!یہ پورے عالمِ انسان کے لئے اچھا نہیں ہوگا

تاثیر  ۲  اکتوبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

ایران نے ایک بار پھر اسرائیلی شہر تل ابیب پر میزائل داغے ہیں۔ ایرانی پاسداران انقلاب گارڈ کے مطابق ایرانی فضائیہ نے کئی بلیسٹک میزائلوں کے ذریعے اسرائیل پر حملہ کیا، جس میں کئی اہم فوجی و سکیورٹی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی فوج کا عویٰ ہے کہ ایران سے اسرائیل کی جانب کم از کم 102 میزائل فائر کئے گئے ہیں۔اس کے بعد مقبوضہ بیت المقدس میں سائرن بجنے لگے اور چاروں طرف افراتفری مچ گئی۔اسرائیلی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ایران سے اسرائیل کی جانب کم از کم 400 میزائل فائر کیے گئے۔اسرائیل پر اس میزائل حملہ کو گزشتہ ہفتے حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی شہادت اور اس سال کے شروع میں حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ کی شہادت کے ردعمل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔اسرائیل پر اس حملے کے بعد امریکی وزیر دفاع کا بھی بیان سامنے آیا ہے، امریکا کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل کے دفاعی اقدام کی تیاریوں میں فعال طور پر مدد کر رہا ہے۔وہ اسرائیل کی حفاظت کے لیے تیار ہے۔یہ بات چرچا میں ہے کہ امریکا نے اسرائیل کو پہلے ہی خبردار کر دیا تھا کہ ایران اسرائیل پر فوری بیلسٹک میزائل حملے کی تیاری کر رہا ہے۔‘‘یہ آگاہی اسرائیل کے اس اعلان کے بعد ہی کی گئی تھی، جب اس کے کمانڈو اور پیراشوٹ یونٹس نے جنوبی لبنان میں چھاپے مار ی شروع کی تھی ۔اس کے بعد سے ہی اسرائیل نےحزب اللہ کے عسکریت پسندوں کے خلاف زمینی حملے کا آغاز کیا تھا، جس میں اس گروپ کے کئی رہنما اور سینئر کمانڈر شہید ہو گئے ۔ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے لبنان پر تابڑ توڑ حملوں میں اب تک 492 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور لاکھوں لوگوں نے محفوظ مقامات پر پناہ لے رکھی ہے۔گزشتہ منگل کے روز، اسرائیلی فوج نے حزب اللہ کے خلاف فیلڈ آپریشن کے اعلان کے چند گھنٹے بعد، تقریباً دو درجن لبنانی سرحدی کمیونٹیز کو علاقہ خالی کرنے کے لیے خبردار کیاتھا۔

خبر ہے کہ اسرائیل کی فوج حزب اللہ کے حملے کے جواب میں عوامی اجتماعات اور ساحل کو بند کرنے کے سلسلے میں نئی پابندیوں کا اعلان کرنے کے بعد لبنان کی سرحد میں دور تک گھس گئی، زمینی کارروائی میں حزب اللہ کے متعدد ٹھکانے تباہ کر دئے۔پھر اسرائیل نے دعویٰ بھی کیا کہ اس کے فوجی لبنان میں داخل ہوئے اور حزب اللہ کے جنگجوؤں اور ان کے انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے کے لیے متعدد چھاپے مارے۔ اِدھر حزب اللہ نے اسرائیلی فوجیوں کے لبنان میں داخل ہونے کی خبروں کو مسترد کر دیا ہے، مگر یہ حقیقت ہے کہ گزشتہ 10 دنوں میں اسرائیلی حملوں میں حزب اللہ کے اعلیٰ رکن حسن نصر اللہ اور دیگر چھ اعلیٰ کمانڈر شہید کر دئے گئے ہیں۔ اسی دوران اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ لبنان کے بڑے حصوں میں موجود، دہشت گردوں کے ہزاروں ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔حالانکہ نہ ہی لبنانی فوج اور نہ ہی اقوام متحدہ کی سلامتی فوج نے اسرائیلی افواج کے لبنان میں داخل ہونے کی تصدیق کی ہے۔ اسرائیل کی جانب سے زمین پر فوجی آپریشن شروع کرنے کے اعلان کے بعد اپنے پہلے بیان میں، حزب اللہ کے ترجمان محمد عفیفی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں کے لبنان میں داخل ہونے کی خبریں’’جھوٹے دعوے‘‘ ہیں۔ ا ن کا دعویٰ ہے کہ حزب اللہ کے جنگجو دشمن قوتوں کے ساتھ سر توڑ جنگ کے لیے تیار ہیں، جو لبنان میں داخل ہونے یا ایسا کرنے کی کوشش کرنے کی ہمت کرتی ہیں۔دوسری جانب اسرائیلی فوج کے ایک اعلیٰ ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری کے حوالے سے یہ کہا جا رہا ہے کہ ہمارےفوجی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر چھاپے مار رہے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ اسرائیلی شہری شمال میں اپنے گھروں کو واپس جا سکیں۔
اِدھر ایک بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل پر حملے کے بعد ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں اسرائیل کو خبردار کیا ہے۔ایرانی سپریم لیڈر نے وارننگ دی ہے کہ اللہ کی مدد سے مزاحمت محاذ جو ضرب صیہونی ریاست کو لگائے گا،وہ اس سے کہیں زیادہ شدید اور تکلیف دہ ہوگی۔انہوں نے سوشل میڈیا پر یہ پوسٹ عبرانی زبان میں کی ہے۔یہ پوسٹ ایران کی جانب سے اسرائیل پر بیلیسٹک میزائل برسانے کے چند ہی لمحے بعد کی گئی تھی۔ایرانی پاسداران انقلاب گارڈ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسرائیل پر حملہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اور حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصراللہ کی شہادت کا بدلہ ہے۔واضح ہو کہ اس سے پہلے اپریل میں بھی ایران نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں 100 سے زیادہ بیلسٹک میزائل اور 30کروز میزائل داغے گئے تھے۔ اس بار ایران نے پہلی بار ہائپر سونک میزائل کا استعمال کیا ہے۔ تاہم خبر ہے کہ اسرائیل نے اس حملے کو کافی حد تک ناکام بنا دیا ہے۔ ایران کے اس حملے کو ناکام بنانے میں اسرائیل کے آئرن ڈوم اور ڈیوڈ سلنگ نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ اسرائیل کا یہ دفائی نظام ایک منٹ کے اندر، 100 کلومیٹر کے دائرے میں 200 اہداف کو ٹریک کر کے انہیں ہوا میں تباہ کر نے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ویسے ایران کے اس انتقامی حملے کے بعد اسرائیلی فوج کے ذریعہ ایران کو وارننگ دی گئی ہے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری ایک بیان میںکہا گیا ہے کہ اس حملے کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ اسی درمیان امریکی صدر جو بائیڈن کا بھی بیان سامنے آیا ہے۔ صدر بائیڈن نے اپنی ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل ایرانی میزائل حملوں سے اپنے دفاع اور خطے میں امریکی افواج کی حفاظت کے لیے تیارہے۔ امر یکی صدر کے اس بیان سے یہ صاف ہوچکا ہے کہ امریکہ بھی اس جنگ میں کھلے طور پر کود پڑا ہے۔ایسے میں جنگ کے ماہرین یہ مانتے ہیں کہ مشرق وسطیٰ کے موجودہ حالات میںامریکی مداخلت ایک بڑی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔اور خدا نخواستہ ایسا ہوتا ہے تو یہ پورے عالمِ انسان کے لئے اچھا نہیں ہوگا۔