بزمِ صدف بین الاقوامی ایوارڈ مشہور شاعرہ شاہدہ حسن اور نئی نسل ایوارڈ عنبرین صلاح الدین کودیا جائے گا

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 16th Jan.

ابراہیم کمال خان(قطر)، ظہورالاسلام جاوید(ابوظہبی) اورشیراز علی(برطانیہ) کو اردو تحریک کے انعامات
۲۶۔۲۷؍ جنوری ۲۰۲۳ کو قطر میں عظیم الشان تقریب کا انعقاد، بارہ ملکوں سے مندوبین کی شرکت

پٹنہ۔۱۵؍ جنوری۔ ممتاز ادبی تنظیم اور عالمی سطح پر سرگرم بزمِ صدف انٹر نیشنل نے ۲۰۲۱ ء کے لیے اپنے چھٹے عالمی ایوارڈ کا اعلان کر دیا ہے جس کے مطابق کینیڈا میں مقیم معروف شاعرہ اور اردو کی مستحکم تانیثی آواز شاہدہ حسن کو ۲۰۲۱ء کے لیے بزمِ صدف بین الاقوامی ادبی ایوارڈ سے سرفراز کیا جائے گا۔ اُنھی کے ساتھ حسبِ روایت نئی نسل ایوارڈ پاکستان سے تعلق رکھنے والی شاعرہ اور نقّاد عنبرین صلاح الدین کو دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ دونوں ایوارڈ بزمِ صدف انٹر نیشنل کے سالانہ جشن کے موقعے پر ۲۶۔۲۷؍ جنوری ۲۰۲۳ء کو قطر میں دیے جائیں گے۔ دونوں ایوارڈ یافتگان تقریب میں بہ نفسِ نفیس موجود ہوں گی جہاں اُن کے اشعار کے ساتھ اُن کے خطابات سے بھی شایقینِ ادب محظوظ ہوں گے۔
بزمِ صدف کے ڈائرکٹر پروفیسر صفدر امام قادری نے بتایا کہ بزمِ صدف کی مرکزی کمیٹی اور انعامی کمیٹی نے اِن افراد کا انتخاب اتّفاق راے سے کیا اور دونوں ادیباؤں کی خدمات کے صِلے کے طور پر ایوارڈ دینے کا فیصلہ کیا گیا۔یاد رہے کہ ۲۰۱۶ ء سے مجموعی ادبی خدمات کے لیے اور پچاس برس سے کم عمر کے باصلاحیت اہلِ قلم کے اعتراف کی خاطر بزمِ صدف نے دو انعامات دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ اب تک بین الاقوامی ایوارڈ جاوید دانش (کینیڈا)، مجتبیٰ حسین مرحوم (ہندستان)، باصر سلطان کاظمی ( برطانیہ)، مظفّر حنفی مرحوم(ہندستان) اور غضنفر (ہندستان) کو پیش کیا گیا ہے۔ اِسی طرح بزمِ صدف نے عالمی سطح پر نئی نسل کے امکانات تلاش کرنے کے لیے اب سے قبل ڈاکٹر واحد نظیر(ہندستان)، ڈاکٹر عشرت معین سیما(جرمنی)، ڈاکٹر راشد انور راشد(ہندستان)، ڈاکٹر ثروت زہرا(دوبئی) اور ڈاکٹر ابو بکر عبّاد (ہندستان) جیسے اُبھرتے ہوئے ممتاز اہالیانِ قلم کو نئی نسل کے انعامات پیش کیے ہیں۔گذشتہ تقریبِ انعامات دوحہ قطر، عظیم آباد (ہندستان) اور حیدرآباد (ہندستان) میں منعقد ہو چکی ہیں۔
پروفیسر قادری نے بتایا کہ شاہدہ حسن کے آبا و اجداد کا تعلق عظیم آباد، پٹنہ سے رہا ہے اور وہ شاد عظیم آبادی کے خانوادے سے ہم رشتہ رہیں۔ اُنھوں نے انگریزی ادبیات کی تعلیم و تدریس میں پورا وقت صرف کیا اور وہ گورنمنٹ گرلس کالج، ناظم آباد سے پرنسپل کے بہ طور سبک دوش ہوئیں۔ اُن کا پہلا شعری مجموعہ ’ایک تارہ ہے سرہانے میرے‘ ۱۹۹۵ء میں شایع ہوا۔ ’یہاں کچھ پھول رکھے ہیں‘ ۲۰۰۲ء میں شایع ہوا۔ تیسرے مجموعے کا نام ’زمیں کا نقشہ بدل رہا ہے‘ ہے۔ ’ادا جعفری: شخصیت اور فن‘ تحقیقی کتاب کی اشاعت اکادمی ادبیاتِ پاکستان کے زیرِ اہتمام ہوئی۔ اُن کی شاعری کے تراجم مختلف زبانوں میں ہو چکے ہیں۔ اِس کے علاوہ اُنھوں نے جاپانی اور دوسری زبانوں کے شعری ادب کے تراجم بھی اردو زبان میں کیے ہیں۔ ملازمت سے سبک دوشی کے بعد پاکستان سے وہ کینیڈا میں منتقل ہو گئی ہیں۔عالمی سطح پر تقریباً پندرہ ملکوں میں اُنھوں نے مشاعروں، کانفرنسوں اور سے می ناروں میںشرکت کی ہے۔ اُنھیں مختلف معتبر اداروں کے ذریعہ ادبی خدمات کے اعتراف میں متعدد ایوارڈ تفویض کیے جا چکے ہیں۔ فہمیدہ ریاض، کشور ناہیدکے بعد جن شاعرات نے اپنی علاحدہ شاعرانہ شخصیت کا لوہا منوایا، اُن میں پروین شاکر کے ساتھ ساتھ شاہدہ حسن اور فاطمہ حسن بھی پیش پیش ہیں۔
۲۰۲۱ء کا بزمِ صدف نئی نسل ایوارڈ حاصل کرنے والی محترمہ عنبرین صلاح الدین اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں تصنیف و تالیف کا کام انجام دیتی ہیں۔ ایک نقّاد، ماہرِ لسانیات، تانیثی مفکّر اور شاعرہ کی حیثیت سے اُن کا اعتبار عالمی سطح پر قایم ہو رہا ہے۔ پنجاب یو نی ورسٹی (پاکستان) کے جینڈر اسٹڈیز شعبے سے منسلک محترمہ عنبرین صلاح الدین نے تاریخ، فلسفہ اور جینڈر اسٹڈیز جیسے علوم میں اعلا تعلیم حاصل کی۔ پاکستانی فکشن کے علاماتی نظام میں خواتین کی شناخت کے حوالے سے اُنھوں نے اپنا تحقیقی مقالہ لکھا۔ گذشتہ پندرہ برسوں سے وہ درس و تدریس سے وابستہ رہی ہیں۔ ’سرِ دشتِ گماں‘ (۲۰۰۴)اور ’صدیوں جیسے پل‘ (۲۰۱۴) جیسے اُن کے شعری مجموعے اِس بات کا ثبوت رہے ہیں کہ وہ تانیثی فکر کے اعتبار سے ایک طویل مسافت طے کرکے اردو ادب میں اپنا اعتبار قایم کریں گی۔’فرہنگِ صنفی مطالعات ‘ عنوان کی کتاب اپنے موضوع پر منتخب کتابوں میں شمار ہوتی ہے۔ چند تراجم کے ساتھ ساتھ اُنھوں نے اردو شاعری کے حوالے سے انگریزی میں بھی کتاب تحریر کی ہے۔ تین درجن سے زیادہ تحقیقی مقالات کی اشاعت ہو چکی ہے۔ اردو ادب کے حوالے سے انگریزی زبان میں اُنھوں نے خاصی تعداد میں مضامین پیش کیے ہیں جن سے اردو کا نیا حلقہ تیّار ہوا ہے۔ اُنھیں مختلف صوبائی اور قومی ادبی ایوارڈ بھی تفویض ہوئے ہیں۔

اپنے عالمی ادبی ایوارڈ کے ساتھ بزمِ صدف نے اردو تحریک کے حوالے سے بھی انعامات کا اعلان کیا ہے۔ قطر میں ہونے والی مذکورہ تقریب میں ۲۰۲۰ء کے لیے بزمِ صدف ایوارڈ براے اردو تحریک جناب ابراہیم کمال خاں (قطر) کو پیش کیا جائے گا جو خلیج کی بے حد اہم تنظیم ’انجمن محبّانِ اردو‘ ، قطر کے بانی صدر کی حیثیت سے نمایاں خدمات انجام دے چکے ہیں۔ ۲۰۲۱ء کے لیے محمد صبیح بخاری ایوارڈ براے اردوتحریک کا انعام معتبر شاعر جناب ظہور الاسلام جاوید (ابو ظہبی) کو دیا جائے گا۔ اپنے شاعرانہ مقام کے علاوہ تقریباً تین دہائیوں سے انھوں نے خلیج کے مختلف ممالک بالخصوص متحدہ عرب امارات میں اردو تہذیب کے فروغ کے لیے جو خدمات انجام دی ہیں، اُس کے اعتراف کے طور پر یہ انعام اُن کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ یونی ورسٹی آف مانچسٹر(برطانیہ) سے وابستہ جناب شیراز علی برطانیہ میں اردو زبان و ادب کی ترویج وا شاعت میں خاصی مدّت سے سر گرمِ عمل ہیں۔ اُنھیں ۲۰۲۲ء کے لیے محمد صبیح بخاری ایوارڈ براے اردو تحریک سے سرفراز کیا جائے گا۔
