تاثیر،۲۴فروری ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
مدھیہ پردیش کے سابق سی ایم کمل ناتھ کا من مزاج ابھی بدل گیا ہے۔ بی جے پی میں ان کی شمولیت کے بارے میں پچھلے دنوں زور و شور سے ہو رہی قیاس آرائیوں پر فی الحال روک لگ گئی ہے۔پارٹی لیڈرراہل گاندھی سے بات کرنے کے بعد وہ پھر سے سرگرم ہوگئے ہیں۔ وہ پارٹی کے اجلاسوں میں نظر آنے لگے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ اب یہ تذکرہ ہونے لگا ہے کہ ایم پی میں راہل گاندھی کی’ بھارت جوڑو نیا ئے یاترا میں بھی وہ سر گرم رہیں گے۔چند دنوں پہلے تک کمل ناتھ کے رخ بدلنے کے بارے میں مختلف قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں۔ اب کہا جا رہا ہے کہ وہ 2 مارچ سے پارٹی کی ’ بھارت جوڑو نیا ئے یاترا ‘ میں شامل ہوں گے اور مدھیہ پردیش پہنچنے پر راہل گاندھی کا استقبال کریں گے۔ کمل ناتھ نے اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں راہل گاندھی کو اپنا لیڈر بھی بتایا۔ اب یہ بات چرچا میں ہے کہ کمل ناتھ 2 مارچ کو چھندواڑہ سے گوالیار پہنچیں گے۔ کانگریس کی’ نیائے یاترا‘ اسی دن مدھیہ پردیش پہنچے گی۔ کمل ناتھ 6 مارچ تک راہل گاندھی کے ساتھ رہیں گے۔ ’بھارت جوڈو نیائے یاترا‘ 2 مارچ کو راجستھان کے دھول پور سے ایم پی کے مورینا میں داخل ہوگی۔ مدھیہ پردیش میں پارٹی کی یہ یاترا چار یا پانچ دنوں کی ہوگی۔ حال ہی میں ہوئے ریاست کے اسمبلی انتخابات میں پارٹی کی شکست فاش کے بعد کمل ناتھ پارٹی کی سر گرمیوں سے الگ تھلگ رہنے لگے تھے۔ اسمبلی انتخابات کے بعد کمل ناتھ پہلی بار راہل گاندھی کے ساتھ نظر آئیں گے۔ ایسے میں یہ مانا جاتا ہے کہ اب سب کچھ ٹھیک ہے۔حالانکہ کمل ناتھ کا کہنا ہے ’’میںکہیں نہیں جا رہا ہوں۔ یہ سب میڈیا کی پیداوار ہے۔ ‘‘
قابل ذکر ہے کہ کانگریس پارٹی نے کمل ناتھ کی قیادت میں مدھیہ پردیش اسمبلی انتخابات لڑے تھے۔ پارٹی کو دوبارہ اقتدار میں آنے کی پوری امید تھی۔ نتائج آنے کے بعد کانگریس 63 سیٹوں پر سمٹ گئی۔ اس کے بعد ہار کا الزام کمل ناتھ پر ڈالا جانے لگا۔ پارٹی کے قومی ترجمان نے کھل کر کہا کہ کمل ناتھ کی وجہ سے ایم پی میں شکست ہوئی ہے۔ یہ بھی کہا کہ وہ بی جے پی سے وابستہ ہیں۔اس طرح کی باتوں کو لیکر کمل ناتھ اور ان کے لوگ ناراض ہوگئے۔ناراضگی اس لئے بھی تھی کہ پارٹی نے الزام تراشی کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ ناراضگی کے بعد پارٹی نے آلوک شرما کو 15 دن بعد نوٹس جاری کیا۔ دو دنوں میں ان سےکا جواب طلب کیا گیا۔ مگر کارروائی کے نام پر کچھ بھی نہیں ہوا۔ اس کے علاوہ شکست کے بعد ان سے لوگ کٹے کٹے بھی رہنے لگے۔ اس کے بعد ہی خبریں آ نے لگیں کہ وہ بی جے پی میں شامل ہو رہے ہیں۔ بعد میں راہل گاندھی سے ان کی گفتگو ہوئی۔ اب سب کچھ پہلے جیسا دکھائی دے رہا ہے۔
