتی کردار بھی ادا کرنے میں مثال رکھتے تھے آپ کی کن کن خوبیوں کا احاطہ کرؤں جو کہ ممکن نہیں ہے، ڈاکٹر مختار احمد فردین نے انہی خاص باتوں کا اظہار نم آنکھوں سے کرتے ہوئے تعزیتی اجلاس میں شریک مہمانوں کو بتارہے تھے کہ ڈاکٹر راحت اندوری مرحوم کے بعد آج پھر سے دنیا نے اپنا سچا ہمدرد اور درد دل و محبت کرنے والا شاعر عظیم منور رانا صاحب مرحوم کوکھو دیا، اردو دنیاءے ادب جیسے یتیم ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ منور رانا صاحب نے اپنی زندگی میں ہر ایک موضوع پر اتنا لکھے ہیں کہ وہ آپ اردو دنیاءے زبان وادب کے سامعین نے سوشیل میڈیا پر وزیراعظم سے لیکر جاوید اختر صاحب تک نے کاندھے دیے اور انہیں خراج عقیدت پیش کیے، اور اتنا بڑا شاعر مدتوں میں پیدا ہوتے ہیں اسلیے کہتے ہیں کہ
کہاں سے ڈھونڈ لاؤں کوئی تجھ سا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آل انڈیا اردو ماس/ٹی ایل جے کے زیر اہتمام مشہور و معروف دنیاءے ادب کے مشہور و معروف شاعر منور رانا کے سانحہ ارتحال پر تعزیتی جلسہ سے اظہار تعزیت کرنے والے مختلف شعبے حیات کے مہمانان نے اپنی وابستگی کا اظہار خیال کرتے ہوئے ٹی ایل جے اسٹوڈیو میں، ڈاکٹر راحت اندوری مرحوم کے بعد آج پھر ایکبار عالمی سطح کے شاعر منور رانا صاحب کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر مختار احمد فردین نے چالیس سال پہلے کی بات اور ملاقات اخبار مشرق کے دفتر میں احسن مفتاحی صاحب مرحوم کے ساتھ اور منور رانا صاحب کا بے تکلفی گفتگو اکثر احسن مفتاحی صاحب کو ماما کہکر مخاطب کرتے تو میں حیرانی سے دیکھتا اور پھر وہ دیکھتے، بات سمجھ میں آگیی، گذشتہ دنوں عروسہ رانا صاحبہ دختر نیک منور رانا صاحب مرحوم کی، انہیں بتایا کہ منور رانا صاحب سے اسطرح ملے تھے تو وہ حیران رہ گییں اور بتاءیں کہ والد محترم سے بات کراؤں گی، مگر ہاءے رے قسمت کے وہ چل بسے، اللہ مغفرت فرمائے آمین
آج کے تعزیتی اجلاس سے ایڈیٹر ٹی ایل جے محمد اقبال حبیب نے مخاطب ہوکر کہا کہ مجھے منور رانا صاحب مرحوم کے بچھڑنے کا غم ڈاکٹر راحت اندوری مرحوم کی طرح ہے’وہ عظیم شاعر تھے، پرویز اختر صاحب ماہرین تعلیم نے کہا کہ انکے اشعار سے ہی انہیں خراج پیش کرتے ہیں، ایاز خان صاحب نے واقعات کی روشنی میں انکی سادگی اور انکساری کو خراج پیش کیے، حفظ الرحمن صاحب نے بتایا کے منور رانا صاحب مرحوم سے انکی وابستگی رہی ہے اور میں نے انہیں بہت پڑھا ہے’ماں کی عظمتوں اور حب الوطنی کا جذبہ خوب تھا ان میں، بیمثال خدمات ہیں، عاطف صدیقی صاحب ماہر تعلیم و سینر ایڈوکیٹ نے بتایا کہ آج کی دنیائے شاعری میں کویی اسکے مقابل نہیں، مجھے انکی سادگی اور بیباکی اور انقلابی شاعری کا دلدہ رہا ہوں اور اب وہ ہمیشہ کے لیے خاموش ابدی نیند سو گئے ہیں، دنیا یاد رکھے گی، محمد رفیع صاحب اور رتن دا نے خراج پیش کیا، بیرج نے ریکارڈنگ کا فریضہ اور شکریہ ادا کرتے ہوئے تعزیتی اجلاس کے ختم ہونے کا اعلان کیا، لاءیو پروگرام اردو دنیاءے ادب کے لیے ٹی ایل جے نے اردو زبان وادب کی محبت میں منور رانا صاحب مرحوم کے چاہنے والوں تک پروگرام کو پہچانے میں کامیاب ہوئے، آپ منور رانا فینس ٹی ایل جے کے ساتھ جڑ سکتے ہیں تاکہ آپ اپنا اظہار خیال ٹی ایل جے کی ادبی پلیٹ فارم سے بیورو چیف شمس الدین کے ساتھ شریک ہونے کی دعوت دی جاتی ہے ادبی پروگرام پھول کھلے ہیں گلشن میں، یاد رفتگاں کے حوالے سے اپنے محبوب شاعر و ادیب و صحافی اور دیگرے شخصیات کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے رابطہ قائم کریں، محمد اقبال حبیب ایڈیٹر ٹی ایل جے،چیفبیریو شمس الدین صاحب، بیرج، نوشابہ اور اقبال حبیب ایڈیٹر سے رابطہ کیلیے 9831913561,7890005856۔۔۔۔۔۔ جلد ہی اس سلسلے میں مثاورتی اجلاس کا انعقاد عمل میں لایا جائے گا
ایکبار پھر سے مٹی کی صورت کرو مجھے
عزت کے ساتھ دنیا سے رخصت کرو مجھے