جمعیۃعلماء ہند نہ جھکی ہے اورنہ کبھی جھکے گی

تاثیر  03  نومبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

نئی دہلی، 3نومبر:آج یہاں اندراگاندھی انڈوراسٹیڈیم میں منعقد تحفظ آئین ہند کنونشن میں شرکت کے لئے آئے ہوئے لاکھوں فرزندان توحید سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی نے ملک کی آزادی کی جدوجہد میں علماء ، مدارس اورجمعیۃعلماء ہند کے تاریخی اورمثالی کردارکو اجاگرکرتے ہوئے ایک بارپھر کہا کہ ملک کی آزادی مسلمانوں کی طویل جدوجہد اورقربانیوں کا نتیجہ ہے انہوں نے کہا کہ کانگریس کی تشکیل ملک کو غلامی زنجیروں سے آزادکرانے کے لئے نہیں ہوئی تھی بلکہ 1832اور1857میں علماء کے ذریعہ کئے گئے جہادکے بعدبرطانیہ اورہندوستان کے درمیان رشتوں میں جو کشیدگی آگئی تھی اس کو دورکرنے کے لئے ہوئی تھی، یہ جمعیۃعلماء ہند ہی تھی کہ جس نے ملک کی جدوجہد آزادی کے لئے کانگریس کو اپنی پالیسی بدلنے پر مجبورکیا مولانا مدنی نے کہا کہ اس جدوجہدمیں مسلمانوں اورہمارے علماء کو بے پناہ صعوبتیں اٹھانی پڑی یہاں تک کہ 1857 کی جنگ میں تنہادہلی میں 35ہزارمسلمانوں کو بے دردی سے شہیدکرکے ان کی لاشیں درختوں پر لٹکادی گئیں، مگر ہمارے اکابرین نہیں جھکے آج کے سیاسی اورسماجی حالات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب ہم انگریزوں کے ظلم وجبرکے سامنے نہیں جھکے تواب ہمیں کوئی طاقت نہیں جھکاسکتی، کیونکہ مسلمان صرف ایک اللہ کے آگے ہی اپنا سرجھکاتاہے، انہوں نے کہا کہ فرقہ پرست طاقتوں کو ملک میں آگ لگانے کی پوری جھوٹ ملی ہوئی ہے مذہب کی بنیادپر لوگوں کو تقسیم کرنے کی کوشش ہورہی ہے طرح طرح کے مذہبی ایشوزکوہوادیکر فرقہ ورانہ کشیدگی اوراشتعال پیداکرنے کی منظم کوشش ہورہی ہے، جمعیۃعلماء ہند ان حالات میں اپنے بزرگوں کے بتائے ہوئے راستہ پر چل رہی ہے، جمعیۃعلماء ہند اپنے قیام سے اب تک ان اصولوں پر گامزن ہیں جو ان کے اکابرین کا اصول رہاتھا اوریہ اصول پیارومحبت، اتحاداوریکجہتی کا اصول ہے کیونکہ ان کایہ مانناتھا کہ ہم خواہ کسی بھی مذہب کے ماننے والے ہوں ملک کااتحاداورسالمیت ہماری اولیت ہونی چاہئے اوریہ اتحادوسالمیت تبھی برقراررہ سکتی ہے جب ہندومسلم سکھ اورعیسائی کاندھے سے کاندھاملاکرایک ساتھ کھڑے ہوں، ملک کے موجودہ حالات پر اپنی گہری تشویش کااظہارکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج سب سے بڑاخطرہ اس سیکولردستورکو لاحق ہے جس نے ملک کے تمام شہریوں کو یکساں حقوق اوراختیارات دیئے ہیں اس دستورمیں ملک کی اقلیتوں کو خصوصی اختیارات بھی دیئے گئے ہیں مگر اب ان اختیارات کو چھین لینے کی کوشش ہورہی ہے۔