باشندگان بیلوا جامع مسجد کی زمین پر اقلیتی ہاسٹل کی تعمیر کی کر رہے ہیں مخالفت۔

تاثیر  ۱۸  ستمبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

انتظامیہ سیلاب سے متاثرہ علاقے اور شہر سے تقریباً پانچ کلومیٹر دور جزیرے نما کھیتوں میں ہاسٹل بنانا چاہتی ہے۔
ارریہ:- (  مشتاق احمد صدیقی  ) ارریہ ضلع ہیڈکوارٹر سے تقریباً پانچ کلومیٹر دور ارریہ بلاک کے بیلوا پنچایت میں واقع فٹکن ٹولہ وارڈ نمبر 10 میں حکومت کی طرف سے تجویز کردہ اقلیتی ہاسٹل کی تعمیر کے خلاف بدھ کو گاؤں والوں نے زبردست احتجاج کیا۔ یہاں کے لوگوں کا الزام ہے کہ انتظامیہ زبردستی بیلوا کی زمین پر اقلیتی ہاسٹل بنانا چاہتی ہے جبکہ یہ علاقہ مکمل طور پر سیلاب زدہ ہے۔ جزیرے جیسا علاقہ ہے جو ہر طرف سے ندی سے گھرا ہوا ہے اور یہاں ہر وقت پانی رہتا ہے، یہی نہیں، مجوزہ زمین کے اوپر سے ہائی ٹینشن وائر کراس کر دیے گئے ہیں۔ علاقے کے لوگوں کا کہنا تھا کہ ایسا کرنے کا کوئی جواز نہیں۔ اس سے طلباء کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا، ضلع پریشد کے نمائندے مجاہد عالم، سرپنچ نیاز عالم، منظر عالم وغیرہ نے کہا کہ اگر یہاں زبردستی ہاسٹل بنایا جائے گا۔ اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ یہاں کوئی سڑک نہیں ہے یہ جامع مسجد بیلوا کی زمین ہے اور یہ بتا دیں کہ بہار حکومت ہر ضلع ہیڈکوارٹر میں 55 کروڑ روپے کی لاگت سے اقلیتی ہاسٹل بنانا چاہتی ہے تاکہ شہر میں پڑھنے والے بچوں کو رہائش مل سکے، لیکن ایسی جگہ پر زبردستی فنڈز کا غلط استعمال کرنا درست نہیں ہے، کیوں کہ ایسی جگہ پرطالب علم نہیں رہ سکیں گے، گاؤں والوں میں انتظامیہ کے خلاف شدید غصہ ہے، گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ آج تک اس جگہ کا معائنہ بھی نہیں کیا گیا ہے۔ بیلوا کے لوگوں نے کہا کہ اعلیٰ حکام ایک بار ذاتی طور پر آکر جگہ کی تصدیق کرائیں تاکہ وہ بھی سمجھیں کہ یہ جگہ کسی بھی طرح سے ہاسٹل کی تعمیر کے لئے موزوں نہیں ہے۔ یہاں کے عوام الناس کا کہنا ہے کہ ہمارے سیاسی رہنما اس جگہ اقلیتی ہوسٹل کی تعمیر کو روکیں! تاکہ مسجد کی زمین اور سرکاری فنڈز کا غلط استعمال نہ ہو۔