انٹرنیٹ ایک دن کے لیے کٹ جائے تو؟

آج دنیا کی تقریباً آدھی آبادی انٹرنیٹ استعمال کر رہی ہے، اور اس تعداد میں ہر سیکنڈ اضافہ ہو رہا ہے۔ عام افراد، حکومتیں، افواج، کاروباری ادارے، ہوائی کمپنیاں، صنعتیں، تعلیمی ادارے، میڈیا، غرض دنیا کا کوئی ایسا شعبہ نہیں جو انٹرنیٹ پر انحصار نہ کرتا ہو۔ ایسے میں اگر ساری دنیا کا انٹرنیٹ ایک دن کے لیے بند ہو جائے تو کیا ہو گا؟ اس سوال کا جواب آپ کو حیران کر سکتا ہے۔ ایسا ہونا کوئی بہت بعید از قیاس بات نہیں ہے۔ قومی یا بین الاقوامی پیمانے پر سائبر حملوں سے انٹرنیٹ میں خلل ڈالا جا سکتا ہے۔ انٹرنیٹ کی تاریں سمندر کے نیچے سے ہوتی ہوئی ملکوں اور براعظموں کو آپس میں ملاتی ہیں۔ یہ تاریں کسی وجہ سے کٹ سکتی ہیں، یا کاٹی جا سکتی ہیں۔ بعض ملکوں کے پاس ‘کِل سوئچ’ ہیں، جن کی مدد سے وہ تمام ملک کا انٹرنیٹ کاٹ سکتے ہیں۔ تاہم انٹرنیٹ کو سب سے بڑا خطرہ شمسی شعلوں سے ہے۔ سورج سے نکلنے والے ان شعلوں کی لہریں زمین تک پہنچ کر نہ صرف انٹرنیٹ بلکہ مواصلاتی نظام کو بھی درہم برہم کر سکتی ہیں۔ لیکن انٹرنیٹ میں پڑنے والے کسی بھی خلل کو دور کرنے کے عمدہ انتظامات موجود ہیں اور ماہرین کی فوج در فوج اسے ٹھیک کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتی ہے۔ لیکن اوپر دی گئی کسی بھی وجہ سے ساری دنیا کا انٹرنیٹ ایک دن کے لیے کٹ جائے تو کیا ہو گا؟ 2008 میں امریکی ہوم لینڈ سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ نے غیر نفع بخش ادارے یونائیٹڈ سٹیٹس سائبر کانسی کوئنسز کے سکوٹس بورگ سے کہا کہ وہ حساب لگا کر بتائیں کہ ایسی صورتِ حال کا معیشت پر کیا اثر پڑے گا؟ بورگ نے امریکہ میں انٹرنیٹ میں خلل کے واقعات کا جائزہ لے کر معلوم کرنے کی کوشش کی کہ اس کے کیا معاشی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ انھوں نے 20 ایسی کمپنیوں کی سہ ماہی مالیاتی رپورٹوں کا جائزہ لیا جنھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ انٹرنیٹ کے خلل سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