اوباما نے ا لقاعدہ کی ایران وقطرسے تعلقات کی دستاویزات کیوں مخفی رکھیں؟

واشنگٹن11نومبر (آئی این ایس انڈ یا)القاعدہ کے بانی سربراہ اسامہ بن لادن کے خلاف امریکی خفیہ آپر یشن کے بعد پا کستا ن کے شہر ایبٹ آباد میں قائم بن لادن کے مبینہ ٹھکانے سے ملنے والی معلومات با لخصوص تنظیم کے قطر اور ایران سے روابط بار ے دستا ویزات کو چھپانے کے اسباب وا ضح تھے ۔ان خیالات کا اظہار ’دفاع جمہو ر یت‘ انسٹیٹٰیوٹ کے بانی سربراہ کلیفورڈ مائی نے اپنے ایک حالیہ مضمون میں کیے ہیں ۔ مسٹر کلیفورڈ نےاپنے مضمون میں لکھا ہے کہ دفا ع جمہوریت سے وابستہ ماہرین اور کئی د و سر ے تھینک ٹینک ماضی میں حکومت سے بن لا دن دستا ویزات کو منظرعام پر لانے کا مطا لبہ کر تے ر ہے ہیں ۔ ان سب کی خوا ہش تھی کہ اسامہ بن لادن کے ٹھکانے سے ملنے تما م دستا ویزات صحافیوں اور محققین، پا لیسی ساز وں اور رائے عامہ ہموار کرنے والے اداروں کے سامنے لائی جائیں۔ کلیفورڈ مائی کا کہنا ہےکہ قطری ٹی وی پرجب اسامہ بن لادن کی یاد اشتیں نشر کی گئیں تو القاعدہ سر براہ نے اس کی تحسین کی تھی۔ انہوں نے یہ تسلیم کیا تھا کہ عالمی جہاد کی طرف رغبت انہیں اخوان المسلمو ن کی تعلیمات سے ملی ہے اور اخوان ہی سے بہت زیادہ متاثر ہو ئے ۔ا مر یکی دانشور کا کہنا ہے کہ حال ہی میں جاری کی گئی القاعدہ اور ایران کے درمیا ن 19 صفحات پر مبنی تفصیلات کافی اہم ہیں ۔ ان دستاویزات میں القاعدہ کے ایک سینیر عہد یدار کا بیان بھی شامل ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ ’ایران نے القاعدہ کو ضرور ت کی ہر چیز مہیا کی‘۔ پاسپورٹ جاری کیے، رقوم مہیا کیں، اسلحہ دیا، حتیٰ کہ لبنان میں حز ب اللہ کے تربیتی کیمپوں میں القاعدہ کے جنگجوو¿ں کو تربیت بھی فراہم کی۔ القاعدہ جنگجو کا دعویٰ ہے کہ ایران نے سعودی عرب، خلیجی اور مشر ق وسطیٰ میں امریکی مفا دات پر حملوں کے بدلے القاعدہ جنگجوو¿ں کو محفوظ پنا ہ گاہیں مہیا کیں ۔ ایران اور القاعدہ کے در میان باہمی تعلق کی ایک دستاویز ذاتی طور پر بن لادن کی تسلیم کر تے ہیں کہ سنہ 2007ءں ایران القاعدہ جنگجوو¿ں کے با ہمی رابطے، افراد اور رقوم کے حصول کی شہ ر گ بن چکا تھا ۔ کلیفو ر ڈ مائی کا کہنا ہے کہ ایرا ن اور القاعدہ ایک دوسرے کے دشمن نہیں تاہم دو نوں میں مقا بلہ تھا۔ وہ مقابلہ بھی کر تے اور بعض مقاما ت پر ایک دوسرے سے الجھ جاتے۔ دونوں کے در میا ن گہرے مذ ہبی اختلافات بھی تھے ۔ ماہرین کاکہنا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس چیف مائیک پومپیو نے بن لادن کی 4 لاکھ 70 ہزا ر د ستاویزات میں سے دستاویزات کی کا نگر یس سے اشا عت کی اجازت حاصل کر نے میں اہم کر دار ادا کیا ۔ انہو ں نے صدر ٹر مپ کی معا ونت سے ان دستاویزات کی اشا عت کے لیے بہت دوڑ دھوپ کی ہے جس کے بعد حا ل ہی میں بعض دستا ویزات عام کی گئی ہیں۔ القاعدہ اور ایران کے در میان تعلقات اور با ہمی تعاون سے متعلق دستاو یزا ت کی اشا عت پر ایران سخت برہم ہے۔ تا ہم کلیفورڈ ما ئی نے ایرا نی وزیر خارجہ جواد ظر یف پر کڑی تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جوا د ظریف کئی سال تک امریکا میں ایرانی لابی کے سا تھ مل کر القاعدہ اور ایران کے باہمی تعلقا ت کی دستا و یزا ت منظرعام پر لانے سے روکنے کی کوشش کر تے رہے ہیں۔