علی گڑھ میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے بعد حالات قابوں میں ،پولیس تعینات

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 17th Jan.

علی گڑھ، 17 جنوری:علی گڑھ کے تھانہ ساسنی گیٹ علاقے کی سرائے سلطانی چوکی کے قریب دو فرقوں کے نوجوانوں کے بیچ معمولی کہاسنی فرقہ وارانہ کشیدیگی میں تبدیل ہوگئی اور دیکھتے ہی دیکھتے معاملہ طول پکڑ گیا دونوں طرف سے پتھراؤہونے لگا کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ فائرنگ بھی کی گئی حالانکہ پولیس اسکی تصدیق نہیں کررہی ہے،فی الحال پورے علاقہ میں کافی تعداد میں پولیس فورس تعینات ہے اور ہر پہلو سے اس معاملہ کی جانچ کی جارہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سرائے سلطانی محلہ میں باہر سڑک پر کچھ چکن اور مٹن پکوان کے ہوٹل ہے جہاں سے دونوں ہی کمیونٹی کے لوگ کھانے کا سامان خریدتے ہیں بتایا جارہا ہے کہ ہوٹل میں کچھ نوجوان شراب پینے کی کوشش کررہے تھے جنھیں منع کیا گیا تو کہاسنی ہاتھا پائی میں تبدیل ہوگئی اور دیکھتے ہی دیکھتے پتھراؤ ہونے لگا،مذکورہ علاقہ شروع سے ہی کافی حساس رہا ہے اور اس سے قبل بھی یہاں فرقہ وارانہ تصادم ہوچکے ہیں،دونوں طرف سے ہوئے پتھراؤ میں تین نوجوان زخمی ہوگئے۔ زخمی نوجوانوں کو فوری طور پر علاج کے لیے اسپتال بھیج دیا گیا۔ پتھراؤ کے کافی دیر بعد آئی جی دیپک کمار، ڈی ایم اندرا وکرم سنگھ، ایس ایس پی کالاندھی نیتھانی سمیت تمام افسران اور کئی تھانوں کی پولیس فورس موقع پر پہنچی اور حالات کو قابو کرنے کی بھر پور کوشش کی لیکن ہندو وادی تنظیموں سے جڑے ہوئے لوگ اور برسرِ اقتدار پارٹی کے لیڈران موقع پر پہنچ گئے اور کارروائی کا مطالبہ کرنے لگے انکا الزام تھا کہ ان کے لوگوں پر پتھراؤ کیا گیا ہے اور جن لوگوں نے پتھراؤ کیاانکے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔
زخمی نوجوانوں کے لواحقین اور ان کے حامی موقع پر پہنچے اور دھرنے پر بیٹھ گئے اور مذکورہ چکن شاپ کو بند کرنے سمیت ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرنے لگے۔ لوگوں کا الزام ہے کہ ماضی میں کئی بار دونوں برادریوں کے درمیان لڑائی اور ہنگامہ آرائی ہو چکی ہے۔پولیس نے دونوں طرف سے تحریر کی بنیاد پر کاروائی کی بات کہی ہے حالانکہ پولیس کسی کی گرفتاری کی بات کو ابھی تسلیم نہیں کررہی ہے۔وہیں آج جب اے ڈی جی آگرہ زون علی گڑھ پہنچے تو انھوں نے الگ الگ دونوں فرقوں کے لوگوں سے ملاقات کی جسے پیس کمیٹی کی میٹنگ نام دیا گیا اور سبھی نے امن و امان کو قائم رکھنے کی اپیل کی گئی۔وہیں سماجوادی پارٹی کے سابق رکن اسمبلی حاجی ضمیراللہ خاں نے کہا ہے کہ دو لوگوں کی لڑائی کو دو فرقوں کی لڑائی بتایا جارہا ہے اور پولیس سیاسی دباؤ میں کام کررہی ہے،انھوں نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو دن میں گوشت کی دوکانوں کی مخالفت کرتے ہیں اور رات میں یہی لوگ ان دوکانوں سے سامان خریدتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ یہ دوہری پالیسی اچھی بات نہیں ہے ہم نے اے ڈی جی سے ملاقات کرکے غیر جانبدارانہ کاروائی کا مطالبہ کیا ہے کہ کسی کے دباؤ میں کوئی کارروائی نہ کی جائے اور دو لوگوں کے جھگڑے کو فرقہ وارانہ جھگڑا نہ بنایا جائے۔غورطلب ہے کہ علاقہ میں خاصی تعداد میں پی اے سی، آر اے ایف کے علاوہ سول فورس کے جوانوں کو تعینات کیا گیا ہے،علی گڑھ کی اے ڈی ایم سٹی مینو رانا نے بتایا کہ سیکٹر اسکیم یہاں رات کو ہی نافذ کردی گئی ہے۔ جس میں مجسٹریٹ 24 گھنٹے تعینات رہتے ہیں اور پولیس بھی یہاں مسلسل تعینات رہتی ہے۔ ہر حال میں امن امان کو قائم رکھنا ہماری کوشش ہے کہ جو شرپسند عناصر ہیں انکے خلاف مقدمہ درج کر کے کارروائی کی جا رہی ہے، فی الحال پوری طرح سے حالات نارمل ہیں،انھوں نے بتایاکہ کھانے کو لے کر دو افراد میں جھگڑا ہوا جو بڑھتا ہی چلا گیا۔