برطانیہ میں مہنگائی 40 سال کی بلند ترین سطح پر، وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

لندن ،۲۷؍جون- برطانیہ میں بڑھتی مہنگائی کا غصہ عوام نے ضمنی انتخابات میں حکومت کے خلاف ووٹ دے کر اتار دیا۔ افراط زر یا مہنگائی کی شرح 40سال کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کی وجہ سے عوام کی ایک بڑی تعداد نے دیگر اشیا کی طرح کھانے پینے کی چیزوں کی خریداری بھی انتہائی کم کردی ہے۔ گزشتہ روز ویکفیلڈ اور ڈیوسائی پارلیمانی نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں حکمران جماعت دونوں نشستیں کھوبیٹھی، اور ویکفیلڈ کی نشست لیبر اورٹیورٹن اینڈ ہونیٹسن کی نشست لبرل ڈیموکریٹ نے جیت لیں۔ نتائج آنے کے بعد کنزرویٹو پارٹی کے چیئرمین اولیور ڈاوڈن نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا جبکہ وزیراعظم بورس جانسن نیکہا ہے کہ وہ ووٹرز کی بات سنیں گے اور وہ بطور وزیراعظم اپناکام جاری رکھیں گے۔ سابق ٹوری لیڈر مائیکل ہاورڈ نے وزیراعظم سے مستعفیٰ ہونے کامطالبہ کر دیا ہے۔ ڈیون میں ٹیورٹن اینڈ ہونیسٹن کے پارلیمانی حلقے میں حکمران جماعت کو شکست بہت بڑا جھٹکا ہے، کیونکہ گزشتہ الیکشن میں ٹوری پارٹی نے یہ نشست 24 ہزار سے زائد ووٹوں سے جیتی تھی جبکہ ویکفیلڈ کی نشست لیبر پارٹی نے ٹوری سے دوبارہ چھین لی ہے، 2019ء کے الیکشن میں ٹوری پارٹی نے تین ہزار سے زائد ووٹوں کی اکثریت سییہ نشست جیتی تھی جبکہ اس نشست پر 1932ء سے لیبر پارٹی کا قبضہ تھا،پارلیمنٹ میں لب ڈیم کے اراکین پارلیمنٹ کی تعداد اب 14 ہو گئی ہے۔ ویکفیلڈ کی نشست ٹوری رکن پارلیمنٹ عمران احمدخان کے مستعفیٰ ہونے کے سبب خالی ہوئی تھی۔عمران احمد خان نے ایک لڑکے پر جنسی حملہ کرنے کا الزام عدالت سے ثابت ہونے کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا۔ ضمنی انتخابات کافیصلہ آنے کے بعد ٹوری پارٹی کے چیئرمین اولیور ڈاوڈن نے نتائج کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ معاملات اس طرح نہیں چل سکتے، روانڈا میں کامن ویلتھ سمٹ میں شرکت کیلئے گئے وزیراعظم بورس جانسن نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ضمنی انتخابات کے نتائج ہمارے لئے مشکل ثابت ہوئے ہیں۔ یہ بہت سی چیزوں کیعکاس ہیں، لوگ مشکل وقت سے گزر رہے ہیں اور حکومت ان کی بات سنے گی، خاص طور پر گزر اوقات کے حوالے سے درپیش مشکلات کے حل پر توجہ دی جائے گی، لوگوں کی جس قدر مدد ممکن ہے وہ کی جا رہی ہے۔
انتہائی غریب افراد کو12 سو پائونڈ دیئے جائیں گے۔ گھروں کو گرم رکھنے کے حوالے سے تمام گھرانوں کو مدد دی جارہی ہے۔ جہاں ممکن ہے ٹیکس بھی کم کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مڈٹرم الیکشن یا جنگ کے بعد ہونے والے ضمنی انتخابات میں عام طور پر حکمراں جمات کوشکست ہوتی ہے۔ اپوزیشن لیڈر سر کیئر اسٹارمر نے ویکفیلڈ میں لیبر پارٹی کی کامیابی کو تاریخی لمحہ قراردیا اور کہا کہ عوام نے اپنے ووٹ کے ذریعے حکومت پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا ہے۔ لبرل ڈیموکریٹ پارٹی کے سر ایڈ ڈلیوی نے ضمنی انتخابات کے نتیجہ کو شاندار قرار دیتے ہوئے کہا کہ لب ڈیم نے تاریخ میں پہلی اسقدر اکثریت سے جیتی ٹوری نشست کولب ڈیم نے جیت لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں لوگ وزیراعظم کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ وہ اب چلے جائیں۔ سابق ٹوری لیڈر مائیکل ہاورڈن پارٹی کی بری کارکردگی پر بورس جانسن سے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ جبکہ دیگر وزراءکا کہنا تھا کہ حکومت عوام کی بات سنے گی اور وہ عوام کے مسائل حل کرنے کیلئے دن رات کام کر رہی ہے۔ 6 جون کو بورس جانسن کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد کے بعد اب ایک برس تک ان کے خلاف دوبارہ تحریک عدم اعتماد پیش نہیں کی جاسکتی۔ تاہم بعض ٹوری ارکان نے پارٹی قواعد میں تبدیلی کا عندیہ دیا ہے۔ جس کا مطلب ہوگا کہ بورس جانسن کو چند ماہ بعد بھی تحریک عدم اعتماد کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یزامے تحریک اعتماد سے بچ نکلنے کے باوجود چندماہ بعد مستعفیٰ ہو گئی تھیں۔ نتائج کے مطابق ویکفیلڈ سے لیبر پارٹی کے سائمن لائٹ ووڈ کامیاب ہوئے جنہوں نے 13 ہزار 166 ووٹ حاصل کئے جبکہ ٹوری پارٹی کے ندیم احمد نے 8 ہزار 241 ووٹ حاصل کئے۔ ڈیون کے پارلیمانی حلقے میں لب ڈیم کے امیدوار رچرڈ فورڈ 22 ہزار 537 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے کنزرویٹو امیدوار ہیلن ہرفورڈ نے 16 ہزار 393 ووٹ حاصل کئے۔ دوسری جانب دفتر برائے قومی شماریات کی طرف سے کئے گئے ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 50 فیصد افراد نے کہا کہ انہوں نے زیادہ قیمتوں کی وجہ سے گذشتہ پندرہ دنوں میں کم خوراک خریداری ہے۔’’آسڈا‘‘ اور ’’ٹیسکو‘‘ جیسی سپر مارکیٹس کے مطابق صارفین بڑی تعداد میں کم خریداری کررہے ہیں اور خریدارکیشئر کو کہہ رہے ہیں کہ ہمارا سامان 30 پائونڈ سے تجاوز کریں تو باقی اشیا رکھ لیں۔ اسی طرح لوگ گھریلو سطح پر ایندھن بھی کم استعمال کررہے ہیں، برطانیہ میں 1982 ء کے بعد افرادزر9.1 فیصد کے ساتھ بڑھی ہے۔ سارہ کولن جو ایک فنانس تجزیہ کار ہیں کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید مہنگائی ہونے کا امکان ہے اور کساد بازاری بڑھنے کا خدشہ بھی موجود ہے۔ ’’بی بی سی‘‘ کے ایک سروے کے مطابق 82 فیصد لوگوں کے خیال ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث ان کی اجرتوں میں اضافہ ہونا چاہئے۔ملازمین اور یونینز بھی تنخواہوں میں اضافے پر زور دے رہی ہیں۔ اسی ضمن میں گذشتہ ہفتے سے ریلوے ورکرز کی بھی ہڑتال جاری ہے اور ہیتھرو ایئرپورٹ کے ملازمین بھی ہڑتال کی پلاننگ کررہے ہیں، ادھر حکومت نے آجروں کو خبر دار کیا ہے کہ وہ 1970ء سٹائل تنخواہوں میں اضافہ کریں گے تو اس ا نقصان بھی عوام کو ہوگا کیونکہ وہ چیزیں مہنگی بیچیں گے اور اپنے ملازمین کی بڑھائی گئی تنخواہ کی کاسٹ لگائیں گے۔