مودی حکومت کے 8 سال :سمرتھ گاؤں – سنکلپ سے سدھی کی جانب

Taasir Urdu News Network – Mosherraf-16 June

گری راج سنگھ

آج ملک آزادی کے 75 ویں سال کے طور پر امرت مہوتسو منا رہا ہے۔ مجاہدنِ آزادی کے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے لیے سردار پٹیل نے جو مضبوط بنیاد رکھی تھی اس پر گزشتہ 8 برس میں مودی حکومت نے بلند عمارت تعمیر کی ہے۔ یہی نہیں مودی حکومت نے 2047 میں نہ صرف بھارت کی شاندار شکل کا خاکہ تیار کیا ہے بلکہ اس پر تیزی سے عمل درآمد شروع کر دیا ہے۔ آپ دیکھیں کہ اگر کسی بھی ملک، کسی بھی ریاست، یا کسی بھی گھر کی پیمائش کی جائے تو معاشی آزادی اور بنیادی ڈھانچہ اس کی بنیاد ہے۔
ملک میں جب مودی جی نے اقتدار سنبھالا تو ملک کا بجٹ صرف 16.5 لاکھ کروڑ تھا، جسے بڑھا کر 37.5 لاکھ کروڑ کر دیا گیا ۔ بجٹ کی رقم ہی نہیں بڑھی بلکہ مودی جی نے اندرونی وسائل اور محصولات میں بھی اضافے کا کام کیا اور 2014 میں جو آمدنی 11 لاکھ کروڑ تھی، آج 32 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے، یعنی تقریباً 3 گنا اضافہ ہوا ہے۔ ملک میں کچھ لوگوں نے قسم کھا لی ہے کہ مودی کو گالی دینا ہی ہے اور وہ بیرون ملک جاکر ملک کو ہی گالی دینے لگتے ہیں۔ میں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ آج پوری دنیا میں مودی نے بھارت کی ساکھ میں اضافہ کیا ہے جس کی وجہ ایف ڈی آئی 36 ارب ڈالر سے بڑھ کر 85 ارب ڈالر ہو گئی ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر 300 ارب ڈالر سے بڑھ کر 607 ارب ڈالر ہو گئے ہیں۔ پوری دنیا میں مودی جی نے بھارت کی ساکھ میں اضافہ کیا ہے، جس کی وجہ سے ملک مالی طور پر مضبوط ہوا ہے۔ یہی نہیں، 2014 میں جہاں برآمدات 19 لاکھ کروڑ روپے سالانہ تھیں، آج وہ بڑھ کر 33 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہیں ۔ کورونا جیسی عالمی وبا کی صورت میں بھارت کی دیہی معیشت کو معمول پر لانے کی کوشش کی، جس کی وجہ سے کورونا کے دور میں زرعی مصنوعات کی برآمد میں 23 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
اگر میں عزت مآب وزیراعظم جناب نریندر مودی جی کے خوابوں کو گاؤں کی طرف لے کر جاؤں تو انہوں نے دیہی بنیادی ڈھانچے سے لے کر شہروں کی قومی شاہراہوں کا بھی ایک جال بچھایا ہے۔ دنیا میں جس ملک نے ترقی کی ہے، وہ بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کر کے ہی کی ہے۔ گزشتہ 7 سال میں قومی شاہراہوں کی تعمیر میں 300 فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا ہے۔ 2015 میں ، جہاں بھارت میں سالانہ 1389 کلومیٹر قومی شاہراہیں بنتی تھیں، وہیں 22-2021 میں ہماری حکومت نے سالانہ 4000 کلومیٹر سڑکیں بنانے کا کام کیا۔ ایسا میں اس لیے کہہ رہا ہوں کیونکہ دیہی بھارت ملک کی اقتصادی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا ہے، تو گاؤں کو قومی شاہراہ سے جوڑنا پڑے گا اور جب تک قومی شاہراہوں کی تعمیر گاوؤں تک نہیں ہوگی تب تک گاؤں کی سڑکیں ایک محدود جگہ تک ہی رک جائیں گی اور دیہی مصنوعات کو ملک کے ایک حصے سے دوسرے حصے تک لے جانے میں آج جو سہولت مل رہی ہے وہ نہیں مل پاتی۔ اس لیے 2025 تک وزیراعظم نریندر مودی کا خواب ہے کہ 2 لاکھ کلومیٹر قومی شاہراہوں کی تعمیر کرنا ہے یہ ایک مضبوط بھارت کا خواب ہے۔
آزادی کے بعد حکومتیں تو آتی اور جاتی رہیں، کانگریس حکومت ’غریبی ہٹاؤ‘ کا نعرہ دیتی رہی لیکن غریبوں کے لیے کچھ نہیں کیا۔ پہلی بار بنیادی سہولیات فراہم کرنے کا کام مودی حکومت نے کیا ہے۔ کانگریس نے اندرا آواس یوجنا بناکر اپنے ہی لیڈروں کی تعریف کی۔ لیکن غریبوں کے بارے میں حقیقت میں نریندر مودی جی نے سوچا اور غریبوں کو چھت دی اور وہ بھی پوری عزت کے ساتھ۔ غریبوں کا خواب، جو روٹی، کپڑا اور مکان کے لیے مجبور تھے، انہیں مودی حکومت نے پورا کیا۔ 2014 تک صرف 3.25 لاکھ کروڑ مکان بن پائے تھے، لیکن مودی حکومت نے گزشتہ 8 برس میں ڈھائی کروڑ سے زیادہ مکانات کی تعمیر کی اور انہیں نہ صرف گھر دیا بلکہ ان کے لیے بیت الخلاء بھی فراہم کیے۔
شہروں میں رہنے والے غریبوں کے لیے کانگریس کے پاس کوئی سوچ نہیں تھی، کوئی منصوبہ نہیں تھا، لیکن وزیراعظم مودی نے شہروں میں رہنے والے غریبوں کے لیے شہری آواس یوجنا بنائی اور ابھی کئی مکانات غریبوں کے حوالے کیے جانے کا منصوبہ ہے۔ غریبوں کا جو خواب ہے، اسے پورا کرنے کے لیے ہم روزانہ کوشاں ہیں۔ پہلے اندرا آواس یوجنا میں صرف مکان شامل تھا، ہم نے گھر میں بیت الخلاء ہی نہیں دیا، بلکہ اجولا اسکیم کے تحت رسوئی گیس پہنچائی، اُجالا کے تحت ان گھروں میں روشنی پہنچائی اور جن دھن یوجنا کے تحت 2 لاکھ کے بیمہ سمیت بینک میں کھاتہ بھی کھلوائے۔ آج ملک میں تقریباً 45 کروڑ غریبوں کے کھاتے کھولے جا چکے ہیں۔ پہلے لوگ مذاق اڑاتے تھے کہ اس سے کیا ملے گا، لیکن جب بھارت سمیت دنیا کورونا وبا کی زد میں آئی تو روزگار اور جان و مال سبھی خطرے میں پڑ گئے۔ اس وقت ان کھاتوں میں مودی حکومت نے پیسے بھیجے۔ 80 کروڑ غریبوں کو غریب کلیان یوجنا کے تحت راشن مہیا کرایا گیا۔ وزیراعظم جی کو فکر تھی کہ کسی بھی گھر میں کوئی بھی بھوکا نہ سوئے، کوئی بھوک کی وجہ سے نہ مرے۔ مودی جی نے غریبوں کے گھر میں راشن پہنچایا اور وہ آج پھر سے نئی زندگی کی شروعات کر رہے ہیں۔
