تاثیر،۱۱ مئی ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
دہلی ایکسائز پالیسی گھوٹالہ کیس میں 21 مارچ کو ای ڈی کے ذریعہ گرفتار سی ایم اور عام آدمی پارٹی کے کنوینر اروند کیجریوال کو سپریم کورٹ سے بڑی راحت مل گئی ہے۔ تہاڑ جیل سے رہا ہونے کے بعد کیجریوال کل ( 9 مئی) ’عام آدمی پارٹی ‘کے دفتر پہنچے ۔ وہاں پریس کانفرنس کی اور حسب توقع حکمراں بی جے پی کو خوب آڑے ہاتھوں لیا۔ ساتھ ہی سیاست کے مختلف زاویوں سے پی ایم نریندر مودی پر تنقید کے تیر چلاتے رہے۔ کیجریوال ایک طرف اپنے کارکنان کی حوصلہ افزائی کر رہے تھے تو دوسری طرف اپنے مخالف پر مسلسل چو طرفہ حملہ کرتے ہوئے نظر آئے۔انھوں نے پریس کانفرنس کی شروعات ہی یہاں سےکی کہ ’’ آپ سب کے درمیان واپس آکر میں بہت خوش ہوں۔ ہمیں مل کر اپنے ملک کو آمریت سے بچانا ہے۔میں اپنی پوری طاقت سے لڑوں گا۔ مجھے ملک کے 140 کروڑ عوام کی حمایت کی ضرورت ہے۔ پی ایم مودی ملک کے تمام اپوزیشن لیڈروں کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے ایک خطرناک مشن شروع کیا ہے۔وہ ہے ’’ون نیشن ون لیڈر‘‘ ۔ یہ لوگ (بی جے پی والے) اس مشن کو دو سطحوں پر چلا رہے ہیں۔ وہ ایک ایک کرکےتمام اپوزیشن لیڈروں کو جیل بھیجیں گے، پھر ایک ایک کرکے سبھی بی جے پی لیڈروں کو ٹھکانے لگائیں گے۔انھوں نے اڈوانی جی، مرلی منوہر جوشی اورسمترا مہاجن کی سیاست ختم کی۔ مدھیہ پردیش کے الیکشن جتانے والے شیوراج سنگھ چوہان کو سی ایم نہیں بنایا۔ وسندھرا راجے، کھٹّرصاحب اور رمن سنگھ کی سیاست ختم کی اور اب الیکشن جیت گئے تو دو مہینے کے اندر یوگی آدتیہ ناتھ کو یوپی کے سی ایم کے عہدے سے ہٹا دیا جائے گا۔یہی ہے آمریت اور اسی کو ہمیں ختم کرنا ہے۔‘‘میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کے دوران اروند کیجریوال نے نشاندہی کی کہ مودی جی اگلے سال 75 سال کے ہو رہے ہیں، 2014 میں بی جے پی میں مودی جی نے ہی اصول بنائے تھے، جس کے مطابق جو بھی بی جے پی میں 75 سال کا ہو جائے گا وہ ریٹائر ہو جائے گا۔ اب مودی جی ریٹائر ہونے والے ہیں۔ اگر ان کی حکومت بنتی ہے تو سب سے پہلے وہ یوگی جی کو دو ماہ میں نپٹائیں گے۔ اس کے بعد اگلے سال امت شاہ کو وہ پی ایم بنائیں گے۔ مودی جی اس بار اپنے لیے ووٹ نہیں مانگ رہے ہیں۔ وہ امیت شاہ کے لیے ووٹ مانگ رہے ہیں۔
اِدھرسیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اروند کیجریوال گرفتاری سےان کے تئیں عوامی ہمدردی میں اضافہ ہوا ہے۔خاص طور پر دہلی اور پنجاب جیسی ریاستوں میں جہاں عام آدمی پارٹی کی مضبوط بنیاد ہے۔ اس سے اپوزیشن اتحاد ’’انڈیا‘‘ بھی مضبوط ہو ا ہے۔ ابھی الیکشن کے چار مراحل باقی ہیں۔ اگر ہم پورے ملک کی بات کریں تو 543 میں سے 285 سیٹوں پر ووٹنگ ہوئی ہے۔ ان میں سے کئی جگہوں پر عام آدمی پارٹی کی اپنی زمین تھی۔ گجرات میں پارٹی نے 2 امیدوار کھڑے کئے تھے۔ 2022 کے اسمبلی انتخابات میں، ان کی پارٹی نے پانچ سیٹیں جیتی تھیں اور13 فیصد ووٹ حاصل کئے تھے۔ کیجریوال کی رہائی سے قبل جب عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ کو کچھ شرائط کے ساتھ ضمانت دی گئی تھی تو کئی ماہرین نے کہا تھا کہ پارٹی کارکنوں میں ایک نیا جوش و جذبہ پیدا ہوا ہے۔ سیاسی تجزیہ کار اور عام آدمی پارٹی کے سابق رکن آشوتوش کا کہنا ہے ، ’’اروند کیجریوال کی موجودگی کا دہلی اور پنجاب میں بڑا اثر پڑے گا۔کیجریوال میں عوام سے جڑنے کی بھرپور صلاحیت ہےاور وہ براہ راست عوام کے رابطے میں ہیں۔وہ پورے بھارت میں جانے جاتے ہیں۔ان کی گرفتاری اور پھر رہائی سے مودی حکومت کے لیے بڑا دھچکا ہے۔ اب وہ نہ صرف کچھ ریاستوں میں انتخابی مہم چلائیں گے بلکہ انہیں انڈیا الائنس کی جانب سے دیگر ریاستوں میں بھی بھیجا جائے گا۔ فی الحال، وہ مودی اور راہل گاندھی کے بعد بڑے لیڈروں میں شمار کیے جاتے ہیں۔‘‘کچھ اسی طرح کے خیالات دوسرے تجزیہ کاروں کے بھی ہیں۔بیشتر لوگوں کا ماننا ہے کہ فی الحال بی جے بی میں اندرونی طور پر مایوسی ہے۔اس کے بر عکس عام آدمی پارٹی کے ساتھ ساتھ اپوزیشن اتحاد’’ انڈیا‘‘ کا حوصلہ بلند ہوا ہے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین اور پھر اروند کیجریوال کی گرفتاری کی اپوزیشن لیڈروں نے سخت مذمت کی تھی۔ اب کیجریوال کی رہائی کے بعد کچھ اپوزیشن لیڈروں کا بھی کہنا ہے کہ اس سے ہمارا اتحاد مضبوط ہو ا ہے۔ وہ یہ بھی کہہ رہے کہ عدالت نے 10 مئی کو کہا تھا کہ وہ اس کیس کی مزید سماعت کرے گی۔ اس معاملے میں ان کی گرفتاری کو چیلنج کیا گیا ہے۔ ایسے میں اگر عدالت کیجریوال کی گرفتاری کو غیر قانونی سمجھتی ہے تو وہ دوبارہ جیل نہیں جائیں گے۔حالانکہ اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو انھیں2 جون کو واپس تہاڑ جیل تو جانا ہی پڑے گا۔
بہر حال لوک سبھا انتخابات کے تمام مراحل کی تکمیل کے بعد اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے ، یہ تو دیکھنے والی بات ہوگی لیکن ، موجودہ صورتحال یہ ہے کہ عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا ایم پی سنجے سنگھ کی ضمانت کے لئے دلائل کی قیادت سے لے کر وزیر اعلی اروند کیجریوال کو عبوری راحت حاصل کرنے تک کلیدی کردار ادا کرنے کے لئے کانگریس لیڈر ابھیشیک منو سنگھوی کی خوب ستائش ہو رہی ہے۔ بیشتر لوگوں کی زبان پر ہے کہ دہلی میں لوک سبھا انتخابات کی ووٹنگ سے پہلے سنگھوی نے عام آدمی پارٹی کے دونوں لیڈروں کو ایک قابل اعتماد قانونی مشیر بن کر ایک بڑی راحت فراہم کی ہے۔ دراصل 21 مارچ کو کیجریوال کی گرفتاری کے بعد کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کیجریوال کے اہل خانہ کو قانونی مدد کی پیشکش کی تھی۔تبھی یہ واضح ہو گیا تھا کہ عدالتوں میں دلائل کی قیادت کانگریس لیڈر ابھیشیک منو سنگھوی ہی کریں گے۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق، جمعہ کو شراب پالیسی معاملے میں تفتیشی ایجنسی ای ڈی نے کیجریوال کو عبوری ضمانت نہ دینے کے لیے مختلف دلائل پیش کیے تھے، جن کا سنگھوی نے اتنا اچھا جواب دیا کہ سپریم کورٹ کو کیجریوال کو عبوری ضمانت دینے پر نہ صرف راضی ہو جانا پڑابلکہ کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جسٹس بی آر گوائی کو یہ کہنا پڑا ،’’ ہر کسی کو ڈاکٹر ابھیشیک منو سنگھوی سے سیکھنا چاہئے کہ تمام عدالتوں میں صحیح وقت پر کیسے حاضر ہو ا جاتا ہے۔ اُس وقت سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے بھی یہ کہتے ہوئے تعریف کی کہ ڈاکٹرسنگھوی کبھی چھٹی نہیں لیتے ہیں۔اس حوالے سے دوسروں کی زبان پر بھی ابھی ڈاکٹرسنگھوی کا ہی نام ہے۔
**********