تاثیر۲ جولائی ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
یکم جولائی (سوموار)کو لوک سبھا اجلاس میں راہل گاندھی کی طرف سے دی گئی تقریر نے سیاسی حلقے میں زبردست ہنگامہ کھڑا کر دیا ہے۔ راہل گاندھی کی تقریر کے ایک حصے میں ہندو سماج کا ذکر کیا گیا تھا، جس کے بعد حکمراں جماعت بی جے پی نے کانگریس کو’’ہندو مخالف‘‘ بتانا شروع کر دیا ہے۔ اپوزیشن لیڈر کے طور پر راہل گاندھی کی یہ پہلی تقریر این ڈی اے میٹنگ سے لیکر سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔ بی جے پی کے کارکنان راہل گاندھی کی تقریر کے حوالے سے یہ کہتے پھر رہے ہیں کہ انھوں نے ہندوؤں کی تذلیل کی ہے۔آئی ٹی سی سیل والے بھی سوشل میڈیا پر دھمال مچائے ہوئے ہیں۔ بی جے پی کے گڑھ میںاپوزیشن لیڈر کے مجسمے بھی نذر آتش کئے جا رہے ہیں۔ ویسے راہل گاندھی کی تقریر بھی اتنی دھاردار تھی کہ’’ سیاسی ہندتو‘‘ کے علمبرداروں کا پریشان ہونا فطری ہے۔راہل گاندھی کی تقریر کے دوران ایوان میں بیٹھے پی ایم نریندر مودی کو دو بار کھڑے ہو کر مداخلت کرنی پڑی۔ ایسا شاید پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا ہو کہ کوئی ایم پی بول رہا ہو اور اس دوران پی ایم مودی اپنی سیٹ سے کھڑے ہو کر کچھ کہہ رہے ہوں۔ راہل گاندھی کی تقریر کے دوران مرکزی حکومت کے پانچ وزراء نے بھی اپنی نشستوں سے کھڑے ہو کر اپنے احتجاج کا اظہار کیا۔ ان وزراء میں وزیر داخلہ امت شاہ، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، وزیر ماحولیات بھوپیندر یادو، وزیر زراعت شیوراج سنگھ چوہان اور پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو شامل تھے۔
ادھر راہل گاندھی کی تقریر کی حمایت میں بھی اپوزیشن لیڈر میدان میں اتر گئے ہیں۔ راجیہ سبھا کے رکن دگ وجے سنگھ نے راہل گاندھی کی تقریر اور اس پر بی جے پی کے حملے پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہ ، ’’راہل گاندھی نے اپنی تقریر میں خود واضح کیا کہ وزیر پی ایم نریندر مودی، بی جے پی اور آر ایس ایس ہندوؤں کی علامت نہیں ہیں۔ ان کا طرز عمل ہندو مذہب کی تعلیمات کے خلاف ہے۔ اس کے ساتھ ہی دگ وجے سنگھ نے پی ایم نریندر مودی پر حملہ کرتے ہوئے بڑا بیان دیا ہے۔ دراصل منگل کو ایوان کی کارروائی شروع ہونے سے پہلے بی جے پی کی پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ ہوئی جس میں پی ایم مودی نے راہل گاندھی پر زبردست حملہ بولا۔ انہوں نے کہا کہ ’’چائے بیچنے والا تین بار پی ایم بن چکا ہے اس لیے یہ لوگ جدوجہد کر رہے ہیں۔‘‘ دگ وجے سنگھ نے پی ایم مودی کے اس بیان کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے ، ’’اگر چائے نہیں بکتی تو بھی بہت سے لوگ پی ایم بن چکے ہیں، اس ملک میں کسی کو بھی پی ایم بننے کا حق ہے، بابا صاحب امبیڈکر کے لکھے ہوئے آئین کی بدولت مودی جی کو پی ایم بنایا گیا ہے۔
اِدھر وزیر اعظم نریندر مودی نے کل ایوان میں راہل گاندھی کے رویے کو غلط قرار دیا اور بی جے پی ممبران پارلیمنٹ سے اپیل کی کہ وہ راہل گاندھی جیسا برتاؤ نہ کریں ،اچھا برتاؤ رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی کے لیے یہ ناقابل برداشت ہے کہ ایک چائے بیچنے والا تین بار وزیر اعظم بن گیا۔دریں اثنا یہ بتایا جاتا ہے کہ راہل گاندھی کی تقریر کے کچھ حصے پارلیمنٹ کی کارروائی سے ہٹا دیے گئے ہیں۔ اس کے بارے میں راہل گاندھی نے منگل کو کہا، ’’مودی جی کی دنیا میں، سچائی کو ہٹایا جا سکتا ہے،لیکن حقیقت میںسچائی کو نہیں ہٹایا جا سکتا ہے، مجھے جو کہنا تھا، میں نے کہا، وہی سچ ہے، اب اسے ہٹانا ہے، کٹانا ہے، جو کرنا ہے کیجئے، مگر سچ تو سچ ہی رہے گا۔‘‘
