تاج محل کے آدھے کلومیٹر کے دائرے سے 500 دکانیں نہیں ہٹائی جائیں گی، سپریم کورٹ نے تاجروں کودی راحت

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 17th Jan.

نئی دہلی،17جنوری : تاج محل سے 500 میٹر (آدھے کلومیٹر) کے دائرے میں تمام کاروباری سرگرمیاں روکنے کے معاملے میں سپریم کورٹ سے تاجروں کو دی گئی راحت برقرار رہے گی۔ سپریم کورٹ میں، جسٹس سنجے کشن کول کی سربراہی والی بنچ نے فی الحال ان دکانوں کو وہاں سے ہٹانے پر پابندی کے اپنے حکم کو برقرار رکھا ہے۔ سپریم کورٹ نے تین ماہ میں 500 دکانوں کی بحالی سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا کہا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اگر آپ ان کی بحالی نہیں کرسکتے تو تاجروں کو کیوں نہیں رہنے دیتے۔ یوپی حکومت نے کہا کہ کمیٹی فی الحال اس معاملے میں بازآبادکاری پر غور کر رہی ہے۔آگرہ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے تاج محل کے مغربی دروازے کے قریب تاج گنج مارکیٹ میں 500 میٹر کے دائرے میں واقع 500 تعمیرات کو ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ اتھارٹی نے تمام تاجروں کو نوٹسز بھی دیے تھے۔ نوٹس میں لکھا گیا کہ لاگ باغ کے علاقے میں موجود دکانوں کو جلد از جلد ہٹایا جائے۔ بصورت دیگر اتھارٹی کا بلڈوزر نہ صرف مکان، دکان یا تعمیرات کو گرائے گا، اس کے اخراجات بھی مالک مکان سے وصول کیے
جائیں گے۔اس کے بعد سے تاجروں میں کھلبلی مچ گئی۔ تاجروں نے اتھارٹی کے اس فیصلے کی شدید مخالفت شروع کردی۔ اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا۔ تاجروں نے سپریم کورٹ میں دلیل دی تھی کہ شاہ جہاں کے حکم اور خواہش پر قائم تاج گنج بازار کی اپنی اہمیت اور شناخت ہے۔ ایسے میں دکانوں کو ہٹانا غلط ہوگا۔ اب سپریم کورٹ نے بھی اس دلیل کو مان لیا ہے۔ عدالت نے آگرہ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو بھی اپنے تمام نوٹس واپس لینے کا حکم دیا ہے۔اس معاملے میں درخواست گزار سندیپ اروڑہ نے سپریم کورٹ کے حکم پر خوشی اور اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ آگرہ کی تاریخ اور ثقافت کی جیت ہے۔ اب سپریم کورٹ کے اس موقف کے بعد آگرہ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے جواب کا انتظار ہے۔