توشہ خانہ کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 14 سال قید کی سزا سنائی گئی

تاثیر،۳۱ جنوری۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

اسلام آباد، 31 جنوری : ملک کے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے لیے سال کا پہلا مہینہ بھاری رہا۔ سائفر کیس کے فیصلے کے 24 گھنٹے بعد آج توشہ خانہ کیس میں بھی انہیں بڑا قانونی جھٹکا لگا ہے۔ بدھ کو ملک کی ایک احتساب عدالت نے انہیں اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی۔

عدالت نے عمران اور بشریٰ پر 78 ، 78 کروڑ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ اس کے علاوہ سابق وزرائے اعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی پر 10 سال تک کسی بھی سرکاری عہدے پر رہنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اس سے قبل 30 جنوری کو عمران اور ان کی پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ راولپنڈی کی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اڈیالہ جیل میں فیصلہ سنایا۔
مختلف الزامات کا سامنا کرنے والے عمران خان اس وقت راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں بند ہیں اور ان کی جماعت 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں اپنی بقا کی جدوجہد کر رہی ہے۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے عمران خان کی پیشی کے بعد اڈیالہ جیل پہنچ کر فیصلہ سنایا۔ بشریٰ بی بی فیصلے کے وقت پیش نہیں ہوئیں۔

گزشتہ ماہ، قومی احتساب بیورو نے سعودی ولی عہد سے ملنے والے زیورات کے سیٹ کو کم قیمت کے باوجود اپنے پاس رکھنے پر ایک نیا مقدمہ دائر کیا۔ احتساب عدالت نے رواں ماہ کے آغاز میں عمران اور بشریٰ کو سزا سنائی تھی۔ بیورو نے الزام لگایا تھا کہ بطور وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کو مختلف سربراہان مملکت اور غیر ملکی شخصیات کی جانب سے مجموعی طور پر 108 تحائف موصول ہوئے۔ ان میں سے عمران خان نے توشہ خانہ سے تقریباً 14 کروڑ روپے مالیت کے 58 تحائف سستے داموں خریدے۔ پھر اسے بازار میں مہنگے داموں بیچ دیا۔