راہل گاندھی کی بطور قائد حزب اختلاف کی پہلی تقریر کیسی تھی اور حکمران جماعت کو بار بار کھڑے ہو کر احتجاج کیوں کرنا پڑا، اس طرح کے سوالات اور ان کے جوابات سوشل میڈیا پر گشت کر رہے ہیں۔جو لوگ معاملے کو ٹھیک سے نہیں سمجھ رہے ہیںوہ جانکاروں سے پوچھتے پھر رہے ہیں کہ آخر راہل گاندھی نے کون سی ایسی بات کہہ دی ہے، جس پر ہنگامہ برپا ہے۔تو آئیے پہلے دیکھتے ہیں کہ راہل گاندھی نے کن نکات کی جانب توجہ دلائی اور انہوں نے اپنی تقریر میں آخر کیا کہا۔
ہندو: ہمارے عظیم لوگوں نے یہ پیغام دیا تھا ’’ مت ڈرو، مت ڈرو۔‘‘ شیو جی کہتے ہیں’’ ڈرو مت اور ڈراؤ مت، ترشول کو زمین میں دفن کرو۔ دوسری طرف، وہ لوگ (بی جے پی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے) جو خود کو ہندو کہتے ہیں، 24 گھنٹے تشدد، تشدد، تشدد… نفرت، نفرت، نفرت… آپ بالکل ہندو نہیں ہیں۔ ہندو مذہب میں صاف لکھا ہے کہ سچ کا ساتھ دینا چاہیے۔ اسپیکر: جب میں نے آپ سے مصافحہ کیا تو آپ سیدھے کھڑے ہوگئے۔ جب مودی جی نے مصافحہ کیا تو آپ جھک گئے اور ہاتھ ملایا۔ اگنیور یوجنا: ایک اگنیور بارودی سرنگ سے شہید ہو گیا۔ میں اسے شہید کہہ رہا ہوں، لیکن حکومت ہند اور نریندر مودی اسے شہید نہیں کہتے، اگنی ویر کہتے ہیں، اسے پنشن نہیں ملے گی۔ اس گھر کو معاوضہ نہیں ملے گا۔ شہید کا درجہ نہیں ملے گا۔ کسان: حکومت اتنی مغرور ہو گئی کہ کسانوں کو دہشت گرد کہنے لگی۔ ہم کسانوں کی تحریک میں شہید ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کرنا چاہتے تھے، لیکن آپ نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ وہ دہشت گرد ہیں۔ حکومت ابھی تک انہیں ایم ایس پی کی قانونی ضمانت نہیں دے پائی ہے۔ بی جے پی: آج راج ناتھ سنگھ جی نے مسکراہٹ کے ساتھ میرا استقبال کیا۔ مودی جی بیٹھے ہیں، نمستے تک نہیں کہتے۔ اگر مودی جی یہ دیکھیں گے تو پریشانی ہوگی۔ گڈکری جی کی بھی یہی کہانی ہے۔ یہ سچ ہے۔ ایودھیا کے لوگوں کو چھوڑیں، یہ تو بی جے پی والوں کو ڈراتے ہیں۔
ا،دھربعض سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ’’جو نتیجہ ایودھیا میں آیا، جہاں اتنا بڑا مندر بنایا گیا، وہ اسی ایودھیا میں ہار گئے۔ مجھے لگتا ہے کہ لوگ سمجھ رہے ہیں۔ جو بنیاد پرست ہیں، جو آر ایس ایس پر یقین رکھتے ہیں، وہ نہیں بدلیں گے۔ یہ دعویٰ کہ اس الیکشن میں زیادہ لوگ بھی شامل ہو رہے ہیں، یہ غلط ثابت ہوا ہے۔ جب راہل گاندھی لوک سبھا میں بھگوان شیو کی تصویر دکھا رہے تھے تو کیمرہ ان سے ہٹتا ہوا نظر آیا۔ راہل گاندھی نے اس پر اعتراض بھی کیا تھا۔اس پر ماہرین کا کہنا ہے کہ ’’شیو جی کا مطلب ملک کے غریب عقیدت مندوں کے لیے زیادہ ہے۔ بی جے پی کو بھی خوف ہوگا کہ ان کا کارڈ ان کے خلاف استعمال ہو سکتا ہے۔‘‘ ماہرین یہ بھی مانتے ہیں کہ راہل کی تقریر نے دکھایا ہے کہ جب تک بی جے پی اقتدار میں ہے اپوزیشن کا رویہ کیا ہوگا۔ اپوزیشن مضبوط ہے اور بی جے پی کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ویسے پی ایم نریندر مودی نے بھی کل پارلیمنٹ میں راہل گاندھی کر لے کر کچھ کم نہیں کہا۔انھوں نے بتادیا کہ’’ تو ڈال ڈال تو ہم پات پات !‘‘
******************