Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 11th Jan.
ماسکو،11 جنوری:روس نے یوکرین کے مشرقی شہر خارکیف کو فضائی حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔علاقے کے گورنر نے حملوں کی تصدیق کی ہے۔یہ حملے جرمنی کی وزیر خارجہ کے شہر کے اچانک دورے جس میں انہوں نے یوکرین کے وزیر خارجہ سے ملاقات کی، کے چند گھنٹے بعد کیے گئے۔جرمن وزیر خارجہ انالینا بیربوک نے دورے میں یوکرین کے لیے اپنے ملک کی مدد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ تاہم یوکرین کے وزیر خارجہ نے کہا کہ برلن کی جانب سے جنگی ٹینکوں کی عدم فراہمی سے قیمتی جانی نقصان ہو رہا ہے۔جرمن چانسلر اولف شولز نے حال ہی میں یوکرین کو زمینی جنگ لڑنے والی انفنٹری گاڑیاں فراہم کرنے پر اتفاق کیا تھا جس کی یوکرین طویل عرصے سے مانگ کر رہا ہے تاکہ جنگی میدان میں روسی حملوں کو روک سکے۔تاہم برلن نے یوکرین کو زیادہ جدید لیپرڈ نامی جنگی ٹینک فراہم کرنے سے انکار کیا ہے۔ جرمن وزیر خارجہ کے دورے میں یوکرینی وزیر خارجہ نے ایک بار پھر جنگی ٹینکوں کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔یوکرین کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ’اس فیصلے میں جتنی تاخیر ہوگی اتنا ہی جانی نقصان بڑھے گا۔‘انہوں نے کہا کہ ’مجھے کوئی شک کہ یوکرین کو جرمن لیپرڈ ٹینک مل جائیں گے۔ میرا خیال ہے کہ جرمن حکومت یہ سمجھتی ہے کہ یہ فیصلہ ہو گا اور ٹینک یوکرین کو بھیجے جائیں گے۔‘خارکیف شہر نے جنگ کے دوران بڑے پیمانے پر بمباری کا سامنا کیا لیکن اب جنگی محاذ مزید مشرق کی طرف ہے جب سے یوکرین نے جوابی حملوں میں شہر کا قبضہ روسی افواج سے واپس حاصل کیا۔علاقے کے گورنر اولغ سنیگوبو نے ٹیلگرام پر شہریوں کو خبردار کرتے ہوئے لکھا کہ ’پناہ گاہوں میں رہیں۔ قابضین دوبارہ بمباری کر رہے ہیں۔‘اے ایف پی کے ایک صحافی کے مطابق شہر میں متعدد دھماکے سنے گئے ہیں۔جرمن وزیر خارجہ نے منگل کو خارکیف کے دورے میں یوکرین کے لیے مزید جرمن امداد اور تعاون کا عزم ظاہر کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ’یوکرین کے ہر علاقے میں، خارکیف سے خیرسن تا کیئف، لوگوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہم اُن کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ جرمنی ہتھیاروں کی فراہمی جاری رکھے گا تاکہ ’یوکرین اپنے شہریوں کو روس کے ظالمانہ قبضے سے چھڑا سکے۔‘جرمن وزیر خارجہ نے دورے میں ’مزید امدادی پیکج‘ فراہم کیا جس کے تحت بجلی بنانے والے جنریٹرز، بارودی سرنگیں ختم کرنے کے لیے دو کروڑ یورو، اور آبادی کو انٹرنیٹ کی فراہمی کے لیے سٹارلنک پراجیکٹ تک رسائی کے 20 ملین یورو کی امداد شامل ہے۔