گاؤں میں کبھی 2005 میں بڑے زور شور سے کانگریس کے دور میں منریگا جیسی اسکیم لائی گئی اور اس منریگا جیسی اسکیم میں غریبوں کے پاس ان کی مزدوری کم پہنچتی تھی اور وہ بدعنوانی اور دلالوں کا شکار ہو جاتی تھی۔ کانگریسیوں اور اپوزیشن نے ایوان میں مودی جی کو گھیرنے کا کام کیا۔ ان کو لگتا تھا کہ مودی جی منریگا کو بند کر دیں گے، لیکن وزیراعظم جی نے کہا کہ میں اسے بند نہیں کروں گا، اسے بدعنوانی کے خلاف ایک مضبوط بنیاد بناؤں گا، یہ روزی حاصل کرنے کی مضبوط بنیاد ہوگی۔
آپ دیکھیں کہ 2014 میں منریگا میں صرف 33 ہزار کروڑ روپے کا بجٹ تھا اور آج لگاتار پچھلے کئی برس سے ایک لاکھ کروڑ سے بھی زیادہ کا بجٹ ہے اور ضرورت پڑنے پر یہ بجٹ 1 لاکھ 12 ہزار کروڑ روپے تک پہنچا۔ یہی نہیں اس میں مزدوروں کی حصہ داری، جن کو کام نہیں مل رہا تھا، ان ہاتھوں میں روزگار دینے کی حصہ داری بھی بڑھی۔ جیسے 07-2006 سے 14-2013 کے درمیان صرف 1660 کروڑ کل کام کے دن پیدا ہوئے تھے اور 15-2014 سے آج تک دیکھیں تو تقریباً ڈھائی ہزار کروڑ کام کے دن پیدا ہوئے ہیں، لیکن اگر وہیں بجٹ دیکھیں تو 07-2006 سے 14-2013 تک صرف 213220 کروڑ روپے تھا۔ آج مودی حکومت نے 521127 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں، صرف خرچ نہیں ہوئے، پہلے منریگا میں بینکوں کے ذریعے ڈی بی ٹی نہیں ہوتی تھی اور دلال پیسے کھا جاتے تھے۔
آج 99 فیصد بینکوں کے ذریعے مستفدین کے کھاتے میں ڈی بی ٹی ہوتی ہے اور منریگا کے ذریعے اثاثے بنائے جا رہےہیں۔ 2014 تک جہاں صرف 17 فیصد انفرادی اور اجتماعی اثاثے بنائے گئے تھے، مئی 2022 تک 60 فیصد اثاثے بنائے گئے ہیں۔ اس سے مزدوروں کو معاشی تقویت ملی ہے۔ اس پر شفاف طریقے سے ٹکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے، تاکہ ادائیگی شفافیت کے ساتھ ہو اور کام بھی ہو۔ آج منریگا میں خواتین کی حصہ داری 54 فیصد ہو گئی ہے، جو ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔
میں کہنا چاہوں گا کہ مودی جی نے بنیادی ڈھانچے پر، قومی شاہراہوں پر، واٹریج پر اورو ایئرویز پر زور دیا۔ جب انہوں نے کہا کہ ہوائی چپّل پہنے والا ہوائی جہاز سے سفر کریگا، تو اپوزیشن نے مذاق اڑایا۔ گاؤں کی کہاوت ہے جاکے پیر نہ پھٹی بیوائی، وہ کیا جانے پیر پرائی۔ وزیراعظم نریندر مودی جی ایک چائے بیچنے والے کے بیٹھے تھے اور انہوں نے غریبی دیکھی تھی۔ آج انہیں غریبوں کا خواب پورا کرنے کا عزم وزیراعظم جی نے کیا ہے۔ آج گاؤں کے غریب لوگ ہوائی جہاز سے سفر کر رہے ہیں۔ ملک میں چھوٹے چھوٹے ایئرپورٹ سے بھی ہوائی سفر شروع ہو گیا ہے۔ تقریباً 50 ایسے چھوٹے چھوٹے ہوائی اڈے ہیں۔میں بہار سے آتا ہوں۔ میں نے کبھی سوچا نہیں تھا کہ دربھنگا میں بھی ہوائی جہاز اترے گا اور وہاں کے غریب مزدور، کسان ہوائی جہاز کا سفر کریں گے اور فور لین کی سڑک سے جائیں گے۔ آج ان سڑکوں کو ہم پردھان منتری سڑک یوجنا کے تحت جوڑنے کا اور انہیں معیاری بنانے کا کام کر رہے ہیں۔
