تاثیر،۸ مئی ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
رائے پور، 8مئی: چھتیس گڑھ ہائی کورٹ نے لیو ان ری لیشن شپ کو لے کر ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے لیو ان ری لیشن شپ کو بدبختی قرار دیا ہے۔عدالت نے کہا ہے کہ یہ ہندوستانی ثقافت کی توہین ہے۔ چھتیس گڑھ ہائی کورٹ نے اپنے تبصرہ میں کہا کہ یہ مغربی ملکوں کی طرف سے لائی گئی سوچ ہے، جو ہندوستانی رسم و رواج کی عام توقعات کے خلاف ہے۔ چھتیس گڑھ ہائی کورٹ نے دنتے واڑہ سے متعلق ایک معاملے میں یہ فیصلہ دیا۔جسٹس گوتم بھادوری اور سنجے ایس اگروال کی ڈبل بنچ نے لیو ان ری لیشن شپ سے پیدا ہونے والے بچے کی تحویل کے معاملے میں سخت ریمارکس دیئے۔ دراصل والد نے بچے کی تحویل کو لے کر ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ اسی کیس کی سماعت کے بعد عدالت نے اس درخواست کو مسترد کر دیا۔ایک سخت تبصرہ کرتے ہوئے، عدالت نے کہا کہ سماج کے کچھ طبقوں میں اپنایا جانے والا لیو ان ریلیشن شپ اب بھی ہندوستانی ثقافت میں ایک بدنما داغ ہے، کیونکہ لیو ان ریلیشن شپ ایک درآمد شدہ تصور ہے، جو کہ ہندوستانی رواج اور عام توقعات کے برعکس ہے۔ عدالت نے کہا کہ شادی شدہ شخص کے لیے لیو ان ری لیشن شپ سے باہر آنا بہت آسان ہے۔ ایسے معاملات میں عدالت مذکورہ تشدد زدہ لیو ان ری لیشن شپ اور اس رشتے سے پیدا ہونے والے بچوں کی حالت زار پر آنکھیں بند نہیں کر سکتی۔ عدالت نے اس تعلق کو ہندوستانی عقائد کے خلاف قرار دیا ہے۔