امریکہ: ’نگرانی کے قانون‘ میں توسیع کی منظوری

شواشنگٹن 12جنوری(آئی این ایس انڈیا) امریکی ایوانِ نمائندگان نے جمعرات کو کلیدی نگرانی کے ا±س قانون کی منظوری دی جس کی مدد سے امریکہ ا±ن غیر ملکی دہشت گردوں کے عزائم ناکام بناتا ہے، جو امریکہ کے خلاف حملو ں کی منصوبہ سازی میں مصروف ہیں۔ قانون سا زوں نے قومی سلامتی کے لیے اِس اہم اقدام کے حق میں 256 جب کہ مخالفت میں 164 ووٹ ڈا لے۔ تاہم، اس بِل کو قانونی شکل دینے کا معاملہ ا±س وقت مشکوک نظر آیا جب علی الصبح ا پنے ٹوئٹر کلمات میں امر یکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے، کوئی ثبوت پیش کیے بغیر، کہا کہ ممکن ہے کہ اس قانون کا غلط استعمال کرتے ہوئے، 2016ءکی ا±ن کی انتخابی مہم کی چھپ کر خفیہ باتیں سنی گئیں؛ جس سے اس قانو ن کے از سر نو نفاذ کی مخالفت کا عندیہ سامنے آیا۔تاہم، ڈیڑھ گھنٹے بعد، ٹرمپ نے اپنے ٹوئیٹ میں اپنی حما یت کرتے ہوئے بتایا کہ ”یہ قانون سازی بیرو ن ملک نگرانی سے متعلق ہے، ا±ن غلط غیر ملکی عنا صر کی جو بیرونی ملکوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہمیں اس کی ضرور ت ہے۔ ہمیں چوکنہ رہنا ہوگا“۔یہ پروگرام ’فارین انٹیلی جنس سرویلنس ایکٹ‘ کا حصہ ہے، جو امریکی خفیہ اداروں کو، جس میں ’نیشنل سکیورٹی ایجنسی‘ بھی شامل ہے، یہ اجاز ت دیتا ہے کہ بیرون ملک سے تعلق رکھنے والی اِی میلو ں کا متن اکٹھا کیا جاسکے، ا±س وقت بھی جب یہ اِی میل امریکیوں سے رابطے کے لیے ہوں۔چند قانون سازوں نے اس قانون سازی کی مدت میں توسیع کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا، چونکہ غیر ارادی طور امریکیوں کو موصول ہونے والی ایسی اِی میلوں پر بھی خفیہ نظر رکھی جاسکتی ہے۔، جن کا دہشت گرد حملے کی منصوبہ سازی سے کوئی تعلق نہ ہو۔