بزمِ صدف کے چیر مین جناب شہاب الدین احمد نے قطر سے بھیجے گئے اپنے پیغام میں اوّلاً تمام ایوارڈ یافتگان کو مبارک باد دی ہے اور اِس بات پر خوشی کا اظہار کیا ہے کہ گذشتہ برسوں کی طرح ہمارے ماہرین نے ایسے افراد کا ایوارڈ کے لیے انتخاب کیا جن کی ادبی و علمی حیثیت اظہر من الشمس ہے۔ یہ تمام افراد گذشتہ انعام یافتگان کے ساتھ مل کر ہماری زبان کی ایک کہکشاں قایم کرتے ہیں۔ بزمِ صدف اتنی محترم شخصیات کو انعام پیش کرکے خوشی محسوس کرتی ہے کہ ایسے خدمت گاروں سے ہی ہماری زبان کا ساری دنیا میں سکّہ چلتا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ گذشتہ برسوں کی طرح قطر میں رنگا رنگ پروگرام ترتیب دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ابھی تک بارہ ملکوں کے نمایندہ شعرا و ادبا، نقّاد اور اردو تحریک کے علم بردار افراد کی منظوری حاصل ہو چکی ہے جن میں شاہدہ حسن(کینیڈا)، خالد عرفان (امریکا)، ظہور الاسلام جاوید (ابو ظہبی)، حسن کاظمی (ہندستان)، عنبرین صلاح الدین (پاکستان)، علی زریون (پاکستان)، صفدر امام قادری (ہندستان)، عزم شاکری (ہندستان)، صدف مرزا (ڈنمارک)، عتیق النظر (قطر)، احمد اشفاق (قطر)، ندیم ظفر جیلانی (قطر)، وصی الحق وصی (قطر)، مسعود حسّاس (کویت)، عایشہ شیخ آشی (دوبئی)، شاداب اعظمی (ہندستان) خاص اہمیت کے حامل ہیں۔ ۲۷؍ جنوری کو ہونے والے قطر کے عالمی مشاعرے میں اِن کی شرکت سے شعر و ادب کا ایک خوش گوار اور پُر لطف موسم اُبھر کر سامنے آئے گا۔ اِن کے ساتھ ہی ہندستان سے ڈاکٹر شکیل ، سویڈن سے جناب جمیل احسن، جرمنی سے محترمہ اے۔ ایم۔ طاہر اور ہندستان سے مشہور صحافی ڈاکٹر محمد گوہر بھی شریکِ بزم ہوں گے۔
مورخہ ۲۶؍ جنوری ۲۰۲۳ء کو یومِ جمہوریہ کے موقعے سے ہوٹل گولڈن اوشن، دوحہ قطر میں ’اردو ادب: عالمی تہذیب و ثقافت کا نقیب‘ عنوان سے ایک بین الاقوامی سے می نار کا انقعاد بھی کیا گیا ہے جس میں ماہرینِ تعلیم، دانش ورحضرات اور نقّاد و محققین کے مقالہ جات اور خطبات سامنے آئیں گے۔ اِس تقریب میں ڈاکٹر شکیل کے افسانوی مجموعے ’ایک رات کا موقف‘، صفدر امام قادری کی مرتّبہ کتاب ’سرپٹ گھوڑا‘، شعاع گیاوی کا شعری مجموعہ ’دَھنک رنگ‘ اور ممتاز شاعر ظفر کمالی کی رباعیات ’سوغات‘ کا خاص طور سے عالمی سطح پر اجرا کیا جائے گا۔ اِس موقعے سے بزمِ صدف نے اپنی تنظیم کی تاریخ کے حوالے سے ایک بھرپور علمی و ادبی یادگاری مجلّہ بھی پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا اجرا عالمی مشاعرے کے منچ سے ہو گا۔
بزمِ صدف کے ڈائرکٹر اور چیر مین نے قطر میں مقیم اصحابِ علم و دانش سے اِس پروگرام میں شرکت کی گزارش کی ہے اور کہا ہے کہ آنے سے پہلے اپنے لیے جگہیں مخصوص کرا لیں تو کسی طرح کی دشواری کا امکان نہیں ہو گا۔ منتظمین نے یہ بھی بتایا کہ اِس پروگرام کوبزمِ صدف کے فیس بک پیج پر لائیو اور دوسرے ذرایع سے عالمی سطح پر بھی دیکھا جا سکے گا۔
شہاب الدین احمد صفدر امام قادری
چیرمین: بزمِ صدف انٹر نیشنل ڈائرکٹر: بزمِ صدف انٹر نیشنل