طالبات چھوٹے چھوٹے موضوعات پر مضامےن لکھاکرےں، شاعرہ اور ادےب بنےں

بےدر۔3جنوری (ےو اےن اےن /محمدےوسف رحےم بےدری) 100سال پہلے بھی بےدر پسماندہ تھا ، آج بھی پسماندہ ہے۔ اس کے علاوہ بےدر اےک تارےخی اور ادبی شہر ہے۔ اردو کی نہاےت ہی ضخےم مثنوی ”کد م راو¿ پدم راو¿“ لکھنے والا فخردےن نظامی کا تعلق بھی بےدر سے تھا۔ اسی بےدر کے رہنے والا حضرت رشےد احمد رشےد کازمانہ ہر حوالے سے انتہائی مصائب کازمانہ تھا لےکن حضرت رشےد اےک بلند پا ےہ شاعر تھے۔ ان کی شاعری کاوصف ےہ کہا جا سکتاہے کہ جس کسی کو انھوں نے اپنا استاد بناناچاہا اس نے حضرت رشےد کی صلاحےتوں کے پےش نظر انہےں اپنادوست بنالےا۔ ےہ باتےں رپٹن کو چنگ سنٹر ، باورچی گلی بےد رمےں ےاران ادب اور رپٹن کوچنگ سنٹر کے اشتراک سے حضرت رشےد احمد رشےد کی 32وےں برسی پر منعقدہ لےکچر بعنوان ”حضرت رشےد احمد رشےد ۔ اےک نظرمےں“ پر خطا ب کرتے ہوئے سےد محمد حسےنی المعروف بہ امجد حسےنی نے کہیں ۔ انھوں نے مزےد کہاکہ قدےم زمانے مےں قابل ترےن شخص اس کو سمجھاجاتاتھا جو شاعر ، ادےب ےامصنف ہو۔ لےکن اس دور کی ذہنی تنگ نظری کاحال ےہ ہے کہ والدےن اپنے بچوں کو مصنف بنانے شاےد ہی تےار ہوں۔ذہنی ، قلبی ، علمی اور عملی توازن ادب ہی سے پےداہوتاہے۔ آج خےرخواہی اور اےثار کاوصف ہم مےں نہےں ۔ کوئی کام ہم اپنے معاشرے کے لئے کرنا نہےں چا ہتے ۔ اگر معاشرہ کے لئے ہم جئےں گے تو امن قا ئم ہو گا ۔ امجد حسےنی نے طالبات کی شخصےت سازی کرتے ہوئے کہاکہ پسند ناپسند عمر کے ساتھ بدلتی جاتی ہے۔ ہمارے پاس غوروفکر کا جذ بہ کم ہوگےاہے۔ اورےہ کہ طالبات مختلف موضوعا ت پرچھوٹے چھوٹے مضامےن لکھاکرےں۔ شاعر بنےں اور اد ےب بنےں۔ موجودہ دور مےں اس کی سخت ضرورت ہے تاکہ وہ اسلام کے ترجمان بن سکےں۔ اور ہمار امعاشرہ مہذب معاشرہ کہلاسکے۔ اسی کے ساتھ اردوزبان کی بقا اور اس کادفاع بھی ہوسکے ۔ ہند ی کے ممتاز صحافی ڈاکٹر مجاہد مسعود نے مہمان کی حےثےت سے شرکت کی۔محمدےوسف رحےم بےد ر ی سکرےڑی ےاران ادب بےدر نے نظامت کافر ےضہ انجام دےا۔ اور ساتھ ہی طالبات کے سا منے اپنی مزاحےہ شاعری کانمونہ بھی پےش کےا ۔جس سے طا لبات محظوظ ہوئےں۔ رپٹن کوچنگ سنٹر کے پرنسپل پرےم وےنکٹ نے استقبالےہ کلمات کہے اور مہمانوں کو بکے دے کران کا استقبال کےا۔عبد الجبار دانش بھی لےکچرمےں شرےک رہے۔ امجد حسےن اور اسٹاف نے انتظامی امور کی دےکھ بھال کی ۔