تاثیر۹ جون ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
وطن عزیز بھارت کے ایک بڑے مقبول اور قد آور لیڈر نریندر دامودر داس مودی ایک بار پھر ملک کے پی ایم ہو گئے ہیں۔ نریندر مودی نے کل اتوار کی شام 7 بج کر 15 منٹ پر راشٹرپتی بھون میں منعقد ایک باوقار تقریب میں صدر جمہوریہ ہند دروپدی مرمو نےنریندر مودی کو لگاتار تیسری بار پی ایم کے عہدے اور رازداری کا حلف دلایا۔ بحیثیت پی ایم اس تیسری بار کی حلف براری کے ساتھ ہی پی ایم نریندر مودی نے بھارت کی سیاست میں ایک تاریخ رقم کردی ہے۔ اب نریندر مودی کی حلف برداری کا رکارڈ بھارت کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو کے برابر ہو گیا ہے۔ نریندر مودی کے ساتھ 71ممبران پارلیمنٹ نے بھی وزیر کے عہدے اور رازداری کا حلف لیا۔
اس بار کی تقریب کی سب سے خاص بات یہ رہی کہ اس میں دنیا کے سات سربراہان مملکت موجود تھے – سری لنکا کے صدر رانیل وکرما سنگھے، مالدیپ کے صدر ڈاکٹر محمد میوزو، سیشلز کے نائب صدر احمد افیق، بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ، ماریشس کے وزیر اعظم پراوند جگناوتھ، وزیر اعظم نیپال کے پشپا کمل دہل پرچنڈ اور بھوٹان کے وزیر اعظم شیرنگ ٹوبگے کو بطور مہمان موجود تھے۔ اس کے علاوہ شاہ رخ خان، مکیش امبانی اور دیگر کئی مقتدر ہستیاں بھی ان تایخی لمحات کی گواہ بنیں۔
یہ بات سب کو معلوم ہے کہ اس بار بی جے پی کے پاس اپنی اکثریت نہیں ہے۔ اس نے اتحاد کی اکثریت کے ساتھ حکومت سازی کی ہے۔چنانچہ اس بار حکومت میں اتحادیوں کی تعداد نسبتاََ زیادہ ہے ۔ حالانکہ کابینہ کا حجم گزشتہ دو بار کی کابینہ کی بہ نسبت اس سے بڑا کرنا پڑ سکتا ہے۔ویسے کئی وجوہات سے اس بار پی ایم مودی کی کابینہ میںکئی سابق وزیروں کو نہیں رکھا گیا ہے۔ کابینہ سے باہر رکھے جانے والوں میںسادھوی نرنجن جیوتی، میناکشی لیکھی، اجے بھٹ، جنرل وی کے سنگھ، راجکمار رنجن سنگھ، ارجن منڈا، آر کے سنگھ، راجیو چندر شیکھر، نشیتھ پرمانک، اجے مشرا ٹینی، جان برلا، بھارتی پنوار، راؤ صاحب دانوے، کپل پاٹل، نارائن رانے، بھاگوت کراڈ، اشونی چوبے، اسمرتی ایرانی اور انوراگ ٹھاکر کے نام شامل ہیں۔
تقریب حلف بر داری کے حوالے سے ایک خاص بات یہ ہے کہ کل اس سے پہلے پی ایم نے 11:30 بجے اپنی رہائش گاہ 7 لوک کلیان مارگ پر ممکنہ وزراء کے ساتھ ہائی ٹی میٹنگ کی تھی۔پی ایم نے ان سے تقریباً آدھا گھنٹہ بات کی۔ میٹنگ میں راجناتھ سنگھ، امیت شاہ، نتن گڈکری، منوہر لال کھٹر، شیوراج سنگھ چوہان، سربانند سونووال اور جیوتیرادتیہ سندھیا سمیت 63 ایم پیز موجود تھے۔ اس موقع سے پی ایم نےاپنی حکومت کے وژن کو شیئر کیا اور زور دیا ’’ آپ جو بھی کام شروع کریں، اسے سنجیدگی کے ساتھ مکمل کریں۔‘‘یہ بات میٹنگ کے اختتام کے بعد، ہریانہ کے سابق وزیر اعلی اور کرنال کے ایم پی منوہر لال کھٹر نے میڈیا کے نمائندوں کو بتائی۔منوہر لال کھٹرنے بر سبیل تذکرہ یہ بھی کہا کہ میٹنگ میں کچھ فارمیلٹیز پوری کی گئیں۔