تاثیر،۱۳مارچ ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
گوہاٹی، 12 مارچ: شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) پورے ملک میں نافذ ہو گیا ہے۔ اس حوالے سے سب سے زیادہ مظاہرے آسام میں دیکھے جا رہے ہیں۔ اہم اپوزیشن پارٹی کانگریس کے ساتھ ساتھ دیگر اپوزیشن پارٹیاں بھی اس کی سخت مخالفت کر رہی ہیں اور ریاست کے عوام سے متحد ہو کر تحریک شروع کرنے کی اپیل کر رہی ہیں۔
سب سے زیادہ آواز آل آسام اسٹوڈنٹس یونین (اے اے ایس یو) کے ساتھ دیگر طلبہ تنظیموں اور غیر سیاسی تنظیموں کی طرف سے آ رہی ہے۔ پچھلے کچھ دنوں سے، اے اے ایس یو کی قیادت میں 30 عوامی تنظیمیں ریاست کے مختلف اضلاع میں سی اے اے کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔ اب جب کہ یہ قانون لاگو ہوا ہے تو اس کے خلاف احتجاج کی لہر تیز ہوگئی ہے۔
اس کے ساتھ ہی کانگریس پارٹی ریاست میں لوک سبھا انتخابات میں سی اے اے کو سیاسی مسئلہ بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ریاستی کانگریس کے صدر بھوپین بورا، اسمبلی میں قائد حزب اختلاف دیببرتا سائکیا، رائزر پارٹی کے ایم ایل اے اکھل گوگوئی وغیرہ سی اے اے کو آسام مخالف قرار دے رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ اس قانون سے آسامی زبان، ثقافت اور مقامی لوگوں کی اجارہ داری ختم ہو جائے گی۔ اس لیے اس قانون کی بھرپور مخالفت ضروری ہے۔
اے اے ایس یو سمیت مختلف تنظیمیں ناگاون، نلباری، گولاگھاٹ، جورہاٹ، شیوساگر اور ریاست کے دیگر اضلاع میں سی اے اے کی مخالفت کر رہی ہیں۔ کرشک مکتی سنگرام سمیتی کا سی اے اے کے خلاف ضلع شیوساگر میں احتجاج جاری ہے۔ اس کی وجہ سے شیو ساگر میں چاروں طرف بند جیسا ماحول دیکھا جارہا ہے۔ دکانیں بھی بند دکھائی دے رہی ہیں۔
شیو ساگر میں آج مظاہرین نے دلمکھ چرالی سے بس اسٹینڈ تینالی تک احتجاجی مارچ نکالا، کاروباری اداروں کو بند کر دیا، جس کی وجہ سے عام زندگی متاثر دکھائی دے رہی ہے۔ اس دوران مظاہرین کی پولیس اور مقام پر موجود مجسٹریٹ کے ساتھ جھگڑا ہوگیا۔ پولیس نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے پر تمام مظاہرین کو گرفتار کر کے صدر تھانے بھیج دیا۔