سال 2000 میں سابق وزیراعظم آنجہانی اٹل بہاری واجپئی نے ایک خوشحال گاؤں، گرام سوراج کا خواب دیکھا تھا اور پردھان منتری سڑک یوجنا کی شروعات کی تھی، جو پہاڑی علاقوں، نشیبی علاقوں، نکسل تشدد سے متاثرہ علاقوں سبھی کو شامل کرتے ہوئے 100 کی آبادی سے زیادہ گھر والی جگہوں تک سڑکوں کا جال بچھانے کا کام کیا ہے۔ آج ان سڑکوں کو مودی جی نے معیاری بنا کر چوڑا کرایا۔ جہاں 14-2007 تک صرف 2 لاکھ 98ہزار کلومیٹر سڑکوں کی تعمیر ہوئی تھی، وہیں آج ہم مستحکم تریقے سے تقریباً ساڑھے تین لاکھ کلومیٹر کی جانب گامزن ہیں۔ اب ان سڑکوں سے ایک طرف بڑی – بڑی گاڑیاں آج گاؤں میں جاتی ہیں، اس کے لیے اب یہ سڑکیں بن رہی ہیں، لیکن ہائی وے سے دیہی سڑک اور دیہی سڑک سے گاؤں کی سڑکوں کو منریگا سے تقریباً 1 لاکھ کلو میٹر بنانے کا کام کیا، جو پردھان منتری گرام سڑک یوجنا سے جڑ سکیں۔ میں اتنا ہی کہوں گا کہ پہلے جو سڑکیں پردھان منتری گرام سڑک یوجنا کے تحت تھیں وہ صرف تقریباً 90 کلو میٹر روزانہ کی رفتار سے بنتی تھیں، آج تقریباً 115 کلو میٹر روزانہ کی رفتار سے تعمیر کی جا رہی ہیں۔
ہم نے غریبوں کی صحت سے متعلق فکر کرتے ہوئے 50 کروڑ غریبوں کو آیوشمان بھارت سے جوڑا۔ وزیراعظم کا خواب تھا کہ کوئی شخص دوا کے بغیر نہ مرے، وزیراعظم کہتے تھے جب کوئی غریب بیماری کے چنگل میں پھنس جاتا ہے تو اس کا گھر برباد ہو جاتا ہے۔ اس لیے وزیراعظم نے آیوشمان کے طور پر 5 لاکھ روپے کا ایک کَوَچ کنڈل غریبوں کو دیا۔ اس کے ساتھ ہی آیوشمان بھارت کے طور پر غریبوں کو صحت بیمہ بھی دیا۔ جس میں جیون سرکشا بیمہ یوجنا، جیون جیوتی بیمہ یوجنا اور اٹل پنشن یوجنا شامل ہیں تاکہ ڈھلتی عمر کے ساتھ لوگ پیسے کے لیے محتاج نہ رہیں، اپنا سہارا خود بنیں۔ مودی جی نے پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا بنائی، جس میں جن اوشدھی کیندر کے طور پر غریبوں کے لیے ایک دوا کی دکان ہے، جو برانڈڈ دواؤں سے 30 سے 80 فیصد تک کم قیمت پر ملنے والی دواؤں کا مرکز ہے۔ گاؤں میں رہنے والے غیر منظم شعبے کے جو مزدور تھے ، دکاند کرنے والے، مزدوری رکنے والے ، سبھی کو ای شرمک پورٹل سے جوڑا اور ان کے لیے بھی اسکیم لائے، جس میں 3000 روپے کی پنشن ہے۔ یہ گرام سوراج کی ایک سوچ ہے۔پہلے وزیراعظم جی گاؤں کی ترقی ، گاؤں میں خوشحالی کے لیے، ایسے کئی اسکیم لائے اور اسی طرح گاؤں میں کسانوں کے لیے بھی کسان سمان ندھی لائے، جس میں 6000 روپے سالانہ ان کے کھاتے میں جاتے ہیں۔ ماضی میں کبھی وزیراعظم آنجہانی راجیو گاندھی جی کہتے تھے کہ ہم ایک روپیہ بھیجتےہیں تو 15 پیسے ہی ملتا ہے، لیکن آج تقریباً 20 لاکھ کروڑ روپے سب کے کھاتے میں پہنچ چکا ہے، سبھی کے لیے پورا پیسہ ان کےکھاتے میں جا رہا ہے، یہ گرام سوراج کی ایک زندہ مثال ہے۔
