عید گاہ میدان میں مرد و خواتین کا زبردست مظاہرہ

Taasir Hindi News Network | Uploaded on 21-Jan-2020

دیوبند:(دانیال خان)قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف جاری ملک گیر احتجاجی مہم اب اپنے شباب پر ہے اسی صف میں شہر کے عید گاہ میدان میں جمعیتہ علماء ہند (م ) اور خواتین ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرہ کر مرکزی حکومت سے متنازع شہریت ترمیمی ایکٹ کو واپس لئے جانے اور ملک میں این آر سی نافذ نہیں کئے جانے کا مطالبہ کیا گیا ۔ساتھ ہی یہ انتباہ بھی دیا گیا کہ جب ک اس سیاہ قانون کو واپس نہیں لیا جاتا تب تک اسی طریقہ سے پر امن مظاہرہ جاری رہیگا ۔عید گاہ میدان میں ہزاروں کی تعداد میں مرد و خواتین موجود تھے جنہوں نے امت شاہ مردہ باد ،سیاہ قانون واپس لو ،آئین مخالف ایکٹ نہیں چلے گا جیسے فلک شگاف نعرے بھی لگائے۔ ۔مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اسٹوڈینٹ فواز جاوید خان نے کہا کہ ملک کے باعزت شہریوں سے ان کی شہریت کی تصدیق کیلئے دستاویز طلب کرتے ہوئے ان کی بے عزتی کی جا رہی ہے جبکہ 130کروڑ کی آبادی کے ملک میں سرکاری اعداد شمار کے مطابق تقریبا 28فیصد عوام کے پاس برتھ سرٹیفکیٹ موجود نہیں ہے۔شہریت ترمیمی قانون این پی آر اور این آر سی صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں بلکہ ملک کے تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے غریبوں کے خلا ف ہے ،انہوں نے کہا کہ مرکز کے سیاہ قوانین کے خلاف لڑائی جاری رہیگی کیونکہ فرقہ پرست طاقتیں ملک کو ہندو رراشٹر میں تبدیل کرنا چاہتی ہیں اور سیاہ قوانین کے نام پر تمام غریبوں کو مصائب اور مشکلات میں مبتلا کرنا چاہتی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس جو اعلی ذات کے لوگوں پر مشتمل ہے وہ ہندوستان میں چند لوگوں کی بالا دستی چاہتی ہے ۔اس لئے ملک بھر کی عوام اس کی مخالفت کر رہی ہے ۔فواز جاوید خان نے کہا کہ ملک کے وزیر اعظم ملک کی 130کروڑ عوام سے جھوٹ بول رہے ہیں ،آر ایس ایس نے 1930میں جو خواب دیکھا تھا نریندر مودی اس خواب کو پورا کرنے جا رہے ہیں ،اس لئے اس سیاہ قانون کی مخالفت ضروری ہے ۔جے این یو کی پی ایچ ڈی کی طالبہ شائمہ ایس نے کہا کہ شہریت ترمیمی ایکٹ کو این پی آر اور این آر سے کے تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس قانون کے تحت آسام کے چھ لاکھ ہندوؤں کو شہریت دے دی جائیگی اور پانچ لاکھ مسلمانوں کو فارینرز ٹربیونل میں مقدمات لڑنے پڑیں گے ۔انہوں نے کہا کہ سلام ہے ان ماؤں ،بہنوں پر جو دیوبند کے عیدگاہ میدان میں قومی شہریت قانون، قومی شہری رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ، لائبریری میں گھس کر طلبہ پر کی گئی پولیس کی وحشیانہ کارروائی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں طلبہ کے ساتھ بربریت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کر رہی ہیں اور حکومت کے دباؤ میں نہیں آ رہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پورا دیوبند مجسم احتجاج نظر آرہا ہے۔ جے این یو کے پی ایچ ڈی اسٹوڈینٹ سعادت حسین اور جمعیتہ علماء ہند (م ) کے ضلع جنرل سکیٹری ذہین احمدنے کہا کہ حکومت کو مظاہرہ کا سامنا کرنا چاہئے لیکن وہ مظاہرہ کے بارے میں غلط باتیں کر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری لڑائی (مولانا آزاد، نہرو اور گاندھی کی) ساور کر اور جناح کے نظریہ سے ہے۔ اس وقت ماحول بنایا جارہاہے وہ دراصل بٹوارے کی ادھوری کہانی کو پورا کرنا چاہتے ہیں جسے ہمیں کسی قیمت پر نہیں ہونے دینا ہے۔معروف عالم دین مولانا مفتی عفان منصور پوری نے کہا کہ حکومت سمجھ رہی تھی کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ احتجاجی مظاہرہ ختم ہو جائیں گے لیکن ملک کی خواتین نے شاہین باغ کی طرز پرمتعدد ریاستوںمیں احتجاج شروع کردیا ہے،انہوں نے کہا کہ حکومت خواتین کو کمزور نہ سمجھیں اور ان کی آواز کو سنیں۔ مفتی عفان نے کہا کہ سی اے اے کے ذریعہ اس حکومت نے ملک کے باشندوں کے درمیان تفریق اور نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی ہے جس کو ہم کبھی برداشت نہیں کر سکتے اور ہم اس فرقہ وارانہ نظریے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اپنے وطنی بھائیوں کے ساتھ مل کر اس غیر جمہوری غیر آئینی قانون کے خلاف با حوصلہ تدبیریں کرنی کا وقت آ گیا ہے یہ لڑائی ملک کے آئین اور جمہوریت کو بچانے کیلئے اور ملک کو مضبوط کرنے کے لئے لڑی جا رہی ہے۔احتجاجی مظاہرہ میںعمیر عثمانی ،سلیم عثمانی، محمود بستوی ،سابق نگر پالیکا چیئر پرسن ظہیر فاظمہ ،خدیجہ مدنی،ثاقبہ مدنی،آمنہ روشی،فوزیہ پروین اور روما عثمانی کے علاوہ 12سے 15ہزار مرد و خواتین موجود تھے ۔اس دوران ایس ڈی ایم دیوبند راکیش کمار ،سی اور چوب سنگھ ،کوتوالی انچارج یگھ دت شرما اور خفیہ محکمہ کے انچارج اروند چہل کے علاوہ پولیس فورس بھی عید گاہ میدان پر موجود رہی ۔