تاثیر،۹فروری ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
نتیش کمار کی قیادت میں بننے والی این ڈی اے حکومت کا فلور ٹیسٹ 12 فروری کو ہونا ہے۔اس کو لیکر بہار کی سیاست میں ہلچل مچی ہوئی ہے۔ اسی درمیان سیاسی جماعتوں میں توڑ پھوڑ کی باتیں بھی ہوا میں گشت کر رہی ہیں۔اس کی وجہ سے اندر ہی اندر سبھی کے ہوش اڑے ہوئے ہیں۔چنانچہ ریاست میں سرگرم سبھی سیاسی جماعتیں فلور ٹسٹ ہونے تک اپنے اپنے ایم ایل ایز کو سنبھالنے میں لگی ہوئی ہیں۔فلور ٹیسٹ سے ٹھیک ایک دن پہلے 11 فروری کو جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) نے قانون ساز پارٹی کی میٹنگ بلائی ہے۔ جے ڈی یو کے تمام ممبران اسمبلی کو اس میٹنگ میں لازمی شرکت کی ہدایت دی گئی ہے۔11فروری کی شام 5 بجے وزیر وجے کمار چودھری کی رہائش گاہ پر میٹنگ ہوگی۔یہ میٹنگ در اصل ایم ایل اے کو متحد رکھنے کی ایک کوشش ہے۔ حالانکہ آر جے ڈی لیڈر اور سابق ڈپٹی سی ایم کی اہلیہ راج شری یادو نے بھی بڑا دعویٰ کیا ہے۔انھوں نے اپنے ایکس ہینڈل پر ایک پوسٹ ڈال کر سیاسی ہلچل کو مزید بڑھا دیا ہے۔ راج شری یادو نے لکھا ہے’’ نتیش کمار کے 17 ایم ایل اے لاپتہ ہو گئے ہیں۔ دراصل، کام صرف چار پانچ ایم ایل اے سے ہی چل سکتا تھا، لیکن یہاں جے ڈی یو کا آدھا لاپتہ صاف ہو گیا ہے۔سب کو معلوم ہے کہ کھیلا ہو چکا ہے، لیکن اتنا بڑا کھیلا ہو گیاہے،کوئی نہیں جانتا تھا۔‘‘
اِدھر یہ خبر ہے کہ کل رات بی جے پی کے ایم ایل ایز کی میٹنگ اور ڈنر پارٹی ہوئی تھی۔ فلور ٹیسٹ سے پہلے بہار کانگریس کے ایم ایل ایز حیدرآباد پہنچ چکے ہیں۔ پارٹی چھوڑ کر بھاگ جانے کے خوف سے انہیں حیدرآباد بھیج دیا گیا ہے۔ دراصل پچھلے دنوں دہلی میں بہار پردیش کانگریس کے ایم ایل ایز کی ایک اہم میٹنگ ہوئی تھی۔میٹنگ 19 میں سے 17 ایم ایل ایز نے ہی حصہ لیاتھا۔ اس کے بعد بہار کانگریس کے غالباََ 16 ایم ایل ایز کو حیدرآباد پہنچا دیا گیا تاکہ کم سے کم 16 محفوظ رہیں۔ادھر این ڈی کی جانب سے بھی یہ بات کہی جا رہی ہے کہ آر جے ڈی کے کئی ایم ایل ایز ان کے رابطے میں ہیں اور کھیلا کرنے کے لئے تیار ہیں۔ظاہر ہے اس غیر یقینی صورتحال میں بھلا کون پارٹی سربراہ اپنے ایم ایل ایز پر نظر نہیں رکھے گا ؟
اس بیچ بی جے پی وجے ڈی یو اور آر جے ڈی کے درمیان زبانی جنگ بھی جاری ہے۔ جہاں جے ڈی یو اور بی جے پی آر جے ڈی پر ایم ایل ایز کی ہارس ٹریڈنگ کا الزام لگا رہے ہیں وہیں آر جے ڈی بی جے پی اور جے ڈی یو کو کٹگھرے میں کھڑا کرنے سے باز نہیں آرہا ہے۔وہ بہار میں جے ڈی یو اوربی جے پی حکومت کے قیام کے بعد سے ہی این ڈی اے حکومت پر مسلسل حملہ آور ہے۔ حکومت سے باہر ہونے کے بعد ہی سابق ڈپٹی سی ایم اور آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے کہا تھا کہ ابھی کھیلا باقی ہے۔ تیجسوی یادو کے اس بیان کے بعد سے ہی یہ قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں کہ آر جے ڈی کوئی بڑا کھیل کھیلنے کی تیاری میں ہے۔ ہارس ٹریڈنگ کے حوالے سے طرح طرح کی باتیں کئی طرف سے سننے میں آ رہی ہیں۔ ان میں کتنی باتیں سچ ہیں، اس کا خلاصہ وقت پر ہی ہو سکے گا۔
