تاثیر۱۳ جولائی ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
لوک سبھا انتخابات کے بعد ملک کی سات ریاستوں کی 13 سیٹوں پر چار روز قبل ہوئے اسمبلی ضمنی انتخابات کے نتائج کل آگئے ۔ ان نتائج میں’’انڈیا ‘‘ اتحاد کو بی جے پی پر برتری حاصل ہوئی ہے۔ ضمنی انتخابات میں بہار، مغربی بنگال سے لے کر اتراکھنڈ تک کمل مرجھا گیا ہے۔ ان ضمنی انتخابات میں ’’انڈیا‘‘ اتحاد نے 13 میں سے 10 سیٹیں جیتی ہیں۔ بی جے پی کے کھاتے میں صرف دو سیٹیں آئی ہیں۔ بہار کی روپولی سیٹ پر ہوئ دلچسپ چناوی جنگ میں آزاد امیدوار شنکر سنگھ نےاپنے قریب ترین حریف،جے ڈی یو کے امیدوار کلادھر منڈل کو 8 ہزار سے زیادہ ووٹوں سے شکست دی ہے۔جبکہ آرجے ڈی امیدوار اور پانچ بار ایم ایل اے رہ چکی بیما بھارتی کو تیسری پوزیشن پر قناعت کرنی پڑی ہے۔ اُدھر پنجاب میں عام آدمی پارٹی کو جیت ملی ہے۔ ممتا بنرجی نے مغربی بنگال کی4 سیٹوں پر ضمنی انتخابات میں کا میابی حاصل کی ہے۔ بی جے پی اپنے گڑھ اتراکھنڈ میں دونوں سیٹیں ہار گئی ہے۔
ظاہر ہےملک کی نظریں لوک سبھا کے بعد ہونے والے ان پہلے انتخابات پر تھیں۔ سیاسی تجزیہ کاروں سے لے کر عام
لوگ بھی ان انتخابات کو بی جے پی کے لیے لٹمس ٹسٹ مان رہے تھے۔ اسمبلی ضمنی انتخابات میں پنجاب میں ایک ایک سیٹ، ہماچل پردیش میں تین، اتراکھنڈ میں دو، مغربی بنگال میں چار اور مدھیہ پردیش، بہار اور تمل ناڈو میں ایک ایک سیٹ پر10 جولائی کو ووٹنگ ہوئی تھی ۔ ان انتخابات میں کانگریس، عام آدمی پارٹی ، ترنمول کانگریس اور ڈی ڈبلیو ایم کے، جو ’’انڈیا ‘‘ اتحاد کا حصہ ہیں، نے اپنے امیدوار کھڑے کیے تھے۔ انتخابی نتائج میں’’انڈیا‘‘ اتحاد نے بی جے پی کو بری طرح سے شکست دی ہے۔ بی جے پی ہماچل پردیش کی ہمیر پور سیٹ جیتنے میں کامیاب رہی ہے۔ جبکہ ڈی ایم کے امیدوار اینیورشیوانے تمل ناڈو کی وکراونڈی اسمبلی سیٹ پر کامیابی حاصل کی ہے۔
مغربی بنگال کے ضمنی انتخابات کے نتائج کو دیکھنے سے ایسا لگتا ہے کہ وہاں ابھی بھی ممتا بنرجی کا جادو برقرار ہے۔ ترنمول کانگریس کے امیدوار کرشنا کلیانی، مدھوپرنا ٹھاکر، مکوت منی ادھیکاری، سپتی پانڈے نے بالترتیب رائے گنج، بگداہ، راناگھاٹ جنوبی اور مانیکتلہ سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ شمالی دیناج پور ضلع کے رائے گنج میں کلیانی نے اپنے قریبی حریف بی جے پی کے مانس کمار گھوش پر 50,077 ووٹوں کے فرق سے کامیابی حاصل کی۔ ترنمول کانگریس کی راجیہ سبھا رکن اور متوا لیڈر ممتابالا ٹھاکر کی بیٹی مدھوپرنا ٹھاکر نے شمالی 24 پرگنہ ضلع کی بگدہ اسمبلی سیٹ سے اپنے بی جے پی حریف بنئے کمار بسواس کو 33,455 ووٹوں کے فرق سے شکست دی ہے۔ شمالی 24 پرگنہ کے رانا گھاٹ جنوبی میں، ترنمول کانگریس کے مکوت منی ادھیکاری نے بی جے پی امیدوار منوج کمار بسواس کو 39,048 ووٹوں سے شکست دی ہے۔
ہماچل پردیش کے وزیر اعلیٰ سکھویندر سنگھ سکھو کی اہلیہ اور کانگریس کے امیدوار کملیش ٹھاکر نے دیہرا اسمبلی سیٹ سے بی جے پی کے ہوشیار سنگھ کو 9,399 ووٹوں سے شکست دی۔ نالہ گڑھ میں کانگریس کے ہردیپ سنگھ باوا نے بی جے پی کے کے ایل ٹھاکر کو 25,618 ووٹوں سے شکست دی۔ ویب سائٹ کے مطابق بی جے پی نے حمیر پور سیٹ جیت لی ہے۔ بی جے پی امیدوار آشیش شرما کو 27,041 ووٹ ملے جبکہ کانگریس کے پشپند ورما کو 25,470 ووٹ ملے۔
