دو روایتی حریف سیاسی پارٹیوں کا عمران خان کے خلاف اتحاد

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 13-August-2018

اسلام آباد : دو روایتی حریف سیاسی پارٹیوں نے پیر کے دن نئے ممبروںکی حلف برداری کی رسم کے دوران پارلیمنٹ کے اندر زبردست مخالفت کرنے کے لئے ایک دوسرے کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ اطلاع فائننشیل ٹائمز نے دی۔

پاکستان مسلم لیگ (نواز) (پی ایم ایل۔ ن) اور بھٹو خاندان والی پارٹی پی پی پی (پاکستان پیپلز پارٹی) نے 18 اگست کو وزیراعظم کے عہدے کا حلف لینے والے عمران خان کے خلاف اتحاد کی تیاری کررکھی ہے۔

پاکستان کی سیاست میں ایک دوسرے کے سخت حریف نے وقت کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے ایک نکتہ پر جمع ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

سیاسی ماہرین کا کہناہے کہ اگر پی ایم ایل۔ ن اور پی پی پی ایک ساتھ اپنے اتحاد کو برقرار رکھ پاتے ہیں تو یہ چیز عمران خان کے لئے مصیبت کا باعث ہوسکتی ہے۔

پی ایم ایل ۔ این کے ایک سینئر لیڈر کا کہنا ہے کہ ’انتخابی نتائج میں ردوبدل کیا گیا ہے اور ہم پارلیمنٹ کے اندر اس مسئلے کو زوروشور سے اٹھائیں گے۔

اسی طرح پی پی پی کے لیڈر کا کہنا ہے کہ دونوں پارٹیاں بہت سارے مسائل پر آئندہ کچھ برسوں تک پارلیمنٹ میں ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہوئے اہم طاقت کی شکل میں موجود رہیں گی۔

واضح رہے کہ مسٹر خان کی صدارت والی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 272 ممبران والی پارلیمنٹ کے انتخاب میں 116 سیٹیں حاصل کی ہیں اور کچھ معاون پارٹیوںکی حمایت سے ملک میں حکومت کی تشکیل میں جٹی ہوئی ہے۔ دوسری طرف مخالف پارٹیوں کا دعوی ہے کہ پی ٹی آئی کو ملک کی فوج کی حمایت حاصل ہے، حالانکہ پی ٹی آئی اور فوج نے اس طرح کے کسی بھی الزام کو مسترد کردیا ہے۔