پنچایت کو بااختیار بنانے کی بات کریں تو وزیراعظم مودی جی کی کوشش ہے کہ پنچایتوں کو ایک متحرک پنچایت بنایا جائے۔ متحرک پنچایت، ایک ایسی پنچایت ہو، جس میں شہروں کی طرز پر ٹکنالوجی کا استعمال کیا جائے۔ اس لیےہم نےخلاء کےمحکمے کےساتھ ایک معاہدہ کر کے آج گرام پنچایتوں کی ترقی کے لیے ٹکنالوجی کا سہارا لیتے ہوئے سالانہ بنیاد پر کام کا منصوبہ بنایا، خلاء کی وزارت کی مدد لی اور جیسے شہروں کا ماسٹر پلان بنتا ہے، ہم نےپنچایتوں کے ماسٹر پلان کےلیے ریاستوں کو رہنمائی کا کام پنچایتی راج کی وزارت کے ذریعے کیا۔ وزیراعظم نے، جو لوگ گاؤں میں کئی نسلوں سے رہ رہے ہیں ان کو زمینوں کا ڈیجیٹل پراپرٹی کارڈ دینے کےلیے سوامیتو اسکیم لانے کا کام کیا۔ اسکیم سے آج گاؤں کے لوگوں کی زندگی میں ایک نیا جوش آیا ہے۔ آج کی تاریخ میں پورے ملک میں 2024 کا میرا نشانہ ہے کہ ملک کے ہر گاؤں، ہر گھر کی ڈرون کے ذریعے ڈیجیٹل میپنگ کر کے گاؤں میں رہنے والوں کے پاس ان کے گھروں کا ایک ڈیجیٹل پراپرٹی کارڈ ہو۔

ایسا مانا جاتا ہےکہ ملک میں تقریباً 19.5 کروڑ گھر ہیں سبھی گھروں کی میپنگ کرانی ہے، اس میں سے آج ہم تقریباً دو کروڑ گھروں کی خصوصی میپنگ کر چکے ہیں، جس کے بارے میں ہم پہلے ہی کہہ چکے ہیں۔ اسے 2024 تک پورا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہی نہیں اس میں ہم نے 31 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے معاہدہ کیا ہے اور تقریباً 1 لاکھ 45 ہزار گاوؤں میں ڈرون کی اڑان شروع ہو گئی ہے اور 14 ریاستوں کے 137 ضلعے میں یہ کام پورا ہو چکا ہے۔ یہ ایک انقلابی تبدیلی ہے اور اب گاؤں کے لوگوں نے اپنے پراپرٹی کارد سے بینکوں کے ذریعے قرض لینا شروع کر دیا ہے۔ پہلے شہروں کے مکانوں پر قرض ملتا تھا، اور گاؤں کے مکان پر لوگوں کو قرض نہیں ملتا تھا، لیکن مودی جی نےغریبوں کےلیےگاؤں میں ایک نئی مثال، گرام سوراج میں ایک نیا باب جوڑنے کا کام کیاہے۔
جہاں 12ویں مالی کمیشن میں صرف سالانہ 54 روپے خرچ کیے گئے تھے، وہیں آج 15ویں مالی کمیشن کے تحت مودی جی نے فی کس سالانہ 574 روپے خرچ کیے۔ اس کام کو پنچایتوں کے ذریعے کرنے کا ایک موقع فراہم ہوا ہے اور ہم نے جو گرام سوراج کا تصور کیا تھا جس میں اقوام متحدہ نے بھی اپنی رائے دی ہے، پائیدار ترقی کے نشانوں کے لیے پنچایتوں کے ذریعے سےمکمل کرنا اور آج ہم اقوام متحدہ کے اس نشانے کو بھی حاصل کر رہے ہیں۔ وہی مودی جی کے ویژن کے مطابق پورے ملک کی جائیداد کا رجسٹریشن کیا جاتا ہے، تکنیک کے ذریعے سے ڈیجیٹائز کرنا اور اس میں ایک سافٹ ویئر تکنیک جس میں 22 مقامی زبانوں میں آپ اپنے کاغذات کو لے یا دے سکتے ہیں رجسٹری کےلیے یہ ایک نیا ویژن ہے۔