اس الیکشن میں بی جے پی کو اتراکھنڈ سے سب سے زیادہ مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اتراکھنڈ کو بی جے پی کا گڑھ
سمجھا جاتا ہے۔ لوک سبھا انتخابات میں بھی بی جے پی نے یہاں زبردست مظاہرہ کیا تھا۔مگر ضمنی انتخابات کے نتائج نے یہاں کے بی جے پی کیمپ میں ہلچل مچا دی ہے۔ایودھیا کے بعد بدری ناتھ سیٹ پر بی جے پی کی شکست کے بعد پارٹی کی حکمت عملی پر سوال اٹھ رہے ہیں ۔ ساتھ ہی اس ہار کے کئی معنی نکالے جا رہے ہیں۔گرچہ بی جے پی نے کبھی منگلور کی سیٹ پر قبضہ نہیں کیا، لیکن’’ ہندوؤں کی دھارمک بھاؤنا‘‘ کے مد نظر بدری ناتھ سیٹ اس کے لئے خاص تھی۔ ریاست کی دو اسمبلی سیٹوں پر ہوئے ضمنی انتخابات کے نتائج سامنے آتے ہی بی جے پی کے پاؤں کے نیچے کی زمین ہل گئی ہے۔ بی جے پی نے منگلور سیٹ پر کرتار سنگھ بھڈانہ کو کھڑا کیا تھا، لیکن وہ کانگریس کے امیدوار قاضی محمد نظام الدین سے ہار گئے ہیں۔ بدری ناتھ میں بی جے پی نے راجندر بھنڈاری پر اعتماد ظاہر کیا تھا، لیکن بھنڈاری کو کانگریس کے لکھپت سنگھ بٹولا نے شکست دی۔ بدری ناتھ اور منگلور اسمبلی سیٹوں کے ضمنی انتخابات میں کانگریس نے ایسے چہروں کو میدان میں اتارا تھا جو طویل عرصے سے کانگریس سے جڑے ہوئے ہیں۔ جبکہ ریاست میں برسراقتدار بی جے پی نے جن دونوں چہروں پر دائو لگایا تھا وہ اس کی تنظیمی نرسری کے پروڈکٹ نہیں تھے۔
قابل ذکر ہے کہ لوک سبھا انتخابات سے عین قبل بی جے پی نے ان چہروں کو ٹکٹ دیا جو اپنی پارٹیاں چھوڑ کر نئے نئے بی جے پی میں شامل ہوئے تھے۔ یہی وجہ تھی کہ کانگریس بی جے پی کو امپورٹڈ امیدوار کہہ کر طعنہ دیتی رہی۔ منگلور سیٹ پر بی جے پی امیدوار کو شکست دینے والے قاضی محمد نظام الدین نے یہاں سے بی ایس پی کے ٹکٹ پر 2002 اور 2007 کے اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔ کانگریس میں شامل ہونے کے بعد قاضی نے کانگریس کے ٹکٹ پر 2012 کے اسمبلی انتخابات میں حصہ لیا، لیکن بی ایس پی امیدوار ثروت کریم انصاری سے تقریباً 700 ووٹوں کے فرق سے ہار گئے، لیکن اس ضمنی انتخاب میں انھوں نے کامیابی کا پرچم لہرا دیا ہے۔
مانا جا رہا ہے کہ ضمنی انتخابات میں یہ شاندار جیت لوک سبھا انتخابات کے بعد’’انڈیا ‘‘ اتحاد کے لیے ایک بوسٹر کا کام کرے گی۔ اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو سب سے زیادہ فائدہ ہوا ہے۔ کانگریس نے پانچ سیٹیں جیتی ہیں۔ ان انتخابی نتائج کا اثر ریاست کے ساتھ ساتھ مرکز میں بھی واضح طور پر نظر آئے گا۔ لوک سبھا انتخابات کے نتائج سے حوصلہ پا کر کانگریس ان نتائج کے بعد بی جے پی کے خلاف زیادہ جارحانہ نظر آئے گی۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی پارلیمنٹ کے اجلاس میں پہلے ہی اپنا رویہ ظاہر کر چکے ہیں۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ضمنی انتخابات کے نتائج نے’’ انڈیا ‘‘بلاک کو ایک بار پھر فرنٹ فٹ پر کھیلنے کا موقع دے دیا ہے۔