ساتھ ہی ہم سب سے اگلے 24 گھنٹے تک دہلی میں رہنے کو کہا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 23 فروری 2024 کو دہلی میں پی ایم مودی نے وزراء سے اگلے 5 سالوں کا روڈ میپ اور 100 دنوں کا ایکشن پلان بنانے کو کہا تھا۔ کہا یہ بھی گیا تھا کہ کوڈ آف کنڈکٹ کے دوران متعلقہ وزارت کے آفیسرز اس پر ہوم ورک کرتے رہیں۔ 5 اپریل کو راجستھان کے چورو میں ایک انتخابی ریلی میں پی ایم مودی نے خود کہا تھا ’’ہم نے 10 سالوں میں جو کام کیا وہ ٹریلر تھا، ابھی پوری تصویر آنا باقی ہے۔‘‘ اس درمیان ایک اخباری رپورٹ کے ذریعہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ بی جے پی نے 2024 کے انتخابات کے بعد کے 100 دنوں کے اندر انجام دینے والے کاموں کے وزارتی ایکشن پلان تیار کر لیا گیا تھا۔اس ایکشن پلان میں1. ون نیشن ون الیکشن، 2. یکساں سول کوڈ ،3 یو سی سی اور مسلم ریزرویشن کا خاتمہ، 4. عبادت گاہوں کے قانون میں تبدیلی، 5. دہلی ماسٹر پلان، 6. وقف بورڈ کا خاتمہ، 7. خواتین کا ریزرویشن، 8۔ بچوں کا مفت علاج، 9. پیپر لیکس کو کنٹرول کرنے کے لیے قومی قانون، 10 سی اے اے قانون کا مکمل نفاذ، 11. یونین بجٹ، 12. نئی تعلیمی پالیسی، 13. مردم شماری 2026 میں ہونے والی حد بندی ) 14لکھ پتی دیدی کی تعداد کو 3 کروڑ تک لے جانا، 15. پی ایم سریہگھر مفت بجلی اسکیم، 16. کسانوں کے لیے تیل کے سیس اور دالوں پر توجہ، 17. ہندوستان کو تیسری سب سے بڑی معیشت بنانا، 18. اصلاح، کارکردگی، تبدیلی، 19 پیمانے، دائرہ کار، رفتار، مہارت کے ایجنڈے پر کام کرنا وغیرہ شامل تھا۔ لوک سبھا انتخابات سے پہلے ہی مودی نے واضح کر دیا تھا کہ وہ نئی حکومت کے اگلے 100 دنوں کے پلان پر کام کر رہے ہیں۔ 100 روزہ ایجنڈے میں زراعت، خزانہ، دفاع اور جلد مکمل ہونے والے منصوبوں میں ضروری اصلاحات بھی شامل ہیں۔ روزنامہ بھاسکر نے بی جے پی کے اپنے ذرائع سے اس منصوبہ کی تفصیلات حاصل کی ہیں۔ اس کے مطابق 100 دنوں میں ان معاملات پر ایکشن لینے کی تیاریاں تھیں۔ چورو کے انتخابی ریلی میں نریندر مودی نے یہ بھی کہا تھا ’’ہم نے 10 سال میں جو کام کیا وہ ٹریلر تھا، پوری تصویر آنا باقی ہے۔‘‘
بی جے پی ان انتخابات میں 400 سے زیادہ سیٹیں جیتنے کا دعویٰ زور شور سے کر رہی تھی۔ 100 دن کا ایکشن پلان بھی اس امید پر بنایا گیا کہ بی جے پی کو اکثریت ملے گی۔ اس وقت، نتائج میں، بی جے پی اکثریت (272) کے نشان سے بہت دور ر ہ گئی ہے اور نتیش کمار اور چندر بابو نائیڈو کی بیساکھی پر حکومت آگے بڑھنے والی ہے۔ اِدھر نتیش کمار اور چندرابابو نائیڈو یکساں سول کوڈ، سی اے اے-این آر سی، عبادت گاہوں کے قانون کو ختم کرنے، مسلم ریزرویشن اور ون نیشن ون الیکشن کے معاملے پر کئی بار اپنا احتجاج درج کر چکے ہیں۔ تاہم، بی جے پی کے ذرائع کا کہنا ہے ،’’ پارٹی اتحادکے دھرم پر عمل کرے گی، لیکن کسی کے غیر ضروری مطالبات کے سامنے نہیں جھکے گی۔ ساتھ ہی بی جے پی نے پلان بی پراز سر نو کام شروع کردیا ہے اور چھوٹی پارٹیوں اور آزاد امیدواروں سے بھی بات چیت جارہی ہے۔‘‘ ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیاواقعی ابھی پوری تصویر آنی باقی ہے ؟