قابل ذکر ہے کہ نتیش کمار اب این ڈی اے کے سی ایم ہیں۔ انہیں بی جے پی، جیتن رام مانجھی کی پارٹی ایچ اے ایم اور ایک آزاد ایم ایل اےکی حمایت حاصل ہے۔ یعنی این ڈی اے حکومت میں اکثریت ثابت کے لیے کافی ایم ایل اے موجود ہیں ہیں اس لئے فلور ٹسٹ میں نتیش حکومت کی کامیابی طے ہے، لیکن قانون کے ماہرین کا ماننا ہے کہ آر جے ڈی خیمے کے اسمبلی اسپیکر اودھ بہاری چودھری کے استعفیٰ سے انکار کی وجہ سے نتیش کمار کی پریشانی بڑھی ہوئی ہے۔اسمبلی اسپیکر اودھ بہاری چودھری کا کہنا ہے کہ وہ بجٹ اجلاس کے آغاز سے قبل اسپیکر کے عہدے سے استعفیٰ نہیں دیں گے۔ حالانکہ موجودہ سیاسی صورتحال میں انھیں فلور ٹیسٹ کے دوران ووٹ دینے کی اجازت نہیں ہوگی، کیونکہ این ڈی اے نے ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا نوٹس دے دیاہے۔ مانا جا رہا ہے کہ آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد یادو کے کہنے پر ہی اودھ بہاری چودھری نے اسپیکر کے عہدے سے استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا ہے۔
ویسے سانپ سیڑھی کے اس سیاسی کھیل میں اب تیجسوی یادو بھی کھل کر شامل ہو گئے ہیں اور جے ڈی (یو) میں پھوٹ پڑنے کی پیشین گوئی کر رہے ہیں۔ حالانکہ ان کی اس پیشین گوئی میں کوئی دم دکھائی نہیں دکھ رہا ہے، کیوں کہ بی جے پی اور جے ڈی (یو) کے اتحاد کا دعویٰ ہے کہ اسے 128 ایم ایل اے کی حمایت حاصل ہے، جب کہ اپوزیشن کے پاس صرف 114 ایم ایل اے ہیں۔ایسے میں بہار کی نئی نتیش حکومت کو اپوزیشن سے بظاہر کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے، لیکن بہار میں ا ین ڈی کی حلیف جماعت ہندوستانی عوام مورچہ (سیکولر) کےسربراہ اور سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی کے ذریعہ ، این ڈی اے حکومت کے فلور ٹیسٹ سے عین قبل اپنی پارٹی کےلئے ریاستی کابینہ میں ایک اور سیٹ کے مطالبے کا کیا مطلب ہو سکتا ہے ، اسے سمجھنا بے حد ضروری ہے۔ فی الحال ان کے بیٹے سنتوش سمن کو ریاستی حکومت میں وزیر بنایا گیا ہے، لیکن ان کے بیٹے کو جس محکمہ کا وزیر بنایا گیا ہے ، اس سے مانجھی صاحب خوش نہیں ہیں۔اسی درمیان وہ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ اپوزیشن کی طرف سے انھیں وزیر اعلیٰ کے عہدے کا آفر آیا ہے۔چنانچہ سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو اپوزیشن سے نے نہیں بلکہ ’’آتش گل‘‘ سے زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
***********************