یہاں غور طلب بات یہ ہے کہ لوک سبھا انتخابات چند ہی مہینوں کے بعد ہونے والے ہیں۔ملک کی سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی کانگریس ابھی تک اپنے پاؤں سنبھالنے میں ہی لگی ہوئی ہے۔ جبکہ دوسری آئندہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کے 370 سیٹیں جیتنے کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے مدھیہ پردیش یونٹ نے ’’مشن 29‘‘کی حکمت عملی پر کام شروع کر دیا ہے۔ جمعرات کو راجدھانی میں بی جے پی کے ریاستی دفتر میں وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو، ریاستی صدر وشنودت شرما، لوک سبھا کے ریاستی انچارج ڈاکٹر مہیندر سنگھ، شریک انچارج سوتیش اپادھیائے اور ریاستی تنظیم کے جنرل سکریٹری ہیتا نند نے ضروری ہدایات دیں۔ میٹنگ میں مقررین نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو 370 سیٹیں جیتنے کے لیے ہر بوتھ پر 370 ووٹ بڑھانے کی وزیر اعظم نریندر مودی کی کال، آرٹیکل 370 کے خاتمے کے لئے ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی کی قربانی کو خراج عقیدت ہے۔ہمیں 370 کے اس اعداد و شمار سے جڑے جذباتی پیغام کو ہر بوتھ تک لے جانا ہے اور ہر کارکن کو اس سے جوڑنا ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے اگلے 100 دنوں کا ایکشن پلان تیار کریں اور محنت سے اسے کامیاب بنانا شروع کریں۔‘‘ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’’اسمبلی انتخابات سے ہماری جیت کی مہم شروع ہو گئی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت اور ڈبل انجن والی حکومت کے اقدامات کی وجہ سے ریاست کا ماحول ہمارے حق میں ہے۔ ایسے میں پارٹی کارکنوں کو چاہئے کہ وہ دستیاب وقت کو ووٹ کا فیصد بڑھانے کے لیے استعمال کریں۔ پی ایم مودی کی قیادت میں پچھلے 10 سالوں میں ترقی کی نئی جہتیں پیدا ہوئی ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ ان کی قیادت میں بھارت ترقی کے ہر شعبے میں مزید چھلانگیں لگائے گا۔ اس بار ریاست کے عوام تمام 29 لوک سبھا سیٹوں پر بی جے پی کو پورا آشیرواد دیں گے۔ ہم تمام سیٹیں جیت کر تاریخ رقم کریں گے۔‘‘
بی جے پی کا 370 سیٹوں کا ہدف صرف ایک اعداد و شمار نہیں ہے بلکہ یہ ایک بڑا پیغام ہے، شیاما پرساد مکھرجی کا تعلق سمجھیں، 370 کے ہدف کو سمجھیں اور ان 161 سیٹوں پر نظر رکھیں، 2024 کے لیے بی جے پی کی کیا تیاری ہے؟ اس موقع سے پارٹی کے ریاستی صدروشنودت شرما نے بھی کارکنان میں جوش بھرتے ہوئے کہا ’’وزیر اعظم نے جھابوا میٹنگ میں ہر بوتھ پر 370 تک ووٹ بڑھانے کا جو مشورہ دیا تھا، ہمیں اسے ہر بوتھ تک لے جانا ہے۔ ہم ریاست کی تمام 29 سیٹیں جیتیں گے اور پارٹی کے ووٹ شیئر میں بھی اضافہ کریں گے۔
لوک سبھا انتخابات کے حوالے سے پورے ملک میں بی جے پی اور کانگریس کی تیاریوں کا تجزیاتی موازنہ کرنے کے بعد یہی نتیجہ سامنے آتا ہے کہ کانگریس چناوی تیاریوں سے بے فکر ہے۔ وہ صرف عوام کے درمیان صرف اپنی موجودگی کا احساس دلانے میں مصروف ہے جبکہ بی جے پی آسمان پر کمندیں ڈالنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ اس کا عزم بلند ہے۔اس کو یقین ہے کہ وہ لگاتار تیسری بار اقتدار میں آ رہی ہے۔اس کے ایک ایک رہنما اور ایک ایک کارکن جوش و جنون سے بھرے ہوئے ہیں۔جبکہ اپوزیشن کی حالت اس مسافر جیسی ہو گئی ہے، جو منزل کے سامنے تھک کر بیٹھ گیا ہو۔یہ صورتحال بھارت جیسے ایک بڑے جمہوری ملک کے لئے قطعی بہتر نہیں ہے۔
*****************