مانو اردو کے ذریعہ عصری تعلیم کو فروغ دینے والا ممتاز ادارہ: پروفیسر پٹھان

Taasir Urdu News Network – Syed M Hassan 9th Jan.

حیدرآباد، 9؍ جنوری (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی اردو کا ممتاز تعلیمی ادارہ ہے جو قومی سطح پر عصری تعلیم اور مہارتوں کو اردو کے ذریعے لاکھوں طلبہ کی تعلیم و تربیت کا اہتمام کر رہا ہے۔ یونیورسٹی کے ابتدائی دور میں وزارت فروغ انسانی وسائل اور اس وقت کے یو جی سی کے صدر نشین، پروفیسر سکھدیو تھوراٹ کا تعاون ناقابل فراموش رہا۔ جب بھی یونیورسٹی کی ترقی کے منصوبے لے کر میں ان کے پاس گیا انہوں نے اپنا بھرپور تعاون دیا جس کے نتیجے میں یونیورسٹی نے تیز رفتا ترقی کی۔ مانو میں مجھے اپنے تمام ساتھیوں کا بھرپور تعاون ملا۔ میں ان سب کا ممنون ہوں۔‘‘ پروفیسر اے ایم پٹھان، سابق وائس چانسلر ، مانو نے آج 26 واں یوم تاسیس لیکچر دیتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔
پروفیسر پٹھان نے مزید کہا کہ اردو یونیورسٹی نے اردو بولنے والوں کو مسلسل اعلیٰ تعلیم سے جوڑتے ہوئے، ان کے دلوں سے احساس کمتری کو ختم کرتے ہوئے ملک کی ترقی میں اہم رول ادا کیا ہے۔ انہوں نے نئی تعلیمی پالیسی 2020 پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس میں طلبہ کے اذہان کو روشن کرنے، حوصلہ افزائی کرنے اور تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ ہنر مند بنانے کے مقاصد بھی شامل ہیں۔ پروفیسر پٹھان نے سچر کمیٹی رپورٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس کی سفارشات کے باعث یونیورسٹی میں پالی ٹیکنک وغیرہ کا قیام عمل میں آیا اور اقلیتی طلبہ پیشہ ورانہ تعلیم کے ذریعہ آگے بڑھنے کا موقع ملا۔ انہوں نے اعداد و شمار کی روشنی میں ہندوستان میں موجود جامعات اور وہاں تعلیم حاصل کر رہے طلبہ کا ذکر کیا اور کہا کہ مانو ان میں ایک اعلیٰ مقام کی حامل جامعہ ہے۔
پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر نے کہا کہ ہمیں اپنے شاندار ماضی کا علم ہے۔ حال ٹھیک ہے پر ہمارا مستقبل روشن ہوگا۔ اس کے لیے انہوں نے اساتذہ کو مشورہ دیا کہ وہ یونیورسٹی کے فروغ میں اپنا بھرپور تعاون برقرار رکھیں۔ انہوں نے نَیک کے ذریعہ یونیورسٹی کو “A+” گریڈ ملنے پر مبارکباد دی۔ انہوں نے انتباہ دیا کہ گروپ بندی سے گریز کریں۔ کیونکہ اس سے ادارے کو نقصان ہوسکتا ہے۔ جس طرح آج سب مل جل کر ہیں، اسی طرح رہیں۔ انہوں نے اس موقع پر اپنے ترغیبی اشعار سناکر داد و تحسین حاصل کی۔ ان کے آخری اشعار اس طرح تھے۔ 26 واں برس ہے دکھا دو رخ حسین:: دل دار انتظار کے لمحے گذر گئے ۔
پروفیسر اشتیاق احمد، رجسٹرار نے خیر مقدم کیا اور یونیورسٹی کی مختصر تاریخ بیان کی۔ انہوں نے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے قیام کے لیے بنائی گئی عزیز قریشی کمیٹی کی تفصیلات بیان کیں اور اس سے وابستہ اہم شخصیات کو خراج تحسین پیش کیا۔ مزید انہوں نے کہا کہ پروفیسر شمیم جیراجپوری جب بحیثیت وائس چانسلر حیدرآباد آئے تھے تو ان کے پاس مانو کے ایکٹ اور اپنے تقرر نامے کے علاوہ کوئی چیز نہیں تھی۔ لیکن پانچ سال کے عرصے میں انہوں نے مختلف کورسز شروع کرائے اور اہم عمارتیں بھی تعمیر کرائیں۔ دوسرے وائس چانسلر پروفیسر اے ایم پٹھان کے زمانے میں یونیورسٹی نے ہر میدان میں شاندار ترقی کی۔ انہیں اگر معمارِ مانو کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ ہمیں خوشی ہے کہ یونیورسٹی کے سلور جوبلی سال میں پروفیسر پٹھان صاحب یومِ تاسیس خطبہ پیش کر رہے ہیں۔
یونیورسٹی کے فارغ طلبہ جنہوں نے نمایاں کامیابیاں حاصل کرتے ہوئے اعلیٰ عہدہ حاصل کیے انہیں تہنیت پیش کی گئی۔ اس میں میر احسن علی، اردو آفیسر، حکومت تلنگانہ؛ ڈاکٹر شجاع الدین چپربن، سینئر اسسٹنٹ پروفیسر سنٹرل یونیورسٹی آف گجرات؛ ڈاکٹر محمد عبدالعلیم ، گیسٹ فیکلٹی، مانو ؛ ڈاکٹر مزمل احمد بابا، اسسٹنٹ پروفیسر انسٹیٹیوٹ آف پبلک انٹرپرائزس، حیدرآباد اور ڈاکٹر محمد افسر علی رائنی، لیکچرر، گورنمنٹ پالی ٹیکنک، غازی آباد شامل ہیں۔
جلسے میں پروفیسر ایس مقبول احمد، پروفیسر سلمان احمد، پروفیسر محمد بشیر الدین، ڈاکٹر محمد فیضان، پروفیسر سلمان احمد خان، ڈاکٹر شمس الحیات اور ڈاکٹر فنگایون یو کی 8 کتابوں اجراء عمل میں آیا۔ پروفیسر صدیقی محمد محمود، او ایس ڈی 2 نے شکریہ ادا کیا۔ پروفیسر شگفتہ شاہین، او ایس ڈی 1 بھی شہہ نشین پر موجود تھیں۔ پروفیسر محمد فریاد، پی آر او انچارج نے کارروائی چلائی۔ ڈاکٹر عبدالعلیم کی قرأت کلام پاک سے جلسے کا آغاز ہوا۔ اس موقع پر دلچسپ کوئز مقابلہ منعقد کیا گیا جس میں صحیح جواب دینے والے طلبہ کو چاکلیٹ انعام میں دیے گئے۔