یہی نہیں کمپیوٹرائزیشن آف لینڈ ریکارڈ کا کام بھی جاری ہے۔ کل 656526 میں سے 613173 گاوؤں کے ریکارڈ کا کمپیوٹرائزیشن کر لیا گیا ہے۔ وہیں ملک کے 5522 سب رجسٹری دفاتر میں سے 4885 یعنی تقریباً 93 فیصد سب- رجسٹری آفس کمپیوٹرائزڈ کر دیئے گئے ہیں۔ سب-ریونیو آفس میں ریکارڈ روم بھی ہوتےہیں، اس میں ہم نے 76فیصد اضافے کا کام کیا ہے اور اب ملک میں پہلے ہر ریونیو آفس میں زمینوں کے پلاٹ کے لیے ایک ہی نمبر سے شروع ہوتا تھا، لیکن اب ایک 14 حرف کا آدھار ہوگا، جسے یو ایل پی آئی این کہتےہیں اور یہ جیو کو آرڈینیٹر کے ساتھ پلاٹ کو نشان زد کر پائے گا۔ اس میں 18 ریاستیں ابھی ہم سے جڑی ہیں اور آنے والے دنوں میں عدالت کو بھی ریکارڈ روم سے جوڑا جائے گا، بینکوں کو بھی جوڑا جائے گا، رجسٹری آفس سےجوڑا جائے گا تاکہ کسی زمین کی خرید و فروخت کے لیے بار بار چکر لگانےکی ضرورت نہ پڑے۔
ہم نے پنچایتوں میں خواتین کے خود روزگاری کو فروغ دے کر خواتین کو بااختیار کیا۔ 2014 میں مودی جی وزیراعظم کے طور پر آئے تھے، تو ملک میں صرف 2 کروڑ 33 لاکھ خواتین روزگار سےوابستہ تھیں اور انہیں بینک کے ذریعے صرف 80 ہزار کروڑ روپے کی مدد ملی تھی اور بینکوں کی ادائیگی جو نہیں ہوئی، جسے این پی اے کہتے ہیں، وہ 9.58 فیصد تھی جو اب کم ہوکر 2 فیصد کے قریب رہ گئی ہے۔ لیکن آج مودی جی پر بھروسہ کر کے خواتین کی تعداد 8 کروڑ 30 لاکھ ہو گئی ہے اور بینکوں سےان کو تقریباً 5 لاکھ کروڑ روپے ملے ہیں اور اب خواب ہے کہ ان کی آمدنی کم سے کم 1 لاکھ روپے سالانہ کریں گے، یعنی تقریباً 10000 روپے ماہانہ آمدنی ہوگی۔ اس کے لیے خواتین نے مودی جی کے ای- گورننینس کو اپنا بھرپور تعاون دیا۔ 2024 تک ہمارا نشانہ ہے 10 کروڑ خواتین کو لکھ پتی بنانا۔

دیہی ترقی کی وزارت اس مشن کے ذریعے ایس ایچ جی سے وابستہ کرنے کا کام کرے گی اور دیہی ترقی کی وزارت کے ذریعے گاؤں کی ترقی اور ہم دیگر محکموں سے مربوط کر کے ایک متحرک پنچایت بنانے کا کام کر رہے ہیں۔ صحت کے شعبے میں 18000 پنچایتوں میں تندرستی مراکز بھی کھولے جائیں گے۔ ہماری حکومت کا مقصد ہے کہ ایک ایسی پنچایت ہو، جو تعلیم سے لیس پنچایت ہو، خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت سے وابستہ غذائیت والی پنچایت ہو، خواتین کے روزگار والی پنچایت ہو، تعلیم سے معمور پنچایتیں، یعنی 100 فیصد اسکولوں میں حاضری ہو، سڑک کی حامل پنچایت ہو، ماحول کے لیے سازگار توانائی کی حامل پنچایت ہو۔ مودی جی کی قیادت میں پنچایتی راج کی وزارت کے ذریعے ہم ایک متحرک پنچایت کا تصور پورا کرنے کی جانب گامزن ہیں۔
******PIB*****
مضمون نگار دیہی ترقی و پنچایتی راج کے وزیر ہیں